حالات کے پیشِ نظر حفاظت کی چند جامع نبوی دعائیں اور اذکار

عالمِ انسانیت اس وقت مختلف النوع مسائل سے گِھرا ہوا ہے۔ قومی و بین الاقوامی طور پر خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ چند سیاسی لوگوں کی گھٹیا سیاست نے انسانیت پر یلغار بول رکھی ہے۔ طرّہ یہ کہ خود ہم نے اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے مناسب تدبیر اختیار کرنے اور خدا تعالیٰ سے لو لگانے کی طرف توجہ نہیں دی، جس کے پیشِ نظر مصیبتیں ٹلنے کا نام نہیں لے رہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ دن میں ظالم و جابر طاقتوں سے نمٹنے کی کوشش کی جائے اور رات میں قادر و قہار کے سامنے جبینِ نیاز خم کی جائے۔ اس دوہری تگ و دو کے ساتھ ہی اچھے نتائج کی امید کی جا سکتی ہے۔ اس وقت بعض امراض کے نام پر بھی ایک ہوّا بنایا گیاہے، اس سے بچنے کی تدبیر اختیار ضرور کیجیے، لیکن کسی خوف کا شکار ہوئے بغیر۔رحمۃ للعالمین ﷺ نے اپنی امت کو تکلیفوں اور مضرتوں سے بچانے کی بہت سی دعائیں سکھلائی ہیں،اگر اخلاص کے ساتھ ان دعاؤں کا معمول بنایا جائے تو یہ ہمارے حق میں حفاظت کا قلع ثابت ہوں گی۔ اسی مقصد کے تحت یہاں مختلف قسم کی مصیبتوں سے حفاظت کی چند جامع دعائیںپیش کی جا رہی ہیں۔

اللہ کے عذاب سے حفاظت

مصیبت کا ایک سب اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے اور اللہ کے عذاب سے بچنے کا قرآنی نسخہ یہ ہے کہ اپنے گناہوں پر استغفار کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ دو صورتوں میں اپنے بندوں کو عذات نہیں دیتا۔پہلی صورت یہ کہ اس کا نبی امت میں موجود ہو، دوسری یہ کہ امت استغفار میں مشغول ہو۔ اپنے نبی سے مخاطب ہوکر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ ۭ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ؀ اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان کو اس حالت میں عذاب دے جب تم ان کے درمیان موجود ہو، اور اللہ اس حالت میں بھی ان کو عذاب دینے والا نہیں ہے جب وہ استغفار کرتے ہوں۔(الانفال) حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر میری امت کے لیے دو امن اتارے؛ مَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ۔(۱) اللہ ایسا نہیں کرے گا کہ انھیں آپ کے ہوتے ہوئے عذاب دے (۲) اللہ انھیں عذاب نہیں دے گا، جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے۔ پس جب میں (دنیا) سے چلا جاؤں گا تو ان میں استغفار کو قیامت تک کے لیے چھوڑ جاؤں گا۔ (ترمذی)

ہر چیز سے حفاظت کی دعا

ہمیں صبح و شام تین تین مرتبہ اس مختصر اور جامع دعا کا بھی معمول بنا لینا چاہیے۔حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے تین مرتبہ یہ دعا پڑھی: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ – اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں، جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہی سننے والا، جاننے والا ہے- اسے کوئی ناگہانی مصیبت نہیں پہنچے گی صبح تک، اور جس نے یہ کلمات صبح کو تین بار کہے تو شام تک اس کو کوئی ناگہانی مصیبت نہیں پہنچے گی۔(ابوداود)

