بچوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا حسنِ سلوک

مفتی ندیم احمد انصاری

رحمۃ للعالمین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے پوری زندگی اپنے قول و عمل سےدنیا کو اخلاق و محبت کی تعلیم دی ہے، بچّوں کے ساتھ آپ کے مشفقانہ اور کریمانہ برتاؤ اور حسنِ سلوک پر سیکڑوں احادیث موجود ہیں، یہاں بہ طور نمونہ چند احادیث ذکر کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔آج سخت ضرورت ہے کہ آپ کی تعلیمات کو پڑھا جائے، سیکھا جائے، عمل کیا جائے اور آگے پہنچایا جائے۔

جو چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کا احترام نہ کرے

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کا احترام نہ کرے۔[ترمذی ]

نومولود بچّے کے ساتھ آپ کا حسنِ سلوک

حضرت ابوموسیؓسے روایت ہے کہ میرے یہاں ایک بچّہ پیدا ہوا تو میں اسے آپ ﷺ کی خدمت میں لے کر آیا۔ آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا، کھجور سے اس کی تحنیک کی اور اس کے حق میں برکت کی دعا کی، پھر مجھے دے دیا۔ وہ ابوموسی کا سب سے بڑا لڑکا تھا۔ [بخاری ]

بچّوں کو فراموش نہ کرنا

حضرت سہل بن سعدؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ ﷺ کے دائیں طرف ایک کم سن لڑکا اور بائیں طرف بوڑھے لوگ تھے۔ آپ ﷺ نے اس لڑکے سے فرمایا: کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں ان لوگوں کو دے دوں؟ اس لڑکے نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ ﷺ کے جھوٹے سے اپنے حصے میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوںگا، تو آپ ﷺ نے وہ پیالہ اس لڑکے کے ہاتھ میں تھما دیا۔[بخاری]

بچّوں سے دل لگی کرنا

حضرت انسؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریمﷺ خلق کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے اچھے تھے اور میرا ایک بھائی تھا جس کو ابوعمیر کہا جاتا تھا۔ راوی کا بیان ہے کہ غالباً اس کا دودھ چھٹ چکا تھا۔ جب وہ آتا تو آپﷺ فرماتے: اے ابوعمیر نغیر کو کیا ہوا؟ نغیر ایک پرندہ تھا جس کے ساتھ وہ کھیلتا تھا۔[بخاری ]

بچّوں کو چومنا

حضرت ابوہریرہؓکا بیان ہے، رسول اللہ ﷺ نے حسن بن علیؓکا بوسہ لیا، آپ کے پاس اقرع بن حابسؓبیٹھے ہوئے تھے۔انھوںنے کہا: میرے دس بچّے ہیں، میں نے کبھی ان کا بوسہ نہیں لیا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف دیکھا پھر فرمایا: جو شخص رحم نہیں کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔[بخاری] حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے، ایک اعرابی حضرت نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ لوگ بچوں کو بوسہ دیتے ہیں! ہم تو نہیں دیتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ نے تمھارے دلوں سے رحمت کو کھینچ لیا ہے، تو اس میں میں کیا کروں۔[بخاری]

