پڑوسی سےمتعلق بعض اہم معاملات

ڈاکٹر مفتی ندیم احمد انصاری

[پڑوسی کے حقوق، قسط:۳]

پڑوسی کی زمین پر قبضے کا وبال

حضرت ابو مالک اشعریؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بڑا دھوکا یہ ہوگا کہ کسی شخص کی کچھ زمین دوسرا چرا لے، اور جن دو پڑوسیوں کے درمیان زمین مشترک ہو اور ان میں سے ایک دوسرے کی زمین پر قبضہ کرلے، ایسے شخص کے گلے میں ساتوں زمینوں کا طوق ڈالا جائےگا۔(مصنف ابن ابی شیبہ)

دو پڑوسیوں میں سے کس کی دعوت قبول کرے

حمید بن عبدالرحمنؒحضرت نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب دو آدمی اکٹھے دعوت دیں تو ان میں سے جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو کیوں کہ جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو وہ پڑوس کے اعتبار سے زیادہ حق دار ہے، اور اگر ان میں سے (دعوت دینے میں) کوئی ایک دوسرے پر سبقت لے جائے تو جو پہلے دعوت دے، اس کی دعوت قبول کرو۔ (ابوداود)

ضروری نہیں کہ ہدیہ بہت قیمتی ہو

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، ہدیہ دینے سے دل کی خفگی دور ہوجاتی ہے،اور کوئی پڑوسی عورت اپنی پڑوسن کو بکری کا کھر دیتے ہوئے بھی نہ شرمائے ( یعنی ضروری نہیں کہ ہدیہ بہت قیمتی ہو)۔(ترمذی)بخاری میں اس طرح ہے؛ حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے مسلمان عورتو ! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کو حقیر نہ سمجھے، اگرچہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔(بخاری)

غریب کو ملا ہو صدقہ اگر وہ امیر کو ہدیہ دے

حضرت عطا بن یسارؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: غنی کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہے مگر پانچ لوگوں کو: (۱)ایک اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (۲)دوسرے زکوۃ کی وصول یابی پر مامور شخص (۳)تیسرے مقروض (۴)چوتھا وہ شخص جو اپنے صدقے کو مال کے ذریعے سے خرید لے (۵)پانچواں وہ شخص جس کا پڑوسی مسکین ہو اور اس نے مسکین کو صدقہ دیا اور اس مسکین نے وہ مال غنی کو ہدیے میں دے دیا۔ (ابوداود)حضرت ابو سعیدؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: زکوۃ کسی غنی کے لیے حلال نہیں سوائے تین لوگوں کے:(۱)یا تو وہ اللہ کے راستے میں ہو (۲)یا مسافر ہو (۳)یا اس کے کسی پڑوسی کو زکوۃ دی گئی ہو اور وہ اس کو ہدیہ کر دے۔(مصنف ابن ابی شیبہ)

پڑوسی کی دعوت میں اس کے مال کی تفتیش

حضرت ابن عمرؓسے روایت ہے، کسی نے ان سے پوچھا : میرا ایک پڑوسی ہے جو سود کھاتا ہے اور وہ مجھے اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلاتا ہے، کیا میں اس کے پاس چلاجاؤں؟ آپؓنے فرمایا : ہاں جاسکتے ہو۔ (کنزالعمال) حضرت زرؒسے روایت ہے، ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعودؓکے پاس آکر کہنے لگا : میرا ایک پڑوسی ہے جو سود کھاتا ہے اور اکثر مجھے بلاتا رہتا ہے۔ آپؓنے فرمایا : تیرے لیے درست ہے، اس کا گناہ اس پر ہے۔ (کنزالعمال) حارث بن سوید سے روایت ہے، ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن مسعودؓسے پوچھا : میرا ایک پڑوسی ہے جو سود کھانے سے نہیں بچتا، اور نہ اس کے لینے سے بچتا ہے جو صحیح نہیں، وہ مجھے کھانے پر بلاتا ہے، اور ہمیں ضرورت پڑتی ہے تو ہم اس سے قرض بھی لیتے ہیں، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ آپؓنے فرمایا : جب وہ تمھیں کھانے پر بلائے تو اس کی دعوت قبول کرلو، اور جب تمھیں ضرورت ہو تو اس سے قرض لے لیا کرو ، کیوں کہ اس کا گناہ اس پر اور اس کا فایدہ تیرے لیے ہے۔(کنزالعمال)

