صحابہ کو خواب میں شب قدر کا سات راتوں میں ہونا دکھلایا گیا

صحابہ کو خواب میں شب ِ قدرکا سات راتوں میںہونا دکھلایا گیا
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
عن ابن عمر : أنَّ رِجالاً مِنْ أصْحَابِ النبيِّ ﷺ أُرُوا لَيْلَةَ القَدْرِ في المَنَامِ في السَّبْعِ الأَوَاخِرِ ، فَقَالَ رسول الله ﷺ: أرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأتْ في السَّبْعِ الأوَاخِرِ ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا في السَّبْعِ الأَوَاخِرِ۔ (ریاض الصالحین:۱۱۹۰)
حضرت عبداللہ بن عمر ؆ فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریم ﷺکے بہت سے صحابہ کو خواب میں شب ِ قدرکا آخری سات راتوں میںہونا دکھلایا گیا۔ جب صحابہ کرام نے اپنے یہ خواب حضور اکرم ﷺکے سامنےبیان کئے توحضور ﷺنے ارشادفرمایا :میں دیکھ رہاہوں کہ تم سب کے خواب آخری سات راتوں کے متعلق متفق ہورہے رہیں ، اس لیے جوآدمی شب ِ قدر کوتلاش کرنا چاہے تواس کوچاہیے کہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔
خواب میں یہ بتلایا گیا کہ رمضان کی آخری سات راتوں میں شب ِ قدر ہے۔ اگرتیس کامہینہ ہو تو آخری سات راتیں چوبیس سےلےکر تیس تک ہوتی ہیں، اور اگرانتیس کامہینہ ہو تو تیئیس سےلےکرآخر تک ہوتی ہیں،ان ساری راتوں میں اس کوتلاش کرنے کااہتمام کیاجائے۔علماء نےلکھا ہے کہ کئی حضرات کاایک ہی طرح کا خواب دیکھنا بھی اُس خواب کے سچا ہونے کی علامت ہے،یعنی ایک طرح کی چیز کئی لوگوں نے خواب میں دیکھی اورسب بیان کررہے ہیںتویہ گویا اس بات کی نشانی سمجھی جائے گی کہ یہ خواب سچا ہے، جیساکہ اذان کے متعلق آتا ہے کہ جب نبیٔ کریمﷺکویہ فکرلاحق ہوئی کہ لوگوں کو نمازکے واسطےبلانے کےلیے کون سا طریقہ اختیار کیاجائے۔ اس کےلیےمشورہ ہوا اورجب کوئی بات طے نہیں ہوئی توپھررات کوبہت سے لوگوں نے خواب دیکھا جس میں اذان کاطریقہ بتلایا گیا۔اس موقعہ پر بھی حضوراکرمﷺنے یہی فرمایا کہ تم سب لوگوں کے خواب ایک چیزپرمتفق ہورہے ہیں۔ یہاں پربھی کئی لوگوں نے خواب دیکھے اورکئی لوگوں کاایک طرح کاخواب دیکھنا اُس خواب کے سچا ہونے کی علامت ہے لہٰذا حضوراکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ جوآدمی شب ِ قدر کوتلاش کرنا چاہے تواس کوچاہیے کہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔ رمضان کے مہینے میں آخری سات راتوں میں جاگ لینا کوئی مشکل نہیں ہے، لوگ معمولی معمولی مقاصد کےلیے معمولی معمولی اغراض کےلیے چند ٹکوں ،پیسوں کے خاطر رات بھرجاگتے ہیں ۔کوئی آدمی اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے اور تراسی(۸۳)سال کی عبادت کاثواب حاصل کرنے کےلیے اگرچند راتیں جاگ لے؛تو یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
آخری عشرہ میں تلاش کرو
عن عائشة؅ قالت:كَانَ رسولُ اللهﷺ يُجاوِرُ في العَشْرِالأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ، ويقول : تَحَرَّوْالَيْلَةَ القَدْرِ في العَشْرِ الأواخرِ منْ رَمَضانَ۔ (ریاض الصالحین:۱۱۹۱)
حضرت عائشہ ؅ فرماتی ہیں کہ نبیٔ کریمﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایاکرتے تھےاورارشادفرماتے تھے : شب ِ قدر کورمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو۔
وعنها؅ أنَّ رسولَ اللهِ ﷺ قَالَ : تَحَرَّوْا لَيْلَةَ القَدْرِ في الوَتْرِ مِنَ العَشْرِ الأوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ (ریاض الصالحین:۱۱۹۲)
حضرت عائشہ؅ فرماتی ہیں کہ نبیٔ کریمﷺنےارشادفرمایا:شب ِ قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ۔
جمہورعلماء یہی فرماتے ہیںکہ آخری عشرہ سے مراداکیس (۲۱)سے لےکر آخر تک ہے؛ چاہے مہینہ انتیس ( ۲۹)کا ہو،یاتیس (۳۰ )کا ہو، البتہ علّامہ ابن حزم جوبڑے عالم اورمحدث گزرےہیں وہ فرماتے ہیں کہ اگرمہینہ تیس ( ۳۰) کاہو تو آخری عشرہ اکیس ( ۲۱)سے لےکر تیس( ۳۰ )تک کہاجائے گا، اوراگرانتیس (۲۹) کا ہوتوبیس( ۲۰)سے لے کرانتیس(۲۹) تک شمارکیاجائے گا، لیکن چوںکہ اعتکاف کی ابتدا سب کے نزدیک بیس(۲۰) کی شام اور اکیس(۲۱)کی شب سے ہوتی ہے، اس لیے اکثر نےوہی مراد لیا ہےاوروہی راجح بھی ہے۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here