زَوَالُ السِّـنَـۃِ عَــنْ اَعْـمَـالِ السَّــنَـۃِ – سال بھر کے مسنون اعمال
حضرت مولانا تھانوی کے ایک رسالے کا جدید ایڈیشن
تعارف و تبصرہ : شکیل رشید
مولانا ندیم احمد انصاری اپنے ادارے ” الفلاح اسلامک فاونڈیشن، انڈیا” کے بینر تلے علمی تحقیق اور تصنیف و تالیف کی گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ انھوں نے اب تک اپنے ادارے سے اہم دینی،مذہبی اورعلمی موضوعات پر کوئی دو دورجن کتابیں شائع کی ہیں۔ کئی اہم کتابوں کی تحقیق کے بعد کمپیوٹرائزڈ کروا کر شائع کروایا ہے۔ ایسی ہی ایک کتاب ہے ” سال بھر کے مسنون اعمال” ۔ یہ حکیم الامت حضرت مولانامحمد اشرف علی تھانوی کے ایک معروف رسالے کا جدید ایڈیشن ہے۔ اس سے قبل بھی اس ادارے سے حضرت تھانوی کا ایک بہت ہی معروف رسالہ ” اغلاط العوام فی باب الاحکام” نئے انداز میں شائع ہو چکا ہے۔ یوں تو حضرت تھانوی کی کتا بیں، جن میں سے اکثر اغلاط سے پُر ہیں، دکانوں پر مل جاتی ہیں، لیکن کتاب “سال بھر کے مسنون اعمال” ایک عرصے سے نایاب تھی۔ آج کے حالات میں جب کہ سال بھر لوگ شرکیہ اعمال کو مضبوطی سے تھامے نظر آتے ہیں، ضرورت تھی کہ یہ کتاب لوگوں تک پہنچے اور لوگ مسنون اور غیرمسنون اعمال کے فرق کو جان سکیں۔ ایک عالمِ دین کی حیثیت سے مولانا ندیم احمد انصاری نے اوروں کے مقابلے اس ضرورت کو زیادہ محسوس کیا، اسی لیے انھوں نے سنجیدگی کے ساتھ اس کتاب کے جدید ایڈیشن پر کام کرنا شروع کیا، نئے سرے سے تحقیق کی، تحشیے پر محنت کی اور اسے شائع کر کے افادہ عام کے لیے پیش کردیا ۔ حضرت تھانوی نے اس کتاب میں سال بھر کے مہینوں اور دنوں سے متعلق احکام درج کیے ہیں ۔ یہ کتاب دراصل حضرت عبدالحق محدث دہلوی کی اسی موضوع پرلکھی گئی عربی کتاب کا حضرت تھانوی کے ذریعے کیا گیا خلاصہ ہے۔ مفتی احمد صاحب خانپوری نے جدید طباعت پر نظرِ ثانی کر کے جدید ایڈیشن کی اہمیت بڑھائی ہے ۔ انھوں نے کتاب کے پیشِ لفظ میں کتاب کی قبولیت کی دعا فرمائی ہے۔ الله قبول کرے، آمین۔ کتاب کی تقریظ استاذِ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند مفتی محمد اسلام صاحب قاسمی نے تحریر کی ہے ، وہ کہتے ہیں : “اس (کتاب ) کے متن کی تسہیل کیے بغیر اس پرتحقیق اور تخریج کی اضافی خصوصیت مولانا ندیم احمد کی ہے ، جو کتاب کے حاشیے میں درج ہے، اس طرح یہ مختصر رسالہ کتابی صورت اختیار کر گیا ہے، اور مولانا موصوف اب اہلِ علم کے حلقوں میں غیر معروف نہیں ہیں، ان کے مضامین ، نگارشات اور تالیفات کی تعداد بہت زیادہ ہے ، جوعلمی اور ادبی حلقوں میں مقبول بھی ہیں۔ مولانا ندیم احمدانصاری مقدمہ تحقیق کے عنوان سے اس کتاب کی تحقیق کے بارے میں بتاتے ہیں کہ”اس کی کتابت اور طباعت کی طرف اب تک توجہ نہیں دی گئی تھی، اب یہ نئے رنگ اور آہنگ کے ساتھ زیورِ طبع سے آراستہ ہورہی ہے۔ مولانا موصوف یہ بھی بتاتے ہیں کہ کتاب کو اصل زبان میں محفوظ رکھنے کی غرض سے تسہیل سے گریز کیا گیا ہے۔ جہاں توضیح کی ضرورت تھی قو سین یا حاشیےمیں وضاحت کی گئی ہے۔ کتاب میں اردو تحریر و املا اور علاماتِ ترقی و رموز اوقاف کے جدید اصولوں کو برتا گیا ہے اور مرکب الفاظ کو جدا جدا لکھا گیا ہے ۔ کتاب بارہ مہینوں کے عنوانات اور احکامات پر مشتمل ہے۔ یہ بے حد اہم کتاب ممبئی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔کتاب کی قیمت سو روپے ہے ۔ حضرت مولانا تھانوی کی تحریر آج کچھ لوگوں کو گنجلک لگ سکتی ہے لیکن مولانا ندیم احمد انصاری نے اسے محفوظ کرنے کے لیے تسہیل نہ کرنے کافیصلہ لیا، جسے بہتر کہا جاسکتا ہے۔
ان دنوں تسہیل کے نام پر بعض ادارے اکبر علما کی اہم کتابوں کا بیڑہ بھی غرق کر رہے ہیں اور اکابر علما کے اسلوب، اندازِ تحریر کوبھی آہستہ آہستہ ختم کر رہے ہیں۔ اہم کتابوں کی قطع برید کا یہ سلسلہ دیکھیے کہاں جا کر تھمتا ہے ۔ اس کتاب سے حضرت مولانا تھانوی کی تحریر کے چندنمونے بابِ اول سے پیش ہیں، جو محرم الحرام کا باب ہے ۔” محرم کے اعمال میں صرف دو حدیثوں میں دو امر وارد ہیں؛ ایک عاشورا کا روزہ اور دوسرے یہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جوشخص اس روز اپنے گھر والوں پر کھانے پینے کی فراخی رکھے، سال بھر تک اس کی روزی میں برکت رہتی ہے۔ اور جب اس کھانے میں برکت ہوگی تو اگر اس میں سے کچھ محتاجوں، غریبوں کو بھی دے دیا جاوے تو کچھ حرج نہیں، لیکن اب جولوگوں نے رسوم اپنی طرف سے گھڑ لیے ہیں، وہ سب فضول اور واہیات اور گناہ کی باتیں ہیں۔ایک نمونہ مزید ملاحظہ کریں: احقر اشرف علی اس سے قبل محرم کی دسویں تاریخ کے تنہا روزے کے استحباب کا فتوی دیتا تھا ،درِ مختار کی روایت پر مطلع ہو کر اس سے رجوع کرتا ہے اور اب فتویٰ دیتا ہے کہ دسویں کے ساتھ نویں یا گیارہویں کا بھی روزہ رکھے تو مستحب ہے اور ( صرف ) دسویں کا مکروہ ہے “۔