الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کے ڈائریکٹر مولانا ندیم احمدانصاری کی تین نئی کتابیں

(1)کتاب: رسائل ابن یامین(اول، دوم)
صفحات:کُل آٹھ سو
قیمت: آٹھ سو روپئے(مجموعی)
ناشر: الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن،انڈیا
مبصر: شکیل رشید (مدیرِ اعلیٰ روزنامہ ممبئی اردو نیوز)
مولانا ندیم احمد(جو اسماعیل یوسف کالج،جوگیشوری کے طلباء میں ندیم سَرکے نام سے جانے جاتے ہیں)کانام کتابوں کے تعارف وتبصرے کے اس کالم کے قارئین کے لیے نیانہیں ہے۔ان کی کئی کتابوں مثلاًاسلامی سال،قرآنیات،دعوت وتبلیغ اورتعلیم اسلام کاتعارف وتبصرہ اس کالم میں لوگ پڑھ چکے ہیں۔روزنامہ’ممبئی اُردونیوز‘کے قارئین کے لیے بھی ان کانام اجنبی نہیں ہے کہ وہ اس روزنامےمیں کچھ نہ کچھ لکھتے رہے ہیں۔ابھی ہیں تونوعمر لیکن کسی پختہ قلم کارکی طرح تحریریں پختہ ہیں‘سنجیدگی مزاج میں بھی ہے اورتحریر میں بھی۔ طرزِتحریرسہل ہے، لیکن علمی۔چوں کہ دینی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیم بھی حاصل کی ہے۔ایم اے ہیں۔اس لیے دین اوردنیا دونوں کی خوب سمجھ رکھتے ہیں۔الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کے نام سے ممبئی میں ایک علمی ادارہ قائم کیا ہے، اس کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔حال ہی میںان کی نئی کتاب’رسائل ابن یامین‘کے نام سے منظرعام پرآئی ہے،یہ دوجلدوں میں ہے۔پہلی جلد میں دس اہم علمی موضوعات پر اوردوسری جلد میں بیس اہم علمی موضوعات پر مدلل ومحقق رسالے شامل ہیں۔کتا ب کانام ’رسائلِ ابنِ یامین‘کیوں رکھا گیاہے اس کا اندازہ ’انتساب‘سے ہوجاتاہے۔’انتساب‘اِن لفظوں میں ہے-’اس علمی،دینی کاوش کو میں اپنے والدماجد حضرت محمدیامین انصاری صاحبؒ کے نام منسوب کرتا ہوں جو اس کی اشاعتِ اول کے وقت توہمارے درمیان موجودتھے، لیکن کچھ عرصے قبل ظہر کی آخری رکعت میں یوں سجدہ ریزہوئے کہ پھر بارگاہِ الٰہی سے سرنہ اٹھایا۔نوراللہ مرقدہ وبردمضبحعہ-’انتساب‘کی مذکورہ سطروں اورکتاب کے نام سے خوب اندازہ ہوجاتا ہے کہ صاحبِ کتاب کو اپنے والد ماجد سے بے انتہا عقیدت والفت تھی۔اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے۔آمین
’عرضِ مولف‘میں مولانا ندیم احمدانصاری رسائل کے اس مجموعے کو پیش کرنے کے اپنے مقصد کو یوں اجاگرکرتے ہیں’علمی مسائل کے حوالے سے بہ ہرحال افتراق توغیرمناسب ہے‘جب کہ حدود میں رہتے ہوئے اختلاف کوکوئی اہلِ علم برا نہیں سمجھتا اورنہ ہی سمجھ سکتا ہے۔اس لیے کہ جب علم وتحقیق کی روشنی میں وہ حقائق موجودہوں جنھیں بہ طور خصومت کسی خاص طبقے کی طرف سے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہو‘توجاننے والوں پر ضروری ہوجاتاہے کہ وہ عوام کے سامنے حقیقت کو واضح کرے‘تاکہ باطل کاقلع قمع اورعلم بلند ہو۔‘یعنی اِن رسائل کے ذریعے مولانا ندیم احمدانصاری نے’حقیقت واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔‘وہ مزیدتحریر کرتے ہیں’’ہمارا مقصد اس کاوش سے امت میں اختلاف کو ہوا دینا نہیں بلکہ غوروفکر کی را ہ ہموارکرنا ہے،اورہمیں قوی امید ہے کہ اگران رسائل کاغیر جانب داری سے مطالعہ کیا جائے توبہت سی غلط فہمیوں کاازالہ ہوجائے گا،ان شاء اللہ۔‘