بچّے کو کندھوں پر بٹھا کر نماز پڑھنا

حضرت ابوقتادہؓکہتے ہیں کہ میرے پاس حضرت نبی کریم ﷺ اس حال میں تشریف لائے کہ حضرت امامہ بنتِ ابی العاصؓآپ کے کندھوں پر سوار تھیں، چناںچہ آپ نے اسی حالت میں نماز پڑھی، جب آپ رکوع کرتے تو انھیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اٹھا لیتے۔ [بخاری]رسول الله ﷺکے اس طرح نماز پڑھنے کی وجہ کیا تھی؟ کیا اس بچّی کو دس منٹ کے لیے کوئی رکھنے والا نہیں تھا؟ آںحضور ﷺ کے نو گھر تھے اور تمام مسلمان شمعِ نبوت کے پروانے تھے، اس لیے ایسا سمجھنا نادانی ہے۔بلکہ آپ نے بالقصد یہ عمل کیا تھا اور مسئلے کی وضاحت کے لیے کیا تھا اور یہ زندگی میں ایک مرتبہ کا واقعہ ہے، بعض مرتبہ آدمی ایسی جگہ ہوتا ہے جہاں خطرہ ہوتا ہے، درندہ بچّے کو پھاڑ کھائےگا یا اغوا کرنے والا اچک لے جائےگا ، ایسی صورت میں آدمی کیا کرے؟ کیا نماز قضا کرے؟ نہیں، بچّے کو اٹھا کر نماز پڑھے، اور کبھی بچّہ بدک جاتا ہے، ماں سے جدا نہیں ہوتا اور گھر میں کوئی دوسرا رکھنے والا نہیں، ایسی صورت میں ماں بچّے کو اٹھا کر نماز پڑھےگی، نماز قضا نہیں کرےگی ، مگر شرط یہ ہے کہ بچّے کا بدن اور کپڑے پاک ہوں۔[تحفۃ القاری]

بچوں کو گود میں اٹھانا

حضرت اسامہ بن زیدؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ انھیں اور حضرت حسنؓکو گود میں لیتے اور فرماتے: اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان سے محبت فرما۔[بخاری]

بچّے کا گود میں پیشاب کر دینا

ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں، رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک بچّہ لایا گیا، اس نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کردیا تو آپ نے پانی منگوایا اور فوراً اس پر بہا دیا۔[بخاری]حضرت ام قیس بنت محصنؓکہتی ہیں، میں اپنے بیٹے کو لے کر حضرت نبی کریم ﷺ کے پاس گئیں، اس نے ابھی تک کھانا کھانا شروع نہیں کیا تھا، اس نے آپ ﷺ کے بدن مبارک پر پیشاب کردیا، تو آپ ﷺ نے پانی منگوایا اور اس پر چھڑک دیا۔[ترمذی]امام ترمذیؒ فرماتے ہیں: کئی صحابہؓوتابعینؒاور ان کے بعد کے فقہا-جن میں امام احمدؒ اور اسحاقؒبھی ہیں-ان کا قول ہے کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے، اور یہ اس صورت میں ہے کہ دونوں ابھی کھانا نہ کھاتے ہوں، اگر کھانا کھانے لگیں تو دونوں کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔[ایضاً] ’تحفۃ القاری‘ میں ہے: وہ لڑکا اور لڑکی جو ماں کے دودھ پر اکتفا کرتے ہیں، ابھی انھوں نے باہر کی غذا لینی شروع نہیں کی ان کا پیشاب بھی بالا جماع ناپاک ہے البتہ طریقۂ تطہیر میں اختلاف ہے، امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیک لڑکی کے پیشاب کو دھونا ضروری ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹا دینا کافی ہے اور چھینٹا دینے کا طریقہ یہ ہے کہ جہاں لڑکے نے پیشاب کیا ہے چلو میں پانی لے کر اس پر اتنا ٹپکایا جائے کہ پانی پیشاب کو ڈھانک لے مگر نچوڑ نا چاہیں تو نہ نچڑے، شوافع کی کتابوں میں اس کے لیے تعبیر ہے: الغمرُبالماء: پانی کے ذریعے پیشاب کوڈ بود دینا، ہاتھ بھگا کر چھینٹا دینا مراد نہیں۔اور امام اعظم اور امام مالک رحمہما اللہ کے نزدیک دونوں کے پیشاب کو دھونا ضروری ہے۔ پھر امام مالکؒفرماتے ہیں: دونوں میں غسلِ بالغ ضرو ضروری ہے، اور امام اعظم ؒکے نزدیک لڑکی کے پیشاب کو اچھی طرح دھونا ضروری ہے اور اور لڑکے کے پیشاب میں غسلِ خفیف (ہلکا دھونا) کافی ہے اور ہلکا دھونا یہ ہے کہ پیشاب پر پانی ڈالا جائے، جب پیشاب کپڑے سے نکل جائے تو نچوڑ دیا جائے۔[تحفۃ القاری]

