ذات پات اور قوم و برادری کا مسئلہ

[دوسری اور آخری قسط]

مفتی ندیم احمد انصاری

ایک ہفتے قبل ذات پات اور قوم و برادری کے مسئلے پر قرآن مجید کی ایک آیتِ مبارکہ کے ساتھ مفسرین کے بعض اقباسات نقل کیے گئے تھے، آج کے کالم میں اسی موضوع پر رحمۃ للعالمین حضرت محمدﷺ کی بعض احادیث پیش کی جا رہی ہیں۔ ذکر کردہ آیت و احادیث کے مطالعے سے معلوم ہوگا کہ ذات پات اور قوم و برادری پر فخر کرنا یا کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش کرنا اوچھے پن کی نشانی اور مذموم و ممنوع عمل ہے، اس لیے ہر مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے۔

تین چیزیں ختم نہیں ہوںگی

حضرت انسؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میری امت میں سے تین چیزیں ختم نہیں ہوںگی: (۱)نسب پر فخر کرنا (۲)نوحہ کرنا (۳)ستاروں سے بارش طلب کرنا۔ [کنزالعمال] اس حدیث سے ان باتوں کا جواز نہیںان سے بچنے کی تاکید معلوم ہوتی ہے،بتانا یہ مقصود ہے کہ ممانعت کے باوجود بعض لوگ ان باتوں میں الجھے رہیںگے، جب کہ یہ گناہ ہے۔

باپ دادوں پر فخر کرنا

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم سے زمانۂ جاہلیت کا تکبر اور باپ دادا پر فخر کرنا دور کردیا ہے، اب دو ہی قسم کے لوگ ہیں:(۱) متقی مومن یا (۲)فاجر و بدبخت۔ تمام لوگ آدمؑکی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا کیے گئے تھے۔[ترمذی]

نسبت کی حقیقت کیا ہے؟

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ اپنے ان آباواجداد پر فخر کرنے سے باز رہیں (جو زمانۂ جاہلیت میں وفات پا چکے) وہ جہنم کا کوئلہ ہیں، اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک گوبر کے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہوگا جو اپنے ناک سے گوبر کی گولیاں بناتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے تکبر اور آباو اجداد کے فخر کو دور کردیا ہے، اب لوگ یا تو مومن متقی ہیں یا فاجر بدبخت۔ نسب کی حقیقت یہ ہے کہ سب لوگ آدمؑکی اولاد ہیں اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔[ترمذی]

تقوے کے سوا کسی کو کسی پر فضیلت نہیں

ایک صحابیؓسے مروی ہے انھوں نے ایامِ تشریق کے درمیانی دن میں رسول اللہ ﷺ کو خطبے میں ارشاد فرماتے ہوئے سنا: اےلوگو ! تمھارا رب ایک ہے، تم سب کے والد ایک ہیں، یاد رکھو ! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی سرخ کو سیاہ پر، کسی سیاہ کو کسی سرخ پر، تقوےکے سوا کسی اور وجہ سے کوئی فضیلت حاصل نہیں! آپﷺ نے فرمایا: کیا میں نے پیغامِ الٰہی پہنچا دیا؟ لوگوں نے کہا:جی پہنچا دیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: آج کون سا دن ہے ؟ لوگوں نے کہا: حرمت والا دن۔ آپ نے فرمایا: کون سا مہینہ ہے ؟ لوگوں نے کہا: حرمت والا مہینہ۔ آپ نے فرمایا: کون سا شہر ہے ؟ لوگوں نے کہا: حرمت والا شہر۔ حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ نے تمھارے درمیان تمھارے خون اور مال کو اسی طرح حرمت والا بنادیا ہے جیسے اس مہینے اور اس شہر میں آج کے دن کی حرمت ہے۔ کیا میں نے پیغامِ الٰہی پہنچا دیا؟ لوگوں نے کہا: جی پہنچا دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حاضرین کو چاہیے غائبین تک یہ پیغام پہنچا دیں۔ [مسنداحمد]

محض نسب فضلیت یا ذلّت کا باعث نہیں

حضرت عقبہ بن عامرؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمھارے یہ نسب نامے کسی کے لیے عیب اور طعنہ نہیں ہیں، تم سب آدمؑکی اولاد ہو اور ایک دوسرے کے قریب ہو، دین یا عملِ صالح کے علاوہ کسی وجہ سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں ہے، انسان کے فحش گو ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ بےہودہ گو، بخیل اور بزدل ہو۔[مسند احمد]

نسب کا انکار کرنا

حضرت قیس بن ابوحازمؒبیان کرتے ہیں، میں حضرت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اسلام قبول کرنے کے لیے حاضر ہوا۔ جب میں مدینہ پہنچا تو آپﷺ کا وصال ہوچکا تھا اور حضرت ابوبکرؓآپ کے جانشین بن چکے تھے۔ انھوں نے اللہ کی طویل حمدوثنا کی اور کثرت سے روتے رہے اور پھر یہ بات بیان کی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: اپنے حقیقی نسب کا -خواہ وہ کتنا ہی کم حیثیت کیوں نہ ہو-انکار کرنا اللہ کا انکار کرنا ہے، اور جو نسب نہ ہوخود کو اس سے منسوب کرنا بھی اللہ کا انکار کرنا ہے۔[دارمی]

عزت تقوے کے مطابق

حضرت سمرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حسب مال ہے اور عزت تقویٰ ہے۔[ترمذی] یعنی حسب مال سے اور عزت تقوے سے ہے، جس میں جتنا تقویٰ ہوگا وہ اتنا قابلِ عزت و احترام ہوگا۔

سب سے زیادہ معزز کون؟

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے زیادہ معزز کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرتے ہوں۔ لوگوں نے کہا: ہم یہ نہیں پوچھ رہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: سب سے زیادہ معزز حضرت یوسف نبی اللہ، بن نبی اللہ، بن نبی اللہ، بن خلیل اللہ ہیں۔ لوگوں نے کہا: ہم یہ بھی نہیں پوچھ رہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تو کیا تم عرب کے خاندانوں کے متعلق پوچھ رہے ہو ؟ انھوں نے کہا: جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا: زمانۂ جاہلیت میں جو لوگ اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بہ شرطے کہ علمِ دین حاصل کریں۔[بخاری]

بغیر علم و عمل کے نسب کا کچھ فایدہ نہیں

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص حصولِ علم کے لیے کوئی راستہ طے کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے، اور جسے اس کے عمل نے پیچھے کردیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں کرسکے گا۔[ابوداود]
اللہ تعالیٰ دل اور اعمال کو دیکھتا ہے
حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تمھاری صورتوں اور تمھارے مال کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تو تمھارے دلوں اور تمھارے اعمال کو دیکھتا ہے۔[مسلم]

[کالم نگار الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے صدر و مفتی ہیں]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here