شر سے حفاظت کی دعا

کنزالعمال میں ہے کہ جو شخص اپنے گھر سے سفر وغیرہ کے ارادے سے نکلے اور نکلتے وقت کہے : بِسْمِ اللہ، آمَنْتُ بِاللّٰہِ، اعْتَصَمْتُ بِاللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہِ، لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ-اللہ کے نام سے نکلتا ہوں، میں اللہ پر ایمان لایا، اللہ کو مضبوط تھاما، اللہ پر بھروسہ کیا، اللہ کے بغیر کسی شر سے حفاظت نہیں اور اللہ کے بغیر کسی چیز کی طاقت نہیں- تو اس نکلنے میں اس کو خیر ملے گی اور اس نکلنے کے بعد اس کی شر سے حفاظت ہوگی۔(کنزالعمال)

ہر مخلوق سے حفاظت کی دعا

ابو داود شریف کی روایت ہے، ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے قبیلۂ اسلم کے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سے سنا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آج رات مجھے کسی چیز نے کاٹ لیا، جس کے سبب میں رات بھر نہیں سویا یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کس چیز نے ؟ اس نے عرض کیا : بچھو نے۔ آپ ﷺنے فرمایا : سنو اگر تم شام کو یہ دعا پڑھ لیتے : أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ -میں اللہ کے تمام کلمات کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے- تو تجھے ان شاء اللہ کچھ نقصان نہ پہنچتا۔(ابوداود)

جِنّ و انس سب کے شر سے حفاظت

کنزالعمال میں ہے کہ جس نے صبح کے وقت یہ کلمات پڑھے : اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّاتِ الَّتَیْ لَاْیُجَاوِزُھُنـَ بِرٌّ وَّلَاْ فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَاخَلَقَ وَ بَرَأَ وَ ذَرَأَ -میں اللہ کے تمام کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جن سے نہ کوئی نیک تجاوز کرسکتا ہے اور نہ فاجر، ہر اس چیز کے شر سے جو اللہ نے پیدا کی اور ظاہر کی۔ ان کلمات کی بہ دولت وہ شخص جنّ و انس سب کے شر سے محفوظ رہے گا اور اگر کوئی شے اس کو ڈس لے تو اس کو کوئی نقصان پہنچے گا اور نہ تکلیف ہوگی حتی کہ شام ہو، اور اگر شام کے وقت یہ کلمات کہے تو صبح تک یہی فضیلت حاصل ہوگی۔(کنزالعمال)

ہر برائی سے حفاظت کی دعا

حضرت ابوزر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص فجر کی نماز کے بعد اس تشہّـد کی طرح بیٹھ کر کسی سے بات کیے بغیر دس مرتبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ پڑھے گا، اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی جائیں گی، دس گناہ معاف کردیے جائیں گے، دس درجات بلند کیے جائیں گے اور وہ اس دن ہر برائی سے محفوظ رہے گا،اسے شیطان کی پہنچ سے دور کردیا جائے گا اور اسے اس دن شرک کے علاوہ کوئی گناہ ہلاک نہیں کرسکے گا۔(ترمذی)

شیطان سے حفاظت کی دعا

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏لَا شَرِيكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌتو اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا، سو نیکیاں اس کے لیے لکھ لی جائیں گی،اس کی سو برائیاں مٹادی جائیں گی اور وہ اس دن شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا اور کوئی شخص اس سے بہت ثواب کا عمل پیش نہیں کرسکے گا، ہاں وہ شخص جس نے اس دعا کو اس سے زیادہ مرتبہ پڑھا ہو۔ (بخاری )اور حضرت ابوعیاش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یہ دعا مانگے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ تو اسے حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ملے گا، اس کی دس خطائیں معاف کردی جائیں گی اور وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا۔ اور شام کو یہی کلمات پڑھے تو صبح تک ایسا ہی رہے گا۔(ابن ماجہ)

ہر مرض سے حفاظت کی دعا

ہمارا ایمان ہے کہ مرض ہو یا شفا، سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اس لیے علاج کے ساتھ ساتھ بیماری سے حفاظت کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو بھی ہونا چاہیے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُنُونِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُذَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ- اے اللہ میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں برص کی بیماری سے، پاگل پن سے، کوڑھ سے اور تمام نقائص اور بیماریوں سے۔(ابوداود)