بچّوں کی خاطر نماز میں تخفیف کرنا

حضرت انس بن مالکؓروایت کرتے ہیں، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں (جب) نماز شروع کرتا ہوں تو اس کو طول دینا چاہتا ہوں مگر بچّے کا رونا سن کر اپنی نماز میں تخفیف کردیتا ہوں کیوںکہ میں اس کے رونے سے اس کی ماں کی سخت پریشانی کو محسوس کرتا ہوں۔ [بخاری ]

بچّے کی خاطر سجدہ لمبا کرنا

حضرت شدادؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مغرب و عشاء کی دونوں نمازوں میں سے کسی ایک نماز کے لیے نکلے اور آپ حضرت حسنؓیا حسینؓکو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انھیں (زمین پر) بٹھا دیا، پھر آپ نے نماز کے لیے تکبیرِتحریمہ کہی اور نماز شروع کردی اور اپنی نماز کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کردیا تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ آپﷺ کی پیٹھ پر ہے اور آپ سجدے میں ہیں، پھر میں سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے نماز پوری کرلی تو لوگوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کردیا کہ ہم نے سمجھا کہ کوئی معاملہ پیش آگیا ہے یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے! آپ ﷺ نے فرمایا : ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لیا تھا تو مجھے ناگوار محسوس ہوا کہ میں جلدی کروں، یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کرلے۔[نسائی ]

خطبے کے دوران بچّوں کے ساتھ معاملہ

حضرت بریدہؓسے روایت ہے، ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں حضرت حسنؓاور حسینؓگرتے پڑتے اُدھر آنکلے، اس وقت وہ سرخ دھاری والا کرتا پہنے ہوئے تھے، آپ ﷺ انھیں دیکھ کر منبر سے اترے اور انھیں گود میں اٹھا لیا اور پھر منبر پر چڑھ گئے، اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے:﴿ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ ﴾تمھارے مال واولاد آزمائش ہیں ۔میں نے ان دونوں کو دیکھا تو صبر نہ کرسکا، اس کے بعد آپ ﷺ نے پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔[ابوداود]

بچّوں کو آداب سکھانا

حضرت عمر بن ابی سلمہؓسے روایت ہے، وہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ کے سامنے کھانا رکھا ہوا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: بیٹا قریب ہوجاؤ اور بِسْمِ اللهَ پڑھ کر دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔[ترمذی]

بچپن ہی سے مسائل کی تعلیم دینا

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجور کٹنے کے وقت کھجور کا پھل لایا جاتا، کبھی یہ شخص اپنی کھجور لے کر آتا اور کبھی دوسرا شخص اپنی کھجور لے کر آتا یہاں تک کہ کھجور کا ڈھیر لگ جاتا۔ حضرت حسنؓاور حسینؓان کھجوروں سے کھیلنے لگے اور ان میں سے ایک نے کھجور لی اور اپنے منھ میں ڈال لی۔جب رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو کھجور ان کے منھ سے نکال لی اور فرمایا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ آلِ محمد ﷺ صدقہ نہیں کھاتے۔[بخاری]

یتیم کی پرورش پر بشارت

حضرت سہلؓکہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا دونوں جنت میں اس طرح ہوں گے، اور آپ ﷺ نے شہادت اور درمیان والی انگلی سے اشارہ فرمایا اور ان کے درمیان ذرا کشادگی رکھی۔[بخاری]حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بہترین گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جاتا ہو، اور مسلمانوں میں سب سے بدترین گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا برتاؤ کیا جاتا ہو۔[ابن ماجہ]

غیرمسلم بچّے کے ساتھ حسنِ سلوک

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، ایک یہودی لڑکا حضرت نبی کریمﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا، وہ بیمار پڑا تو آپ ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ اس کے سرہانے بیٹھے اور فرمایا: اسلام قبول کر لو! اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے پاس کھڑا ہوا تھا، اس نے اپنے بیٹے سے کہا: ابوالقاسم ﷺ کا کہا مان لو، اور وہ اسلام لے آیا، تو آپ ﷺ یہ کہتے ہوئے باہر نکلے: اللہ کا شکر ہے جس نے اسے آگ سے نجات دی۔[بخاری ]

[کالم نگار الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے صدر و مفتی ہیں]

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here