میراث کی تقسیم کا ایک مسئلہ
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
امید کہ مزاج عالی بخیر وعافیت ہوں گے۔اللہ آپ کی محنتوں کو قبول فرمائے۔
سوال : دو بیٹے شادی شدہ،تین بیٹیاں شادی شدہ اور ماں باحیات ہیں ،والد کا انتقال ہو چکا ہے ، اب ایک زمین کےچوبیس لاکھ روپے قیمت حاصل ہوئی ہے ،تو مذکورہ باحیات افراد میں مال کس طرح اور کتنا کتنا تقسیم ہوگا،جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
الجواب: حامداً و مصلیاً و مسلماً
چوبیس لاکھ کو آٹھ جگہ تقسیم کریں گے،ایک حصہ ماں کو،دو دو حصے دونوں بھائیوں کو اور ایک ایک حصہ تینوں بہنوں کوملے گا۔
يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْٓ اَوْلَادِكُمْ ۤ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ۚ[النساء]
اللہ تمھاری اولاد کے بارے میں تم کو حکم دیتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔
وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍ ۭ[النساء]
اور تم جو کچھ چھوڑ کر جاؤ اس کا ایک چوتھائی ان (بیویوں) کا ہے، بہ شرط یہ کہ تمھاری کوئی اولاد (زندہ) نہ ہو، اور اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو تم نے کی ہو، اور تمھارے قرض کی ادایگی کے بعد، ان کو تمھارے ترکے کا آٹھواں حصہ ملے گا۔فقط
واللہ تعالیٰ أعلم، و علمہ أتم
کتبہ: العبد ندیم احمد عفی عنہ
دارالافتا نالاسوپارہ، ممبئی
۸؍ربیع الاول،۱۴۴۴ھ،۵؍اکتوبر ۲۰۲۲ء
الجواب صحیح
مفتی محمد حارث پالن پوری
دارالافتاء مدرسہ رشیدیہ، مومن نگر،جوگیشوری، ممبئی