شعرِ فقیہ : دیوبند سے وابستہ انیس مشہور مفتیوں کی اُردو شاعری کا تذکرہ
دارالعلوم دیوبند فقط ایک تعلیمی درس گار نہیں، ایک فکر، ایک تحریک ہے۔ وہ تحریک جس نے بھارت کی پہلی جنگِ آزادی سے لے کر آج تک مسلمانانِ ہند کی دینی رہنمائی کی ذمے داری ہر محاذ پر انجام دی،اور آج بھی دنیا کے چپّے چپّے میں اس کے بلا واسطہ یا بالواسطہ فیض یافتگان دینی خدمات انجام دینے پر مامور ہیں۔اکابرینِ دیوبند کی جامع شخصیات نے ایک طرف جنگِ آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا تو دوسری طرف دین و مذہب کے فروغ میں ایسی روشن تاریخ رقم کی، جس کی مثال پیش کرنے سے دیگر درس گاہیں قاصر ہیں۔
زبان و ادب کے میدان میں بھی اہلِ دیوبند نے روشن نقوش ثبت کیے ہیں، گو یہ ان کی خدمات کا اصل محور نہیں۔باوجود اس کے ان کی ادبی خدمات سے صَرفِ نظر کرنے سے ادبی تاریخ میں ادھورے پن کا احساس ہوتاہے۔ایشیا میں عربی، فارسی اور اردو ہر سہ زبانوں کے فروغ و بقا میں مدارس اور اہلِ مدارس کی خدمات لاثانی ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ انھوں نے زبان و ادب کی خدمت کو مستقل مشغلہ نہیں بنایا، لیکن اِن سہ زبانوں پر اُن کے احسانات بے حد و بے شمار ہیں۔
شعبۂ اردو، اسماعیل یوسف کالج کے استاذ اور الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا کے ڈائریکٹر، نوجوان محقق جناب ندیم احمد انصاری صاحب نے ’شعرِ فقیہ‘ نامی اس کتاب میں دارالعلوم دیوبند سے وابستہ بعض ایسے حضرات اور ان کی اردو شاعری کا تذکرہ پیش کیا ہے، جنھوں نے کسی نہ کسی دور میں باقاعدہ کسی دارالافتا سے وابستہ رہ کر فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دی یا کم از کم افتا کی مشق کی ہو، اور ساتھ ہی ساتھ شعر و سخن میں بھی طبع آزمائی کی ہو۔ جو حضرات ان شرطوں پر پورے نہیں اترتے، باوجود ان کی علمی جلالتِ شان کے، ان کا تذکرہ پیش کرنے سے بالقصد گریز کیا گیا ہے۔یہ تمام حضرات دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ ہیں یا فیض یافتگان،البتہ اس مختصر کتاب میں دارالعلوم دیوبند سے وابستہ ان تمام مفتیوں کا تذکرہ پیش نہیں کیا گیا ، جو شعر و سخن کا ذوق رکھتے تھے یا ہیں۔
کتاب میں شامل اکثر مضامین دیگر حضرات کے تحریر کردہ ہیں، جنھیں مؤلف نے سالہا سال کی ان تھک محنت اور تگ و دو سے حاصل کرکے جمع اور مرتَّب کیا ہے۔اور ناگزیر صورتوں میں ان میں تلخیص؍ترمیم اور حذف و اضافے کی خدمت پورے اخلاص اور امانت داری کے ساتھ انجام دی ہے۔تقریباً تین سالوں تک ہند و پاک کے متعدد کتب خانوں کی چھان بین اور مسلسل جد و جہدکے بعد یہ گلہاے رنگا رنگ جمع کیے گئے، اور اس خوب صورت شیشی میں قدیم و جدید، مختلف رنگوں کے پھولوں سے عطر کشید کرکے قارئین کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔
جن حضرات کی شاعری کا تذکرہ کتاب میں پیش کیا گیا ہے، ان کی فہرست حسبِ ذیل ہے:(1)مولانا محمد یعقوب نانوتوی (2)مولانا اشرف علی تھانوی(3)مفتی کفایت اللہ دہلوی(4)مولانا اعزاز علی اعزازؔ امروہوی (5)مفتی محمد شفیع عثمانی (6)مفتی سید مہدی حسن آزادؔ(7)مفتی محمود حسن گنگوہی (8)مفتی جمیل احمد تھانوی(9) مفتی نسیم احمد فریدیؔ(10)مفتی حفیظ الرحمن واصفؔ دہلوی (11)مفتی کفیل الرحمن نشاطؔ (12)مفتی عبد القدوس رومی ؔ(13)مفتی سید نظام الدین(14)مفتی محمد تقی عثمانی (15)مفتی رضاء الحق رضاؔ (16)مولانا خالد سیف اللہ رحمانی(17)مفتی محمد یوسف تاؤلوی(18)مفتی عزیز الرحمن فتحپوری شہیدؔ(19)مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی ۔