ان تمام صورتوں میں شرط یہ ہے کہ کُل یا کھلایا جانے والا مال یقینی طور پر نا جائز نہ ہو۔(الفتاوی الہندیۃ)یعنی دعوت سودی (ناجائز) پیسے سے کی جارہی ہے تب تو دعوت میں شریک ہونا قطعاً جائز نہیں ہے اوراگر دعوت کا حلال پیسےسے ہونا معلوم ہوتو دعوت میں شرکت جائزہےاور متعین طورپر اس کا علم نہ ہو تو پھر اس بات کا اعتبار ہوگا کہ اس کی آمدنی کا غالب ذریعہ کیا ہے؟ اگر غالب حصہ حرام ہے تو دعوت میں شرکت درست نہیں اورغالب حصہ حلال ہے تو دعوت میں شرکت جائز ہے۔(کتاب الفتاویٰ)

پڑوسی سے لیے ہوئے ادھار کو بڑھا کر ادا کرنا

حضرت مغیرہؓفرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے دریافت کیا: میں نے اپنے پڑوسی کو قرض دیا ہے، اس نے میرے درہم سے عمدہ درہم کے ساتھ قرض کی ادایگی کی؟ آپؓنے فرمایا : اگر اس کی شرط نہ لگائی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ)

پڑوسی کو کھونٹی گاڑنے سے منع کرنا

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے منع نہ کرے۔ پھر ابوہریرہؓنے فرمایا: کیا بات ہے کہ میں تمھیں اس حدیث سے روگردانی کرنے والا پاتا ہوں! اللہ کی قسم میںتمھارے مونڈھوں کے درمیان گاڑ کر رہوںگا!(بخاری)

پڑوسی کی نیکی پر رشک کیا جا سکتا ہے حسد نہیں

حضرت ابوہریرہؓروایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حسد (رشک) صرف دو شخصوں پر جائز ہے: ایک اس پرجسے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے اور وہ دن رات اسے پڑھتا ہے اور اس کا پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا،دوسرے اس پر جسے اللہ تعالیٰ نے دولت دی ہو اور وہ اسے راہِ حق میں خرچ کرتا ہے، پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے کہ کاش مجھے بھی یہ مال میسر آتا تو میں بھی اسے اسی طرح صرف کرتا۔(بخاری)

نفلی حج پر پڑوسی کو ترجیح دینا

حضرت شعبیؒکے پاس کچھ پڑوسی آئے اور عرض کیا: ہم حج کے لیے جانا چاہتے ہیں لیکن ہمارے کچھ پاک دامن پڑوسی ہیں جو محتاج ہیں، آپ کی کیا رائے ہے ؟ ہم اپنا سامان وغیرہ ان کو دے دیں یا حج کے لیے چلے جائیں؟ انھوں نے فرمایا : اللہ کی قسم صدقے کا اجر بہت زیادہ ہے لیکن میرے نزدیک ان موقعوں اور جگہوں پر مال خرچ کرنے کے برابر کچھ بھی نہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ)

پڑوس میں تانک جھانک کرنا

حضرت ابوہریرہؓبیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر کوئی شخص اپنے پڑوس میں جھانک کر دیکھے اور دوسرا شخص کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑدے تو اس کی کوئی دیت اور کوئی قصاص نہیں ہوگا۔(دار قطنی)

پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا سب سے بڑا گناہ

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے بیان کیا: میں نے یا کسی اور نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: سب سے بڑا گناہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے جواباً ارشاد فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو اس کی کسی صفت میں شریک کرنا، حالاں کہ وہی تمھارا پیدا کرنے والا ہے۔ میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بڑا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اولاد کو اس خیال سے مار ڈالنا کہ یہ ہمارے مال میں شریک ہوگی اور ہم اسے کس طرح کھلائیں گے؟ اس کے بعد اپنے دوست یا پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھی:﴿وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ﴾ الخ:اور جو اللہ کے ساتھ کسی بھی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتےاور جس جان کو اللہ نے حرمت بخشی ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کرتے ہیں، اور جو شخص بھی یہ کام کرے گا، اسے اپنے گناہ کے وبال کا سامنا کرنا پڑے گا۔(بخاری)