پہلی جلد میں جن دس موضوعات پر بات کی گئی ہے وہ ہیں’ایمان واسلام اوراس کے مابین فرق‘،’استویٰ علی العرش:اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک،‘’وحدۃ الوجودکی حقیقت‘،’ختم ِ قرآن کتنے دن میں‘،’نماز میں ہاتھ باندھنے کی صحیح جگہ‘،’تراویح وتہجد:دومختلف نمازیں‘،التحقیق النجیح فی صلاۃ التسبیح‘،’قربانی محض سنت نہیں، واحب ہے‘،’ایام قربانی کی صحیح تعداد‘اور’شبِ محمود:شبِ برات پر محقق ومدلل رسالہ‘۔مولانا موصوف نے مذکورہ عناوین پر اپنی بات کو قرآن پاک اوراحادیثِ شریفہ کی روشنی میں سہل انداز میں سمجھانے کی کوشش کی ہے‘کہیں بھی جارحانہ انداز اختیار نہیں کیاہے،اسی لیے بات آسانی سے سمجھ میں بھی آجاتی ہے اوردل میں کسی قسم کامیل بھی نہیں آتا۔
دوسری جلد میں بیس موضوعات پر بات کی گئی ہے، جن میں سے’غلوفی الدین‘،’وضو کے بعدآسمان کی طرف اشارہ کرنا‘،’بغیر محرم کے سفرِ حج‘،’وارث کو عاق کرنا‘اور’نمازِقضاے عمری‘چند عنوانات ہیں۔زبان کیسی سہل استعمال کی ہے اس کی ایک مثال’بغیر محرم کے سفرِحج‘کی یہ چند سطریں ہیں: ’مختصریہ کہ عورت پرحج فرض ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے ساتھ اس کاکوئی محرم رشتے دارموجودہو،اگراس کے ساتھ کوئی محرم چلنے کوتیارنہ ہو‘یاتیارہولیکن عورت کے اندراتنی استطاعت نہ ہو کہ وہ اپنے علاوہ اپنے کسی محرم رشتے دارکے اخراجاتِ سفر بھی برداشت کرسکے، تواس پر حج فرض نہیں ۔‘
مرکزالمعارف کے استاذ و مفتی حضرت مولانا جسیم الدین قاسمی کااس کتاب کے بارے میں کہنا ہے:’یہ تمام رسالے علمی اورمعتبر ومستند حوالوں سے مزّین ہیں۔مصنف نے اس بات کی حتی الامکان کوشش کی ہے کہ کوئی بھی بات بغیر حوالے کے نہ کہی جائے،یہ طرزِعمل دین کی حفاظت کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل ہے،کیوں کہ احادیث کی ایک بڑی تعداد کی صحت اس لیے مشکوک ہوگئی کہ بہت سے اہلِ علم نے دینی کتابیں لکھتے وقت حوالو ںکاالتزام نہیں کیا،جس کی بنا پر معاندینِ اسلام نے بہت سی باتیں گھڑکر اللہ کے نبیﷺ کی طرف منسوب کردیں،جسے ہم موضوع احادیث کے نام سے جانتے ہیں۔‘ حضرت مولانا مفتی احمد صاحب خانپوری نے اس کتاب کی اشاعت پر یہ دعائیہ کلمات کہے ہیں:’دل سے دعا کرتا ہوں‘اللہ تعالیٰ ان کی علمی خدمات کو حسنِ قبول عطافرمائے۔‘ہم سب کو’آمین‘کہناچاہیے۔
٭٭
(2) کتاب: سیرت احمدﷺ:حقوق ،حقائق اورتعلیمات
صفحات: 224
قیمت:250؍روپئے
