زکوٰۃ کے اسلامی نظام کا فایدہ

زکوٰۃ کےاسلامی نظام کافائدہ
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
جن کو زکوٰۃدی جاتی ہے ان کے متعلق آج کل جوتحقیر کے جذبات پائے جاتے ہیں،درحقیقت یہ چیز پیدانہ ہونے پائے اسی لئےاسلام نے زکوٰۃکا ایک نظام بنایا تھا،اور وہ یہ تھاکہ آپ اپنی زکوٰۃکو سرکاری خزانہ میں جمع کرادیں،وہاں سے مستحقین کے پاس جائے، اس صورت میںدینے والے کوبھی پتہ نہ چلے کہ ہماری زکوٰۃ کس کے پاس گئی ہے،اور لینے والوں کوبھی پتہ نہ چلے کہ ہمارے پاس جومال آیا ہےوہ کس کا نکالا ہواہے، اگروہ نظام چلے توپھر آج کل جوگڑبڑیں ہورہی ہیں اس کی نوبت ہی نہ آئے۔
زکوٰۃ پروعدے
بہر حال!زکوٰۃ اللہ تعالیٰ کاایک فریضہ ہے اوراس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بے شمار وعدے ہیں۔ مال کی حفاظت ،مال میں برکت،زیادتی اوربڑھوتری ، مال کی پاکیزگی کہ اس کی ادائیگی کے نتیجہ میں دل میں پاکیزگی آتی ہے، بخل اور دوسرے رذائل سے دل پاک صاف ہوتا ہے۔لہٰذااللہ تعالیٰ کے اس فریضہ کی ادائیگی کا خاص اہتمام ہوناچاہیے۔
دوسری آیت ہے:﴿وَمَاأُمِرُوْاإِلَّالِیَعْبُدُوْا اللہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآءَ وَیُقِیْمُوْاالصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوْاالزَّکَاۃَ وَذَلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃ﴾ ان لوگوںکو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہی حکم دیا گیاہے کہ خالص اللہ کے لئے عبادت کریں، اورسب طرف سے رُخ پھیر کرایک اللہ تعالیٰ ہی کی طرف متوجہ ہوں، اورنماز قائم کریں اور زکوٰۃ اداکریں؛ یہی یقین والوں کا طریقہ ہے۔
تیسری آیت ہے:﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَتُزَکِّیْہمْ بِہَا﴾ اےنبی!آپ مسلمانوں کے مال میں سے زکوٰۃ وصول کیجئےتاکہ اس کے ذریعہ سے ان کوپاک کریں،اور تزکیہ کریں۔﴿تُطَہِّرُہُمْ وَتُزَکِیْہِمْ﴾دونوںکاایک ہی معنٰی ہے، گویا اس مال کولےکر بقیہ مال کو گندگی سےپاک کیاجائے۔
صاحبِ نصاب کی چندذمہ داریاں
جولوگ صاحبِ نصاب ہیںزکوٰۃکےسلسلہ میں ان کی چندذمہ داریاں ہیں۔ ایک تویہ کہ زکوٰۃکے لیے سال مقررہوتاہے۔مثلاًپہلےآپ کے پاس کچھ نہیں تھالیکن آج آپ کے پاس ایک لاکھ روپیہ آیا توآج جوتاریخ ہے، آئندہ سال اسی مہینہ کی اسی تاریخ پرآپ کے اوپرزکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہوجائےگی۔ بعض لوگ رمضان ہی کولئے بیٹھےرہتے ہیں،حالاںکہ ان کومعلوم ہے کہ ہمارے پاس مال فلاں وقت آیا تھا تو اب رمضان کی وجہ سے تاخیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہاں! اگر کسی کویاد نہیں ہے کہ میرے پاس مال کب آیا تھااور میرازکوٰۃ کاوقت کب شروع ہوتا ہے،تو پھر اگر رمضان کی پہلی یادسویں کادن مقرر کردیا تو بات دوسری ہے۔
دوسرےیہ کہ زکوٰۃکاپوراپورا حساب لگایا جائے،بعض لوگ ایسے ہی اندازاً زکوٰۃنکال لیتے ہیں، حالاںکہ اندازاً نکالنے کی صورت میں یہ بھی ہوسکتا ہےکہ زیادہ نکلے،لیکن یہ بھی توہوسکتاہےکہ جتنی مقدار واجب ہوئی ہے اس سےکم نکلے۔ اب اگرایک روپیہ بھی کم نکلا توگویا زکوٰۃ کاایک روپیہ آپ کے پاس رہ گیا، اورحدیث میں آتا ہے ،نبیٔ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: زکوٰۃ والامال جس مال کے ساتھ ملے گا وہ اس بقیہ مال کوبھی ہلاک کردے گا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ پورا پوراصحیح حساب کرکے زکوٰۃاداکرنے کااہتمام کیاجائے۔
پھر یہ کہ جہاں دیاجارہا ہے اس کی بھی پوری تحقیق کی جائےکہ وہ مستحق ہے یا نہیں۔بہت سےلوگ ایساکرتےہیں کہ گھر میں بیٹھے ہیںاور دروازہ پر مانگنے والاآیا، تو اسی کوبغیر تحقیق کے اپنی زکوٰۃ دیدیتے ہیں۔ اورآج کل جوفقیر ہیںوہ توپروفیشنل لوگ ہیں، حقیقت میں فقیر نہیں ہیں،اب انہیں دے کر یوں سمجھ لیناکہ ہماری ذمہ داری پوری ہوگئی ؛یہ بالکل درست نہیں ہے۔ بلکہ اپنے رشتہ داروں میں، محلّے میں، اپنی بستی میں ایسے لوگ جوحقیقت میں محتاج ہیں، لیکن وہ ہاتھ نہیں پھیلاتے ؛ایسے لوگوں کوتلاش کرکے ان تک زکوٰۃ کامال پہنچانا اربابِ اموال کی ذمہ داری ہے۔ آپ یہ نہ سمجھئے کہ مَیںتوزکوٰۃ اداکرنے کے لئے گھر سے باہر نہیں نکلوں گا،اگر کوئی میرے گھر آکر مطالبہ کرے گا تب ہی دوںگا۔بھائی!جیسے نماز ادا کرنےکے لئے گھرسے باہر نکلتے ہیں،حج اداکرنے کے لئے نکلتے ہیں؛اسی طریقہ سے زکوٰۃ اداکرنے کے لئے خود جائیں،تب ہی حقیقت میں اس کاحق اداہوا سمجھاجائے گا۔
اسلامی فاؤنڈیشن
عن ابن عمر؆ أنَّ رسول الله ﷺ قَالَ : بُنِيَ الإسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ : شَهَادَةِ أنْ لاَ إلهَ إِلاَّ اللهُ ، وَأنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، وَإقَامِ الصَّلاَةِ ، وَإيتَاءِ الزَّكَاةِ ، وَحَجِّ البَيْتِ ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ۔(ریاض الصالحین:۱۲۰۶)
حضرت عبداللہ بن عمر؆ فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا:اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پرہے( یعنی پانچ چیزیں اسلام کے لئے فاؤنڈیشن ،بنیاد اور جڑکی حیثیت رکھتی ہیں)لاإلٰہ إلااللہ محمدرسول اللہ کی گواہی دینا (یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اورنبیٔ کریمﷺاللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں)نماز کوقائم کرنا،زکوٰۃ اداکرنا، بیت اللہ کاحج کرنا ، رمضان کے روزے رکھنا۔بس! اس روایت کویہاں پر اسی لئے لائے ہیںکہ زکوٰۃ کو اسلام کی بنیاد اور جڑ بتلایاہے۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here