جماعت خانے میں اعتکاف

جماعت خانے میں اعتکاف
ندیم احمد انصاری

آج کل خاص کر بڑے شہروں کے نچلے حصّے کو نمازوں کے لیے خاص کردیا جاتا ہے، جس میں پنج وقتہ نمازیں ہی نہیں بلکہ جمعہ و عیدین کی نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں، اور بعض مقامات پر قرب و جوار میں باقاعدہ شرعی مسجد نہیں ہوتی، ایسے جماعت خانوں میں بھی اہلِ علم نے اعتکاف کی گنجائش بتائی ہے، جس طرح عورتوں کے حق میں اعتکاف کے لیے ان کے مکان کا خاص گوشہ مسجدِ بیت کے حکم میں داخل ہے۔
یاد رہےشرعی مسجد کے لیے چھت اور مینارہ وغیرہ کچھ شرط نہیں، اگر (کسی زمین یا)مالک چبوترہ نے اس کو نماز کے لیے وقف کر دیا تھا اور مسجد کر دیا تھا، تو وہ (زمین یا) چبوترہ مسجد ہو گیا،چھت اور مینارے کی ضرورت مسجد ہونے کے لیے نہیں ہے۔(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند) البتہ مسجد وہی ہے جو وقف ہو، جو وقف نہ ہو وہ مسجد نہیں ہے، اس میں جماعت کرنے سے جماعت کاثواب تو ملے گا مگرمسجد کاثواب نہ ملے گا اور بدون وقف کیے فقط مکان میں نمازکی اجازت دینے سے مسجد نہیں ہوتی اور بغیرمسجد کے بھی اگرجماعت ہوتو ستائیس نمازوں کاثواب ملتا ہے اور مسجد کاثواب اس کے علاوہ ہے۔ (امدادالاحکام)
دارالافتاءدارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ہے:
مسجد شرعی ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زمین کے نیچے سے آسمان تک بحقِ مسجد مختص کردیا گیا ہو، کسی انسان کا حق اس سے متعلق نہ ہو۔ اس زمین کے کسی بھی فلور (منزل) کا استعمال نماز کے علاوہ دوسرے کام میں جائز نہیں ہے، لہٰذا جو حصہ نماز کے لیے خاص کرکے مسجدِ شرعی بنانے کا ہو اس کے اوپر یا نیچے کسی منزل کو کرایے پر دینا درست نہیں ہے۔ آپ کا گراوٴنڈ فلور کو جب کرایے پر دینے کا ارادہ ہے تو اس کے اوپر کی منزل شرعی (مسجد) نہ ہوگی، وہاں جماعت سے نماز پڑھنے پر جماعت کا ثواب ملے گا، مگر مسجد کا ثواب نہیں ملے گا۔ اس میں اعتکاف کرنا درست نہ ہوگا۔ قال في الرد : أما حقیقتہ الشرعیة فھي اللبث المخصوص أي في المسجد۔ (شامي، ج۲ ص۴۰) وفي الحدیث لا اعتکاف إلا في مسجد جماعة۔ البتہ اگر آس پاس مسجد ہی نہ ہو تو ایسی جگہ جہاں پنج وقتہ نماز جماعت کے ساتھ ہوتی ہے، اگر اعتکاف کرلیا جائے تو امید ہے کہ اعتکافِ مسنون کا ثواب مل جائے گا، جس طرح عورت کے حق میں مسجد کی قید ختم ہوگئی اور مسجدِ بیت میں اس کا اعتکاف درست ہے،یہاں بھی ایسی مجبوری اور ضرورت پر امید ہے کہ اعتکافِ مسنون کا ثواب مل جائے گا، اور آس پاس مسجد موجود ہے تو مذکورہ جگہ اعتکاف مسنون کرنا جائز نہیں ہے۔
اور فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:
جب کسی بستی میں مسجد ہی نہیں ہے تو جس مکان میں پنج وقتہ نماز با جماعت ادا کرنے کا انتظام ہو، اس میں اعتکاف کیا جائے، امید ہے کہ سنتِ مؤکدہ کا ثواب ملے گا، نہ کیا تو کوتاہی کا بار رہے گا۔ جتنا ہو سکے کر گزرنا چاہیے، قبول کرنا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here