ناشر: الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن،انڈیا
مبصر: شکیل رشید (مدیرِ اعلیٰ روزنامہ ممبئی اردو نیوز)
علمائے دین کے علمی کاموں کوعام طور پر اسی وقت مجموعی طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جب فقہ،تفسیر اوردیگردینی ومذہبی امور پر کتابوںکی تصنیف وتالیف کے ساتھ ان کے قلم سے-چاہے چھوٹی یا بڑی-اللہ کے آخری رسول حضرت محمدؐ کی سیرت پر کتاب لکھی گئی ہو،اورہم جب ماضی بعید سے لے کرماضی قریب اورحال کے علمائے دین کے کارناموں پرنظرڈالتے ہیں تویہ پاتے ہیں کہ انھوں نے سیرتِ رسولؐ پرکچھ نہ کچھ ضرورتحریر کیاہے۔یہ وہ تحریر یں ہیں جوسیرت کے ان گنت پہلوؤں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیں۔ان میں بعض وہ کتابیں ہیں جو مستشرقین کے کذب وافترا کے پردے کھولتی اورساری دنیا کے سامنے اس سچائی کو نمایاں کرکے پیش کرتی ہیں کہ چاہے لاکھ جھو ٹ کا طومارباندھاجائےسیرتِ رسولؐ پر نہ کوئی داغ ہے اورنہ دھبّہ اورجِن افرا دنے بھی نعوذ باللہ آسمان کی جانب تھوکنے کی جسارت کی ہے، تھوک اُنھیں کے منہ پرآگرا ہے۔
مولانا ندیم احمد انصاری نے بھی سیرت رسولؐ پر ایک مختصر کتاب تحریرکرکے سیرت پرلکھنے والے علماے کرام میں اپنی جگہ بنالی ہے۔انھوں نے ’سیرت احمدﷺ‘کے نام سے کتاب تحریر کی ہے۔یہ تونہیں کہا جاسکتا کہ یہ کتاب سابقہ کتابوں سے منفردہے، لیکن اتنا ضرور ہے کہ انھوں نے سیرتِ رسولؐ کو پیش کرنے میں جن تین پہلوؤں کو مدِنظررکھا ہے وہ انوکھے ضرورہیں۔ یہ تین پہلو ہیں؛’حقوق‘’حقائق‘اور’تعلیمات‘۔مذکورہ تینوں پہلوؤں پر بات کرنے سے قبل انھوں نے سیرتِ رسولؐ کو دس عنوانات کے تحت پیش کیاہے۔’رسول اللہ ؐ کی سیرت: ماہ وسال کے آئینے میں‘کے عنوان سے انھوں نے آپﷺ کی ولادت کے دن اورتاریخ کاذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے:’ولادتِ نبویؐ کے تعین میں بہت اختلاف پایا جاتاہے،۱۲؍ربیع الاول سب سے زیادہ مشہورہے،جب کہ تحقیق کے مطابق زیادہ صحیح تاریخ۹؍ربیع الاول ہے۔‘اس باب میں ایامِ رضاعت سے لے کر والدہ اوردادا کی وفات،چچاابوطالب کے ساتھ، حضرت خدیجہؓسے نکاح،وحی کاآغاز،وَرَقہ بن نوفل،تبلیغِ اسلام،حبشہ کی ہجرت،گہرے صدمات،طائف کاسفر،معراج،انصار کاقبول اسلام،مدینے کی طرف ہجرت،رسول اللہؐ کاانتقال اورچند اہم ترین واقعات تک سیرتِ رسولؐ کوتیرہ صفحات میں یوں سمیٹ لیاگیاہے کہ کوزے میں سمندروالی مثال صادق آجاتی ہے۔تمام باتیں ان مختصرصفحات میں آگئی ہیں۔
بعدکے ابواب میں رسول اللہﷺ کے نسب شریف،رسول اللہ کے اجداد،والدین محترم،ازواج مطہراتؓ،اولادِ کرام،بیٹیوں،اہل بیت،خلفائےراشدین اورغزوات کاتذکرہ ہے۔’حقوق‘کے باب میں یہ بتایاگیا ہے کہ ہم مسلمانوں پر نبی پاک ﷺکے تئیں کیا کیاحقوق ہیں؟اورآخری باب میں چند’حقائق‘کے ساتھ نبوی تعلیمات‘کاذکرکیاگیا ہےمثلاًآپؐ کی سنتیں اوردعائیں وغیرہ۔
