گرمی کے دنوں میں جماعتِ ظہر کے وقت میں تاخیر کی اپیل:مولانا ندیم احمد انصاری

گرمی کے دنوں میں جماعتِ ظہر کے وقت میں تاخیر کی اپیل
مساجد کے ائمہ و ذمہ داران سے الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کے صدر مولانا ندیم احمد انصاری
نے اپیل کی کہ سخت گرمیوں کے دنوں میں ظہر کی جماعت قدرے تاخیر سے کریں، یہی سنت ہے !
(پریس رلیز/ممبئی)ان دنوں گرمی کی شدت زوروں پر ہے اوررمضان المبارک کی آمد آمد ہے ۔ ہر آدمی مجبوری کے تحت ہی آسمان تلے نکلنا گوارا کرتا ہے ۔ ایسے میں ظہر کی جماعت میں حاضری خاصا دشوار امر ہے ۔ پھر اگر اسلام کی یہی تعلیم ہوتی تو مصیبت برداشت کرکے اس کے لیے نکلنا نہ صرف درست بلکہ لازمی تھا، لیکن جب خود رحمۃ للعالمینﷺ نے اس بابت آسانی کا راستہ سجھایا ہے ، تو اس پر عمل نہ کرکے عوام کو مشقت میں ڈالنا عقل مندی کی نشانی نہیں۔ گرمیوں کے دنوں میں ظہر کی نماز عام دنوںسے کچھ تاخیر کرکے پڑھنے میں حضورﷺکی اتباع بھی ہے ، اس میں سہولت کا پہلو بھی غالب ہے اور یہی اللہ تعالیٰ سے مناجات کا مناسب وقت بھی ہے ۔ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کے صدر حضرت مولانا ندیم احمد انصاری صاحب نے مساجد کے ائمہ و ذمہ داران سے اپیل کی کہ اس سنت کو زندہ کرکے عوام کے لیے آسانی پیدا کریں، تنگی نہ کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ دینِ اسلام اللہ رب العالمین کا پسند کیا ہوا دین ہے جو مخلوق کے لیے سراپا رحمت ہے اور حضرت محمدﷺرحمۃ للعالمین ہیں،جن کی رحمت کی ضیاپاشیاں ہر سو عام ہیں۔ آپﷺ نے اپنی امت پر نہایت شفقت کے سبب ساری زندگی اس اصول پر عمل کیا کہ جب کسی کام کو انجام دینے کے دو راستے ہوتے تو آپ ﷺ سہل ترین راستے کو اختیار فرماتے تھے ۔مولانا ندیم احمد انصاری نے کہا کہ حضورﷺ کا یہ عمل امت پر غایتِ رحمت کے باعث تھا۔ آپﷺ نے امت کو ہر چھوٹی سے چھوٹی پریشانی سے بچانا چاہا۔اُنھیں میں سے ایک گرمیوں کے موسم میں ظہر کے لیے مسجد کی جماعت میں حاضر ہونا بھی ہے کہ اس میں شدتِ گرمی کی وجہ سے مسجد میں حاضری دشوار ہوتی ہے ۔ اس لیے آپﷺ نے اپنے قول و فعل سے امت کو یہ تعلیم دی کہ گرمیوں کے دنوں میں ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھیں؛ نہ صرف اس لیے کہ ایسے وقت میں مسجد کی حاضری ایک دشوار امر ہے ، بلکہ اس لیے بھی کہ یہ وقت خدا کے غضب کا مظہر ہے ۔ویسے سخت گرمی ہی جہنم کے سانس لینے کا اثر نہیں بلکہ سخت سردی بھی اسی کے اثر سے ہوتی ہے ۔جہنم میں ایک تو زمہریر ہے اور ایک گرمی ہے ۔جہاں ہوا بہت زیادہ ٹھنڈی ہے وہاں اس زمہریر کا اثر ہے ،جہاں بہت زیادہ گرمی ہے وہاں اس گرمی کا اثر ہے ۔اس کے باوجود مدارس یا بعض دیہاتوںمیں تواس سنت پر عمل کیا جاتا ہے ، لیکن ہمارے آس پاس اکثر شہروں میں اس طرف توجہ نہیں دی جاتی۔ مولانا ندیم احمد انصاری نے کہا کہ موسم کے بدلنے کے ساتھ جیسے دیگر نماز و جماعت کے اوقات تبدیل ہوتے ہیں ویسے ظہر کی جماعت کا وقت نہ جانے کس خاص مصلحت کے تحت ہمیشہ بالکل فکس رکھا جاتا ہے ، گویا یہ من جانب اللہ طے شدہ وقت ہو۔جب کہ احادیث، شروحِ احادیث اور فتوے کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ ظہر کی نماز موسمِ سرما میں تعجیل سے اور گرما میں تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے ۔ مولانا ندیم احمد انصاری نے اس موضوع پر -تبریدِ ظہر- کے نام سے ایک رسالہ بھی شایع کیا ہے ، جس کا سبب حضورﷺ کاوہ ارشاد ہے جس میںاس طرف توجہ دلائی گئی ہے ۔حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ہم حضرت نبی کریم ﷺکے ساتھ تھے ، مؤذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان کہے، تو آپ ﷺنے فرمایا: ذرا خنکی ہونے دو۔ کچھ دیر بعد مؤذن نے اذان کہنے کا ارادہ کیا ،آپﷺنے پھر یہی فرمایا :ذرا خنکی ہونے دو۔ اس طرح آپ ﷺنے دو یا تین مرتبہ یہی فرمایا،یہاں تک کہ ہم نے دیکھا کہ ٹیلوں کا سایہ زمین پر پڑ نے لگا ہے ، پھر آپﷺنے فرمایا: گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہے ، لہٰذا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔(بخاری،ابوداود)
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here