Maulana Qari Muhammad Idrees Mazahiri chatravi ka intiqaal

ایک چراغ اور بجھا، اور بڑھی تاریکی
صدر قاری حضرت مولانا محمد ادریس مظاہریؒ کا انتقال
ندیم احمد انصاری

۳؍ستمبر ۲۰۱۷ء یعنی عید الاضحی کے دوسرے دن عصر کی نماز سے قبل مظاہر علوم وقف سہارنپور کے نائب مفتی مولانا محمود عالم کے توسط سے یہ الم ناک خبر موصول ہوئی کہ جامعہ مظاہر علوم وقف کے صدر القراء اور فنّی استاذ حضرت مولانا قاری محمد ادریس صاحبؒ مظاہری چتراوی نمازِ ظہر کے بعد مالکِ حقیقی سے جا ملے، اور نمازِ جنازہ عشاء کی نماز کے بعد ادا کی جائے گی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔۳؍ستمبر ۲۰۱۷ء یعنی عید الاضحی کے دوسرے دن عصر کی نماز سے قبل مظاہر علوم وقف سہارنپور کے نائب مفتی مولانا محمود عالم کے توسط سے یہ الم ناک خبر موصول ہوئی کہ جامعہ مظاہر علوم وقف کے صدر القراء اور فنّی استاذ حضرت مولانا قاری محمد ادریس صاحبؒ مظاہری چتراوی نمازِ ظہر کے بعد مالکِ حقیقی سے جا ملے، اور نمازِ جنازہ عشاء کی نماز کے بعد ادا کی جائے گی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کسی بھی طور پر دین کی خدمت کرنا بہت بڑی خوش نصیبی ہے،لیکن ساری زندگی قرآنِ کریم کی خدمت میں گزار دینا اور اس طرز و ادا کے ساتھ لوگوں کو کلامِ الٰہی کی تعلیم دینا جس طرح سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، اس پر جتنا رشک کیا جائے کم ہے۔ حضرت مولانا قاری محمد ادریس صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایسے چنیدہ خوش نصیبوں میں سے تھے۔ آں موصوف فنِ تجوید و قراء ت میں مستحکم شناخت رکھنے والے اور مظاہر علوم کی دیرینہ روایتوں کے پاس دار تھے۔ایک زمانے تک قراء تِ سبعہ عشرہ کی منتہی کتب جیسے شاطبیہ اور طیبۃ النشر آپؒ سے متعلق رہیں۔ حضرت موصوفؒ نے تجوید، روایتِ حفص سے سبعہ تک کی مکمل تعلیم حضرت مولانا قاری محمد رضوان نسیم صاحب سے حاصل کی تھی، جو نام ور قاری حضرت مولانا سید محمد سلیمان صاحب دیوبندیؒ، سابق صدر القراء، مظاہر علوم کے فرزند ہیں۔حضرت قاری صاحبؒ نہایت ذکی و فطین شخصیت کے حامل تھے، ایک زمانے تک آپ ؒ اپنی مسحور کُن آواز اور عمدہ قراء ت سے سامعین کو مسحور کرتے رہے، البتہ عارضۂ قلب کے بعد ڈاکٹروں کی ہدایت پر کچھ عرصے سے درمیانی آواز اور ترتیل سے طلبہ کو مشق کراتے تھے۔ حضرت مولانا قاری محمد ادریس صاحب رحمۃ اللہ علیہ ابن جناب لیاقت حسین صاحب کی ولادت و ابتدائی تعلیم جھار کھنڈ کے ضلع چترا، موضع گوڑھائی میں ہوئی تھی ، اس کے بعد مدرسہ رشید العلوم، چترا سے دینیات کی تکمیل کی اور قدوری تک کی تعلیم حاصل کرکے مظاہر علوم سہارنپور میں شرح جامی کی جماعت میں داخل ہو کر ۱۹۷۳ء میں درسِ نظامی سے فراغت پائی۔ جامعہ میں آپ کو حضرت مولانا سید ظریف احمد پور قاضوی، حضرت مولانا مفتی مظفر حسین، حضرت مولانا اطہر حسین اور حضرت مولانا محمد یونس صاحب رحمہم اللہ جیسے اساطینِ علم سے کسبِ فیض کا شرف حاصل ہوا۔ فراغت کے بعد ۵؍شوال ۱۴۰۰ھ میں آپ کا عارضی تقرر، ایک سو چالیس روپئے مشاہرے پر، جامعہ مظاہر علوم میں مجودِ دوم کی حیثیت سے ہوا، پھر ترقی کرکے مجودِ اول بن گئے اور ۱۴۳۱ھ میں مدرسے کے ناظم حضرت مولانا محمد سعیدی نے مجلسِ شوریٰ کے مشورے سے آپ کو صدرالقراء کا منصبِ عالی سپرد کیا، اور دو کم چالیس سالوں کی اس تدریسی زندگی میں آپؒ سے سیکڑوں بلکہ ہزاروں افراد نے اکتسابِ فیض کیا، جن میں سے معتدبہ اشخاص فی زمانہ مختلف مقامات پر تجوید و قراء ت کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خدماتِ جلیلہ کو قبول فرمائے اور غریقِ رحمت کرے،آمین۔پچھلے کچھ وقت سے جس کثرت سے اہل اللہ اور اکابرین کی وفات کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، اسے سن کر کلیجا منہ کو آتا ہے، دل سے دعا ہے کہ جو اکابرین با حیات ہیں اللہ تعالی ان کی زندگیوں میں عافیت کے ساتھ برکت نصیب فرمائے اور امت کو ان سے بیش از بیش استفادے کی توفیق دے۔آمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here