کتاب کے آخرمیں مصادرومراجع کے علا وہ مشکل الفاظ کی فرہنگ بھی شامل کردی گئی ہے۔یہ کتاب بڑوں اوربچوں کے لیے یکساں مفیدہے،بلکہ اگریہ کہیں داخلِ نصاب ہو جائے توسیرت رسولؐ کے حوالے سے بچوں کی معلومات کا بیش قیمتی ذریعہ ثابت ہو۔اللہ اس کتاب کو مقبول عام بنائے۔آمین
٭٭
(3)کتاب: ادبی تحقیق:فن ،روایت،طریق ومسائل
صفحات: 320
قیمت: 300؍روپئے
ناشر: الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن،انڈیا
مبصر: شکیل رشید (مدیرِ اعلیٰ روزنامہ ممبئی اردو نیوز)
یہ مولانا ندیم احمدانصاری کی خالص ادبی موضوع پر تحریر کی گئی کتاب ہے۔مصنف ان دنوں اسماعیل یوسف کالج،ممبئی کے شعبۂ اردومیں لیکچرار ہیں اوروہاں ادبی موضوعات کو اپنا اوڑھنابچھونا بنارکھا ہے۔ کتاب’ادبی تحقیق:فن،روایت ،طریق اورمسائل‘کے پیش لفظ میں پروفیسرصاحب علی خان (صدرشعبۂ اردو،ممبئی یونیورسٹی)نے بالکل صحیح فرمایاہے کہ’ندیم احمد انصاری کولکھنے پڑھنےکایارا ہے۔ان کے خصوصی مطالعے کادائرہ ادب،مذہب ،سماج اورسیاست ہے،انھیں موضوعات پر وہ اکثراخبارات وغیرہ میں بھی لکھتے رہتےہیں۔‘میرا یہ ماننا ہے کہ ندیم احمد کالکھنے پڑھنے کایہ جویارا ہے، اس معنی میں لوگوں کے لیے نافع ہے کہ وہ اپنے علم کو خودتک محدود نہیں رکھتے‘اسے بانٹتے رہتے ہیں۔یہ کتاب اس کی ایک روشن مثال ہے۔
پیش لفظ میں پروفیسر صاحب علی خان نےکتاب لکھنے کی وجہ پر بھی روشنی ڈالی ہے؛’ایم فل کے دوران ندیم احمد انصاری نے محسوس کیاکہ طلبائے تحقیق کے لیے تمام ضروری مواد کسی ایک کتاب میں جمع کردیاجائے توان کی بہتر رہنمائی ہو سکتی ہے،اسی جذبے کے تحت انھوں نے ’ادبی تحقیق‘نامی کتاب ترتیب دی،جو اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔‘
اس کتاب میں تحقیق کے فن،اصول وتقاضوں اورمسائل وغیرہ سے بحث کی گئی ہے۔روایت کو بھی مدّنظر رکھا گیا ہے اورکم سے کم صفحات میں’ادبی تحقیق‘کے بنیادی سوالوں کے جوابات دے دیےگئے ہیں۔ندیم احمدانصاری نے اپنی کتاب کو چھ ابواب میں منقسم کیا ہے۔پہلا باب’فن اورروایت‘کے عنوان سے ہے،دوسرا باب’اصول وتقاضے‘تیسرا باب’طریقِ کار،‘چوتھاباب’فراہمیِ موادکے ذرائع‘،پانچواں باب’لوازمات‘اورچھٹاباب ’بعض مسائل اوران کاحل‘کے عنوان سے ہے۔ان تمام ابواب میں کل۲۵مضامین شامل ہیں، جویقیناً’طلبائے تحقیق‘کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔
ندیم احمدانصاری کے بقول’’اس کاوش کامقصد صرف اورصرف طلبا کی رہ نمائی کرناہے،کوئی مادی منفعت حاصل کرناہرگز نہیں،کیوںکہ ہمارا خیال ہے کہ جب تک تحقیق کے طالب علموں کی صحیح رہ نمائی نہ ہو،بہترنتائج کی توقع بے سودہے۔‘بات سچ ہے۔اس رواں دواں نثروالی کتاب کو ہاتھو ںہاتھ لیے جانے کی ضرورت ہے۔٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here