رسائلِ محمودیہ

    رسائلِ محمودیہ
    Read Online Download Book
    Language:Urdu

    س کتاب میں دس رسالے یک جا شایع کیے جا رہے ہیں، جن میں سے بعض راقم الحروف کے تصنیف و تالیف کردہ ہیں اور بعض اکابر علماے دیوبند کے رشحاتِ قلم کا ثمرہ، جن میں راقم الحروف کو ترتیب، تنقیح، تزئین اور عنوانات وغیرہ کی خدمت انجام دینے کی توفیق میسر آئی۔ان دس رسالوں میں سے بعض علاحدہ علاحدہ زیورِطبع سے آراستہ ہو چکے ہیںاور بعض الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کی ویب سائٹ https://afif.in/پر آویزاں کیے جا چکے ہیں۔ تفصیل حسبِ ذیل ہے:_x000D_
    (۱)معارفِ دعوت و تبلیغ: حضرت مفتی محمد شفیع صاحب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کا نامِ گرامی علمی و دینی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ حضرت موصوف کی تفسیرِ قرآن مجید بنام ’معارف القرآن‘معروف و مشہور ہے۔ راقم الحروف نے اس کی آٹھ جلدوں کو کھنگال کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر یعنی دعوت و تبلیغ سے متعلق اقتباسات کو ایک خاص ترتیب سے اس رسالے میں پیش کر کےماضی میں طبع کروایا تھا۔ یہاں وہی رسالہ شاملِ کتاب کیا گیا ہے۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۲،۳)فضائلِ حج اور حاجی؍ پیامِ محمود:چالیس احادیث سے متعلق فضیلت حاصل کرنے کے لیے اکابر علماے کرام نے مستقل رسالے تالیف فرمائے ہیں، راقم الحروف نے بھی اس جانب پیش رفت کی اور متعدد موضوعات پر چہل احادیث جمع کرنے کا اہتمام کیا۔ان میں سے دو رسالے اس کتاب میں شامل کیے گئے ہیں۔ ایک رسالہ بنام ’فضائلِ حج و حاجی‘ جس کا موضوع نام سے ہی ظاہر ہے، اور دوسرا رسالہ ’پیامِ محمود‘ ہے، جس میں نکاح سے متعلق احادیث جمع کی گئی ہیں۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۴) طلاق کا نظام (چند شبہات کا ازالہ): یہ رسالہ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر ’معارف القرآن‘ سے ماخوذ ہے۔ گذشتہ دنوںجب بھارت میں طلاق کے مسئلے کو غلط سلط پیش کرنے کی مہم جا ری تھی، اس موقع پر راقم الحروف نے بعض عنوانات کے اضافوں کے ساتھ یہ رسالہ ادارے کی ویب سائٹ پر شایع کیا تھا، تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو اور طلاق کے اسلامی نظام کو کم وقت میں بہ آسانی سمجھنے میں مدد ملے۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۵)خلع کا نظام: یہ ایک مبسوط علمی و فقہی رسالہ بلکہ مکمل کتاب ہے، جس میں راقم الحروف کو خلع کے نظام اور اس کے احکام و مسائل کو قرآن و احادیث اور فقہ و فتاویٰ کی روشنی میں شرح و بسط کے ساتھ بیان کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ یہ رسالہ مستقل طور پر ماضی قریب میں طبع ہوا تھا، اور اب اس کتاب کا حصہ ہے۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۶)تعددِ ازدواج کا عادلانہ نظام (چند شبہات کا ازالہ): بھارت میں اسلام کے جن معاشرتی مسائل کو میڈیا میں موضوعِ بحث بنایا جاتا رہا ہے، ان میں ’تعددِ ازدواج‘ بھی ہے۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’معارف القرآن‘ میں اس موضوع کو عام فہم اور مختصر انداز میں سمجھانے کی سعیِ بلیغ فرمائی ہے۔ یہ رسالہ حضرت موصوف کے انھیں افادات کا مجموعہ ہے، جسے بعض جدید عنوانات کےساتھ یہاں پیش کیا گیا ہے۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۷)نمازِ احمدﷺ: یہ راقم الحروف کی پہلی طالبِ علمانہ کوشش ہے، جو اب تک زیورِ طبع سے آراستہ نہیں ہو سکی تھی۔ اسے اُسی طالبِ علمانہ انداز میں بلا کم و کاست اس کتاب میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس رسالے میں نماز و متعلقاتِ نماز کو عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۸)صومِ محمود: اس رسالے میں روزے کے ضروری احکام و مسائل اختصار کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔رسالے کی تصویب و تصدیق سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ایما پر دارالعلوم، دیوبند کے مفتی صاحب نے کی ہے۔اس لحاظ سے بھی یہ رسالہ قابلِ قدر ہے، جو پہلے مستقلاً طبع ہو چکا ہے اور اب اس کتاب کا حصہ ہے۔_x000D_
    qq_x000D_
    (۹)نمازِ تراویح کی صحیح تعدادِ رکعات:ایک خاص طبقہ ایسا ہے جو رمضان سے کچھ پہلے ہی ہر سال اس بحث کو ہوا دیتا ہے کہ آیا تراویح کی رکعات بیس ہیں یا آٹھ؟ ایسے لوگوں کا مدلل جواب ہمارے بہت سے اکابرین دے چکے ہیں، جن میں ایک نام حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے۔ موصوف نے ایک اپنے ایک فتوے میں یہ مفصل و مدلل جواب تحریر فرمایا تھا، جو آپ کے مطبوعہ فتاویٰ میں شامل ہے۔ یہ رسالہ اسی سے ماخوذ ہے، جس کے اخیر میں راقم الحروف نے مختصر اضافہ کیا ہے۔_x000D_
    (۱۰)حضرت مہدی علیہ الرضوان کا تعارف اور عقیدۂ مہدی و مسیح: حضرت مہدی علیہ الرضوان جو کہ قربِ قیامت پیدا ہوں گے، ان کے نام سے ماضی سے ہی بہت سے فراڈ مہدی پیدا ہوتے رہے ہیں بلکہ آج بھی ہو رہے ہیں۔ عوام چوں کہ ایسے موضوعات اور مسائل سے لابلد ہوتے ہیں، اس لیے غلط فہمی کا شکارہو جاتے ہیں۔ اُن کی رہنمائی کے لیے یہ رسالہ ترتیب دیا گیا ہے، جس کا پہلا حصہ راقم الحروف اور دوسرا حصہ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب مدظلہ کا تحریر کردہ ایک مضمون ہے، جو اخبار میں شایع ہوا تھا۔بعد میں اس کی افادیت کے پیشِ نظر ماضی قریب میں راقم الحروف نے اسے مستقل رسالے کی صورت میں طبع کروا کر مفت تقسیم بھی کیا،اور اب اسے اس کتاب میں شامل کر لیا گیا ہے۔