Ghareeb ki eid-e-qurbaan

آج عید الاضحی ہے
محلّے کے بچے نئے کپڑے پہنے
کر رہے ہیں ہڑ دنگ اپنے رنگ میں
عید گاہوں کو جانے کی تیاری ہے
گھروں میں پکوان بننے جاری ہیں
ہر ایک خوشی میں مست ہے
کیوں نہ ہو
عید کا پھر گشت ہے
میں ہی اداس بیٹھا ہوں
دوگانے کے انتظار میں
اس کے بعد میری عید ہی کیا
اپنے بچوں کی عید منانے کے لیے
ان کے چہروں پہ مسکان لانے کے لیے
قربانی دی ہے میں نے اپنے جذبات کی
چاہت کی، احساسات کی
یہاں اُن سے میٖلوں دور ہوں
ہر بار کی طرح مجبور ہوں
دل تو میرا بھی چاہتا ہے
اپنوں میں جا عید مناؤں
جیب گر اجازت دے
ہر سال گاؤں ہو آؤں
ایسے میں گھر چلا بھی گیا
بچے خوش تو ہوں گے
مجھے دیکھ کر
لیکن جب وہ عیدی کی ضد کریں گے
سہا نہیں جائے گامجھ سے
گیا تو تھا خوشی خوشی میں بھی اک بار
کیسے ذکر کروں وہ حادثہ بار بار
عید تھی سب کی
منا رہے تھے سب خوشی
بریانی، پلاؤ، کباب
نہ لا سکا میرا لعل تاب
بٹتی ہے انھیں میں دو دو بوٹیاں
جو چار دے گئے ہوں
کیوں دیں وہ غریبوں کو
کوئی سگے لگتے ہیں کیا
تب سے میں آنکھیں چُراتا ہوں
نچھاور کر دیتا ہوں
بچوں پر
جو کچھ جس طرح پاتا ہوں
اجی یہ میری اپنی خوشی ہے، نہ کوئی سزا ہے
اپنوں کے لیے یہ سب سہنے میں بھی
خوشی ہے، اک مزہ ہے
رابطہ: 09022278319

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here