جسمانی صحت کے لیے دعا

جسمانی صحت ایک عظیم ترین نعمتِ خداوندی ہے، پرہیز اور علاج کے ساتھ ساتھ مسلمان کا وطیرہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جسمانی صحت اور عافیت کا سوال بھی کرے۔ حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے اپنے والد حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابا جان میں آپ کو ہر صبح یہ دعا کرتے ہوئے سنتا ہوں: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ-اے اللہ میرے بدن میں عافیت عطا فرما، میری سماعت میں عافیت عطا فرما، میری بصارت میں عافیت عطا فرما، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں- اور آپ تین مرتبہ اسے لوٹا کر پڑھتے ہیں صبح کے وقت اور تین بار شام کے وقت؟ حضرت ابوبکرہ نے فرمایا: بے شک میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے، اس لیے مجھے یہ پسند ہے کہ آپ کے طریقے اور سنت پر چلوں۔(ابوداود)

کسی کی مصیبت سے حفاظت کی دعا

آج کل ایک مرض یہ ہے کہ کسی کو کسی مصبیت میں مبتلا دیکھ کر بھی اللہ تعالیٰ کے حضور متوجہ نہیں ہوتے، اگر چاہتے ہیں کہ وہ مصیبت ہم تک نہ پہنچے تو درجِ ذیل دعا کا اہتمام کریں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھ کر یہ دعا پڑھے: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاکَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَی کَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا-و وہ اس مصیبت سے محفوظ رہے گا۔(ترمذی)

دجّال کے فتنے سے حفاظت

یہ قربِ قیامت کا زمانہ ہے، اس لیے دجّال کے فتنے سے حفاظت کی دعاؤں کا بھی اہتمام ہونا چاہیے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو آدمی سورۂ کہف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کرلے گا، وہ دجال کے فتنےسے محفوظ رہے گا۔وہ دس آیتیں یہ ہیں:اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلٰي عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًا۝ قَـيِّمًا لِّيُنْذِرَ بَاْسًا شَدِيْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِيْنَ الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَـنًا ۝مَّاكِثِيْنَ فِيْهِ اَبَدًا ۝ وَّيُنْذِرَ الَّذِيْنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا۝ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ وَّلَا لِاٰبَاۗىِٕهِمْ ۭ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ ۭ اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا ۝ فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰٓي اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ يُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِيْثِ اَسَفًا۝ اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَيُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۝ وَاِنَّا لَجٰعِلُوْنَ مَا عَلَيْهَا صَعِيْدًا جُرُزًا۝ اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيْمِ ۙ كَانُوْا مِنْ اٰيٰتِنَا عَجَبًا ۝ اِذْ اَوَى الْفِتْيَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّهَيِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا؀(مسلم)

زبان کی لغزش سے حفاظت

زبان بہت بڑی نعمت بھی ہے اور بہت بڑی آفت بھی۔ اس کی بے احتیاطی کے سبب دنیا میں بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور آخرت میں بھی۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کی لغزش سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کی جائے۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہے تو وہ اس روز زبان کی لغزش سے محفوظ رہے گا: اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا شِئْتَ كَانَ وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنْ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلَاتِي، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي-اے اللہ ! میں نے جو قسم اٹھائی، کوئی بات کی یا کوئی نذر مانی، وہ سب تیری حیثیت سے ہے، تو جو چاہے گا تو وہ ہوگا، جو نہ چاہے گا وہ نہیں ہوگا۔ اے اللہ ! مجھے معاف کردے اور درگذر فرما۔ اے اللہ ! جس پر تو نے سلامتی اور رحمت بھیجی اس پر میری دعا بھی ہو اور جس پر تو نے لعنت بھیجی اس پر میری لعنت بھی ہو ۔(ابوداود)

٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here