ایمان و یقین کی قوت کے ساتھ قیام تراویح

ایمان ویقین کی قوت کے ساتھ قیامِ تراویح
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
عن أَبي هريرة ؄أنَّ رسول الله ﷺ قَالَ : مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إيماناً وَاحْتِسَاباً غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ۔(ریاض الصالحین:۱۱۸۷)
حضرت ابوہریرہ؄کی روایت ہے کہ نبیٔ کریمﷺنے ارشاد فرمایا:جس آدمی نےایمان اوراحتساب کے ساتھ رمضان کاقیام کیا(یعنی تراویح پڑھی۔یہاں قیام سےخاص تراویح کی نمازہی مرادہے)تواس کےپچھلے سارے گناہ معاف کردئےجائیںگے۔
ایمان کامطلب توواضح ہے اس لیے کہ ایمان کے بغیرکوئی بھی عمل قابلِ قبول نہیں،اس لیے ایمان نہ ہوتے ہوئے اگرکوئی آدمی چاہے کتنے ہی اعمال کرلے اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ قبول ہی نہیں ہوںگے، کسی بھی عمل کے قبول ہونے کے واسطے ایمان شرط ہے، اوراحتساب کامطلب یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ثواب اوراجر کی امید رکھتے ہوئے خالص اللہ تعالیٰ کےلیے وہ عمل انجام دیاجائے ۔ ریا،شہرت،نام ونمود اوردکھلاوا مقصود نہ ہو،اللہ تعالیٰ کوراضی کرنے کےلیے، اس کی خوشنودی حاصل کرنے کےلیے اوراللہ تعالیٰ ہی سے اس عمل کاثواب اوراجر حاصل کرنے کےلیے جوعمل کیاجاتا ہے ؛اس کواحتساب سے تعبیرکیاجاتا ہے ۔بعض حضرات نے ترجمہ کیاہے کہ ایمان ویقین کی قوت کے ساتھ قیام کیا۔ اس لیے کہ ایمان ویقین جتنازیادہ ہوگا اُتنا ہی اُس کےلیے اللہ تعالیٰ کے حضور میں کھڑا ہونااورعبادت کرنا آسان ہوگا۔
پہلے بھی کئی مرتبہ یہ بات بتلاچکاہوںکہ ان اعمال پرگناہوںکی معافی کا جو وعدہ کیاگیاہے، اس سےصغیرہ گناہ کی معافی مراد ہے،اس لیےکہ کبیرہ گناہوں کے متعلق قرآن وحدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب تک آدمی توبہ نہ کرے، وہاں تک وہ معاف نہیں ہوتے۔ حضرت شیخ نوراللہ مرقدہٗ نے اپنے والدصاحب کے حوالہ سے لکھا ہے کہ مؤمن کی شا ن یہ ہے کہ اس کے نامۂ اعمال میںکبیرہ گناہ توہونےہی نہیں چاہئیں۔کسی مؤمن سےاگرکبھی کبیرہ گناہ سرزدہوبھی جائے توجب تک توبہ کرکے اور رودھوکر،اس گناہ پرندامت وپچھتاوے کااظہار کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی نہ کرلے اور اس گناہ کومعاف نہ کروالے؛ وہاں تک اس کوچین نہ آئے، اس لیے اگرکبھی مؤمن سے کبیرہ گناہ ہوابھی ہو تو وہ اس کے نامۂ اعمال میں باقی نہیں رہے گا۔جیسے بابرکت راتیں اوربابرکت اوقات آتےہیں جن میں خاص طور پرعبادت کااہتمام کیاجاتا ہے، ان مواقع پرآدمی کچھ عبادات کرلیتا ہے اور ساتھ ساتھ اپنے گناہوں کویاد کرکے دل میں ندامت وپچھتاوے کاجذبہ واحساس پیدا ہوجاتا ہے جس کانام توبہ ہے؛ جس کے نتیجہ میں اس کےگناہ بھی معاف ہوجاتےہیں۔اس لیے جب مؤمن کے نامۂ اعمال میں کبیرہ گناہ ہوںگےہی نہیں،اور صغیرہ گناہ اس طرح معاف ہوجائیںگے، تویہاں جو وعدہ کیاگیا اورجوفضیلت بتلائی گئی وہ اس کو حاصل ہوجائے گی ۔
وعنه قَالَ : كَانَ رسولُ اللهِ ﷺ يُرَغِّبُ في قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أنْ يَأمُرَهُمْ فِيهِ بِعَزِيمَةٍ ، فيقولُ :مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إيمَاناً وَاحْتِسَاباً غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ۔(ریاض الصالحین:۱۱۸۸)
حضرت ابوہریرہ ؄سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم ﷺرمضان کے قیام کی ترغیب دیتے تھےاورلازمی طورپر حکم دئے بغیراس کے فضائل بیان کرکے لوگوںکواس پراُکساتےاورآمادہ کرتے تھے،اورحضوراکرم ﷺنے ترغیب دینے کےلیے ایک جملہ یہ بھی ارشاد فرمایا:جوآدمی ایمان کے ساتھ اوراللہ تعالیٰ سے اجروثواب کی امید رکھتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کوراضی اورخوش کرنے کی نیّت سےرمضان کے مہینے میں تراویح پڑھےگا؛تواس کے پچھلے سارےگناہ سب معاف کردئے جائیں گے ۔(یعنی)یہ نماز فرض اورواجب نہیں ہے، سنّت ہے،اورلزوم کی جو کیفیت فرائض میں ہواکرتی ہے وہ اس میںنہیں ہے، لیکن نبیٔ کریم ﷺ اس کی ترغیب دیتے تھے لہٰذابڑے ذوق وشوق سے یہ عمل انجام دیناچاہیے۔
اتنی بے توجہی اوربےرغبتی!
رمضان کے مہینہ میں بہت سے لوگ تراویح پڑھتے ہی نہیں، اور بہت سے پڑھنےکےلیے آتے ہیںلیکن ایسامعلوم ہوتا ہے کہ اپنےلیے بوجھ سمجھتے ہیں، حالاںکہ اس کی ادائیگی میںجس شوق ورغبت کااہتمام ہوناچاہیے وہ ہماری طرف سے کماحقہٗ ہونہیںپاتا ۔ بہت سی جگہ صرف سواپارہ پڑھاجاتا ہے اس میں بھی کھڑاہونا لوگوںکے لیے ایسابھاری معلوم ہوتا ہے کہ جب تک کہ امام رکوع میں نہ جائے وہاں تک نیّت باندھتے ہی نہیں،اورپہلی رکعت کے انتظار میںرہتے ہیں کہ امام صاحب رکوع میں جائیںتوجلدی سے کھڑے ہوکر نیّت باندھ لیں، حالاںکہ تراویح جومشروع کی گئی اس میں مختلف وجوہات اور حکمتیں ہیں،جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قرآنِ پاک کوپڑھااورسناجائے۔ جب آپ نیت ہی نہیں باندھیں گے تو قرآن پاک سننے کی سنّت ادانھیں ہوگی۔ اس لیے شوق اوررغبت اورپوری توجہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی خصوصی نعمت سمجھتےہوئےاس میںمشغول ہوناچاہیے کہ یہ مہینہ ہمیں عطاکیاگیاہے، پتہ نہیںپھریہ موقع دوبارہ ملے گایا نہیں؛اسلیےآدمی ذرّہ برابر بھی سستی وکاہلی سے اس میںکام نہ لے۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here