رمضان میں حضوراکرم ﷺکی سخاوت کے نمونے
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
عن ابن عباس؆قَالَ:كَانَ رسول الله ﷺ أجْوَدَالنَّاسِ، وَكَانَ أجْوَدَ مَا يَكُونُ في رَمَضَانَ حِيْنَ يَلْقَاهُ جِبْريلُ ، وَكَانَ جِبْريلُ يَلْقَاهُ في كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ ، فَلَرَسُولُ الله ﷺحِیْنَ يَلْقَاهُ جِبرِيلُ أجْوَدُ بالخَيْرِ مِن الرِّيحِ المُرْسَلَةِ.(متفقٌ عَلَيْهِ ) (ریاض الصالحین:۱۲۲۲)
حضرت عبد اللہ بن عباس؆فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺ لوگوں میںسب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان کے مہینہ میں جب حضرت جبرئیل؈ آکر نبیٔ کریمﷺ سےملتےتھےاس وقت آپ کی سخاوت میںاوراضافہ ہوجاتاتھا۔ اوررمضان کی ہررات میں حضرت جبرئیل؈ آکر نبیٔ کریمﷺسےملتےتھے اورقرآنِ پاک کادور کرتے تھے۔اورجب حضرت جبرئیل؈نبیٔ کریم ﷺکی خدمت میںحاضر ہوتےتھےتوآپﷺمال خرچ کرنے میں بادلوں اورپانی کولانے والی ہوائوں سے بھی زیادہ سخی ہوجاتےتھے ۔
ویسےبھی جتنے کمال کے اوصاف ہوسکتے ہیں وہ تمام نبیٔ کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس میںپورےطورپراورسب سےزیادہ موجودتھے۔سخاوت بھی کمال کی ایک صفت ہے جونبیٔ کریمﷺکی ذاتِ بابرکات میں سب سے زیادہ تھی، حدیث ِپاک میں آتا ہے کہ نبیٔ کریمﷺنے کبھی کسی چیز کے متعلق انکار نہیںفرمایا، اگر آپ کے پاس وہ چیز ہوتی تو عنایت فرمادیتے ،ورنہ اس کا وعدہ فرمالیتے،یااس آدمی سے یوںکہہ دیتےکہ کسی سےقرض لے لو، بعدمیںاس کی ادائیگی کاانتظام کردیا جائےگا۔
حضوراکرم ﷺکی سخاوت کے نمونے
ایک مرتبہ ایک عورت نبیٔ کریمﷺکی خدمت میںحاضرہوئی اور اس نے لنگی کےلیے ایک کپڑاآپ کی خدمت میںپیش کیااوریوںکہا :اےاللہ کے رسول! یہ میں نےاپنےہاتھ سے تیّارکیاہےتاکہ آپ کی خدمت میںپیش کروں، لہٰذاآپ اسے قبول فرمایئے۔آپ نے اس کوقبول فرمالیا اوراس وقت آپ کواس کی ضرورت بھی تھی۔روایت میں آتاہے کہ اس وقت نبیٔ کریمﷺکےپاس کوئی دوسرا کپڑانھیںتھا۔ چناںچہ آپ اپنے دولت کدہ پر تشریف لے گئے،اورجب دوبارہ واپس تشریف لائے تواسی کوپہنے ہوئے تھے،جب آپ مجلس میں آکرتشریف فرما ہوئے توایک صحابی اس کو ہاتھ لگاکردیکھنے لگے اور کہا :اے اللہ کے رسول !یہ توبڑااچھا کپڑا ہے،مجھے عنایت فرمادیجیے۔ حضورﷺنےفرمایا:ٹھیک ہے ۔چناںچہ آپ دوبارہ اُس مجلس سے اُٹھے، مکان میںتشریف لے گئے، اوروہاں سے آپ نے وہ کپڑا نکال کر تہہ کرکے ان کے پاس بھیج دیا۔حضورِاکرمﷺکے تشریف لے جانے کے بعد تمام صحابۂ کرام؇نے اُن صحابی کو تنبیہ کی کہ تم بھی عجیب آدمی ہو،یہ چیزایسے موقع پر آئی تھی کہ نبیٔ کریم ﷺ کو اس کی سخت ضرورت تھی،اسی لیے آپ نے فوراً اپنی ضرورت کےلیےاس کواستعمال بھی فرمایا، اور تم نے اسی کومانگ لیا؟حالاں کہ تم کو معلوم ہے کہ حضورِاکرم ﷺ کی عادتِ شریفہ یہ ہے کہ آپ کبھی انکار نہیں فرماتے ۔ایک مرتبہ بحرین سےمال آیاجس میںنوےہزاردرہم تھے، آپ نےوہ سارامال مسجدکےصحن میںڈلوادیااوراس کوتقسیم کرناشروع کیا،شام ہونےسےپہلےوہ سارےدراہم تقسیم کردئے،ایک پائی بھی اپنےپاس نہیںرکھی۔نبیٔ کریمﷺکی سخاوت کایہ عالم تھا۔اسی کوفرمایاہے کہ آپﷺلوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے۔
نبیٔ کریم ﷺکا ہررمضان کامعمول
رمضان المبارک کی ہررات میںحضرت جبرئیل؈نبیٔ کریمﷺکے ساتھ قرآنِ پاک کادَورکرتےتھے،حضرت جبرئیل حضورﷺکوقرآن سناتے تھےاور حضورﷺحضرت جبرئیل کوسناتے تھے،اوریہ معمول ہررمضان کاتھا۔ہمارے یہاں عام طورپر رمضان کےمہینہ میں حفاظ کےدَور کاجورواج ہے وہ بھی نبیٔ کریمﷺ سے ثابت ہے،اورآپﷺکی زندگی کےآخری رمضان میںیہ دَوردومرتبہ ہوا۔
[email protected]