غیرمسلم پڑوسی کی عیادت کرنا

حضرت ارطاۃ بن المنذرؒفرماتے ہیں: حضرت ابو الدرداؓنے اپنے یہودی پڑوسی کی عیادت کی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)

غیرمسلموں کے ناپاک برتن

حضرت ابوثعلبہؓسے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: ہم اہلِ کتاب کے پڑوسی ہیں اور وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکاتے ہیں، اپنے برتنوں میں شراب پیتے ہیں (اگر ہم بہ وقتِ ضرورت ان کے برتن استعمال کریں تو کیا حکم ہے)؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر تمھیں ان کے برتنوں کے علاوہ دوسرے برتن نہ ملیں تو انھیں پانی سے اچھی طرح دھو لو اور کھاؤ پیو۔(ابوداود)

زمین بیچتے وقت پڑوسی کا خیال رکھا جائے

حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: جس کی زمین ہو اور وہ اسے بیچنا چاہے تو اسے اپنے پڑوسی پر پیش کرے۔(ابن ماجہ) حضرت سمرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: گھر کا پڑوسی زیادہ مستحق ہے، پڑوسی کے گھر اور زمین کا۔(ابوداود) حضرت ابورافعؓنے حضرت نبی کریم ﷺ کو ارشاد یہ فرماتے ہوئے سنا: پڑوسی بالکل ملے ہوئے مکان کا زیادہ حق دار ہے۔ (ابوداود) عمرو بن شَرید سے روایت ہے، ابورافعؓنے حضرت سعد بن مالکؓکے ہاتھ ایک گھر چار سو مثقال کے عوض فروخت کیا اور کہا: اگر میں حضرت نبی کریمﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنتا کہ پڑوسی شفعے کا زیادہ مستحق ہے تو میں تمھیں مکان نہ دیتا۔(بخاری) حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پڑوسی اپنے پڑوسی کے شفعے کا زیادہ مستحق ہے اور اس کا انتظار کیا جائے گا اگر وہ غائب ہو، جب کہ دونوں کے مکان کا راستہ ایک ہی ہو۔(ابوداود)

برے پڑوسی سے بچنے کی نبوی دعا

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ دعا فرماتے تھے:اللّٰھُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ جَارِ سُوءٍ فِی دَارِ الْمُقَامَۃِ ، فَإِنَّ جَارَ الْبَادِیَۃِ یَتَحَوَّلُ.اے اللہ ! میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں رہنے کے گھر میں برے پڑوسی سے، اس لیے کہ جنگل کا پڑوسی تو بدلتا رہتا ہے۔(ابن حبان) حضرت عقبہ بن عامرؓسے روایت ہے، رسول اللہﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:اَللّٰهُمَّ إنّي أعُوذُ بِكَ مِنْ يَوْمِ السُّوءِ، وَمِنْ لَيْلَةِ السُّوءِ، وَمِنْ سَاعَةِ السُّوءِ، وَمِنْ صَاحِبِ السُّوءِ، وَمِنْ جَارِ السُّوءِ في دَارِ الْمُقامَةِ.اے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں برے دن سے، بری رات سے، بری گھڑی سے، برے ساتھی سے، برے پڑوسی سے رہنے کے گھر میں۔(طبرانی کبیر)

حضرت داود علیہ السلام کی دعا

حضرت حسن فرماتے ہیں، حضرت داود نبی ؑ نے اس طرح دعا فرمائی: اے اللہ آپ مجھے ایسے بھائی ، دوست، پڑوسی اور ساتھی عطا فرما دیجیے کہ اگر مجھ سے بھول ہوجائے تو وہ مجھے متنبہ کریں اور تنبہ کے عالَم میں میرا تعاون کریں، اور مجھے ایسے بھائیوں، دوستوں، پڑوسیوں اور ساتھیوں سے اپنی پناہ میں لے لیجیے جو نہ تو بھول پر تنبیہ کریں اور نہ تنبہ کے وقت تعاون کریں۔(مصنف ابن ابی شیبہ)

ختم شُد

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here