طواف کے بعد نماز
اگر طواف میں اضطباع کیا گیا ہے تو طواف کے بعد سب سے پہلے اضطباع کی کیفیت ختم کرلیں اور اپنے دونوں مونڈھے احرام کی چادر سے ڈھک لیں۔ طواف کے سات چکر پورے ہونے پر دو رکعت نماز واجب الطواف پڑھنا ضروری ہے۔ ہاں اگر مکروہ وقت ہو تو مزید طواف کرسکتے ہیں اور مکروہ وقت گذرنے کے بعد سب طوافوں کی الگ الگ نمازیں ترتیب وار پڑھ لیں۔ طواف کے دوران نمازیوں کے آگے سے گذرنا منع نہیں اور طواف کے علاوہ حالت میں بہتر ہے کہ نمازی کے عین سامنے سے نہ گذریں بلکہ کم از کم سجدے کے مقام کے آگے سے گذریں۔ طواف کی نماز مقام ابراہیم ؑ کے سامنے پڑھنا مسنون ہے۔ پہلی رکعت میں سورۂ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھیں۔ اگر مقامِ ابراہیم ؑ میں بھیڑ کی وجہ سے جگہ نہ ملے تو پورے حرم میں کہیں بھی طواف کی نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
طواف کے بعد ملتزم (جو حجرِاسود اور بیت اللہ شریف کے دروازے کے درمیان تقریباً ڈھائی گز کی کعبے کی دیوار کا حصہ ہے، اس) سے لپٹ کر دعا مانگنا مستحب ہے۔ اگر موقع ملے تو اس جگہ سے لپٹ کر اپنا چہرہ اور پیٹ اور سینہ لگا کر جو چاہیں دعا مانگیں۔ یہ دعا کی قبولیت کا خاص مقام ہے، البتہ اگر احرام کی حالت میں ہوں تو اس سے نہ لپٹیں کیوں کہ اس جگہ پر خوشبو لگائی جاتی ہے، جس کا احرام کی حالت میں بدن سے لگانا منع ہے۔ طواف کے بعد زمزم پینا بھی مسنون ہے اور زمزم پیتے وقت جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔
صفا مروہ کی سعی
سعی صرف عمرہ یا حج کے ارکان کے ساتھ مشروع ہے۔ بلا عمرہ یا حج نفلی سعی ثابت نہیں۔طواف کے بعد اگر سعی کرنی ہے تو حجرِاسود کا استلام کرکے کالی پٹی کی سیدھ میں چلیں، اسی جانب صفا پہاڑی کا مقام ہے۔ جب اس چڑھنے لگیں تو یہ الفاظ کہیں : اَبْدَأُ بِمَا بَدَاَ اللّٰہُ تَعَاَلیٰ بِہٖ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعْاءِرِ اللّٰہِ ۔صفا پر بس اتنا چڑھیں جہاں سے بیت اللہ شریف نظر آجائے۔ زیادہ اوپر چڑھنا مکروہ ہے۔ یہاں پہلے قبلہ رخ ہو کر سعی کی نیت کریں پھر اس طرح ہاتھ اٹھائیں جس طرح دعا میں اٹھائے جاتے ہیں نہ کہ نماز کی تکبیرِ تحریمہ کی طرح کانوں تک۔ ہاتھ اٹھائے ہوئے ذکر واذکار اور دعا میں مشغول رہیں، یہ بھی دعا کی قبولیت کا مقام ہے۔ پھر صفا سے مروہ کی طرف چلیں۔ مروہ پہنچ کر ایک چکر مکمل ہو جائے گا۔ مروہ میں بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاکرذکر واذ کار میں مشغول رہیں، جیسا صفا پر کیا تھا۔ صفا اور مروہ کے درمیان جہاں ہری لائٹیں لگی ہوئی ہیں اس حصے میں مَردوں کے لیے تیز چلنا مسنون ہے، لیکن عورتیں عام عادت کے مطابق چلتی رہیں۔ سبز ہرے ستونوں کے درمیان یہ دعا پڑھنا بھی منقول ہے: رَبِّ اغْفِرْوَارْحَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّالْاَکْرَم ۔
سعی کے دوران اگر وضو باقی نہ رہے تو وضو کرنا لازم نہیں، اگر وضو کرکے آئے تو نئے سرے سے سعی کی ضرورت نہیں، بس باقی چکر پورے کرلیں، چاہے سعی شروع کرتے ہی وضو ٹوٹ جائے یا بعد میں۔ سعی سے فارغ ہوکر مسجدِ حرام میں کسی جگہ، دو رکعت نفل پڑھنا بھی مستحب ہے۔ یہ نماز سر منڈوانے سے پہلے پڑھی جائے گی۔
سر کے بال منڈوانایاکتروانا
سعی کے بعد عمرہ کرنے والے (اور تمتع والے) حضرات سر کا حلق یا قصر کروا کر احرام کھول دیں۔ حلق یا قصر کے بغیر احرام کی پابندیاں ختم نہیں ہوسکتیں اور حنفی مسلک میں کم سے کم چوتھائی سر کا حلق یا قصر لازم ہے اور پورے سر کا حلق یا قصر سنت ہے۔ جس شخص کے سر میں ایک انگلی کے پوروے سے کم بال ہوں اس کے لیے قصر جائز نہیں، بلکہ حلق ضروری ہے۔ حلق یا قصر حدودِ حرم میں ہونا ضروری ہے ورنہ دَم لازم ہوگا۔ عمرہ کرنے والا یا حج کرنے والا جب سب ارکان ادا کرچکے اور صرف حلق یا قصر باقی رہ جائے تو اپنے بال خود بھی کاٹ سکتا ہے اور اپنے جیسے دوسرے محرم کے بال بھی۔ لیکن بال کے کاٹنے سے پہلے ناخن وغیرہ نہ کاٹے ورنہ دَم لازم ہوجائے گا۔