انبیاےکرامؑ اور صحابۂ عظامؓکی مہمان نوازی

[مہمان نوازی،قسط:۲]

مفتی ندیم احمد انصاری

انبیاعلیہم السلام کی مہمان نوازی

حضرت یوسفؑ کی مہمان نوازی کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا: اور جب یوسف نے ان کا سامان تیار کردیا تو ان سے کہا کہ ( آیندہ) اپنے باپ شریک بھائی کو بھی میرے پاس لے کر آنا، کیا تم یہ نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں پیمانہ بھر بھر کردیتا ہوں اور میں بہترین مہمان نواز بھی ہوں ؟ [یوسف] حضرت لوط ؑ کی جانب سے مہمانوں کی حفاظت کی فکر کا ذکر کرتےہوئے فرمایا گیا: اور شہر والے خوشی مناتے ہوئے (لوطؑکے پاس) آپہنچے۔ لوطؑ نے ( ان سے) کہا کہ یہ لوگ میرے مہمان ہیں، لہٰذا مجھے رسوا نہ کرو، اللہ سے ڈرو اور مجھے ذلیل نہ کرو۔ [الحجر]

حضرت موسیؑ کا واقعہ

حضرت موسیؑ اور حضرت خضرؑ کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا:چناں چہ وہ دونوں پھر روانہ ہوگئے، یہاں تک کہ جب ایک بستی والوں کے پاس پہنچے تو اس کے باشندوں سے کھانا مانگا تو ان لوگوں نے ان کی مہمانی کرنے سے انکار کردیا، پھر انھیں وہاں ایک دیوار ملی جو گرا ہی چاہتی تھی، ان صاحب نے اسے کھڑا کردیا، موسیٰ نے کہا : اگر آپ چاہتے تو اس کام پر کچھ اجرت لے لیتے۔[الکہف]مطلب یہ ہے کہ بستی والوں نے مہمانی سے تو انکار کردیا تھا لیکن اس دیوار کی مرمت پر ان سے جائز اجرت وصول کی جاسکتی تھی، جس سے ہمارے کھانے کا بھی انتظام ہوسکتا تھا۔ [توضیح القرآن] حضرت ابی بن کعبؓاللہ تعالیٰ کے فرمان -﴿فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا﴾بستی والوں نے ان کی مہمان نوازی سے انکار کردیا- کے متعلق حضرت نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیںکہ مذکورہ بستی والے کمینے لوگ تھے۔ [کنزالعمال]

صحابۂ کرامؓ کی مہمان نوازی

یہی وجہ تھی کہ صحابۂ کرامؓ مہمان نوازی کا بہت زیادہ خیال فرماتے تھے، ان کی مہمان نوازی اور ایثار کے قصے قرآن مجید کا حصہ بن گئے اور ہم ان کے نام لیوا ہونے کے باوجود اس وصف سے محروم ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:اور ان کو اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، چاہے ان پر تنگ دستی کی حالت گزر رہی ہو، اور جو لوگ اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ ہوجائیں، وہی ہیں جو فلاح پانے والے ہیں۔ [الحشر] اس آیت میں انصارِ مدینہ کاایک خصوصی وصف یہ ذکر فرمایا ہے:﴿وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ﴾۔ ﴿خَصَاصَةٌ﴾کے معنی فقر و فاقے کے ہیں اور ایثار کے معنی دوسروں کی خواہش اور حاجت کو اپنی خواہش و حاجت پر مقدم رکھنے کے ہیں۔ معنی آیت کے یہ ہیں کہ حضراتِ انصارؓاپنے اوپر دوسروں کو یعنی مہاجرینؓکو ترجیح دیتے تھے کہ اپنی حاجت و ضرورت کو پورا کرنے سے پہلے ان کی حاجت کو پورا کرتے تھے، اگرچہ یہ خود حاجت مند اور فقر و فاقے میں ہوں۔[معارف القرآن]

آیت کا شانِ نزول

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، ایک انصاریؓکے پاس ایک مہمان آیا، اس انصاری کے پاس اپنے اور اپنے بچوں کے علاوہ کوئی چیز نہ تھی، اس نے اپنی بیوی سے کہا: بچوں کو سلا دے اور چراغ کو بجھا دے اور جو کچھ تیرے پاس ہے وہ مہمان کے سامنے رکھ دے۔ راوی کہتے ہیں اس موقع پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی:﴿وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ﴾۔ [مسلم]
بخاری شریف میں ہے؛ حضرت ابوہریرہؓبیان کرتے ہیں، ایک آدمی حضرت نبی کریم ﷺ کی خدمت میںحاضر ہوا، آپ ﷺ نے اس کے لیے کھانا منگانے کی خاطر اپنی ازواج کے پاس ایک آدمی بھیجا۔ انھوں نے جواب دیا: ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو اس مہمان کو اپنے ساتھ لے جائے یا یہ فرمایا کہ کون ہے جو اس کی میزبانی کرے؟ ایک انصاری نے عرض کیا: میں حاضر ہوں، اے اللہ کے رسول! وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا: رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی خوب خاطر کرنا! اس نے کہا: ہمارے ہاں تو صرف بچوں کے لائق کھانا ہے! شوہر نے کہا: تم کھانا تیار کرو اور چراغ روشن کرو، بچے اگر کھانا مانگیں تو انھیں سلا دینا۔ اس نے کھانا تیار کر کے چراغ روشن کیا اور بچوں کو سلا دیا، پھر وہ چراغ کو ٹھیک کرنے کے بہانے سے اٹھیں اور اسے بجھا دیا۔ اب وہ دونوں میاں بیوی مہمان کو احساس دلاتے رہے کہ کھانا کھا رہے ہیں، حالاں کہ انھوں نے بھوکے رہ کر رات گزار دی۔ جب وہ انصاری صبح کو آپ ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ رات تمھارے عمل سے بہت خوش ہوا اور اس نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ وَمَنْ يُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝﴾۔ [بخاری]

ایک دل چسپ واقعہ

حضرت ابوسعیدخدریؓکہتے ہیں کہ حضرت نبی کریم ﷺ کے صحابہؓمیں سے چند لوگ عرب کے کسی قبیلے کے پاس پہنچے، اس قبیلے کے لوگوں نے ان کی ضیافت نہیں کی، وہ لوگ وہیں تھے کہ قبیلے کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا۔ ان لوگوں نے پوچھا: تمھارے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ انھوں نے کہا: تم نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی اس لیے جب تک تم لوگ ہمارے لیے کوئی چیز متعین نہ کر و ہم کچھ نہیں کریں گے! ان لوگوں نے چند بکریاں دینا منظور کر لیا۔ انھوں نے سورۂ فاتحہ پڑھنی شروع کی اور لعاب جمع کرکے اس پر پھونکا تو وہ آدمی اچھا ہوگیا۔ وہ بکریاں لے کر آئے تو انھوں نے کہا: ہم یہ نہیں لے سکتے جب تک کہ حضرت نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق دریافت نہ کرلیں۔ پس ان لوگوں نے آپ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ ہنس پڑے اور فرمایا: تمھیں کیسے معلوم ہوا کہ سورۂ فاتحہ رقیہ ہے؟ تم اسے لے لو اور میرا بھی ایک حصہ اس میں لگا دینا۔ [بخاری]

مہمان نوازی کی تاکید

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے، اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی ضیافت کرے، اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ [بخاری]

مہمان کی برکت

حضرت انس بن مالکؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جس گھر میں مہمان آتے ہیں اس میں بھلائی اس سے بھی تیزی سے آتی ہے جتنی تیزی سے چھری اونٹ کے کوہان پر چلتی ہے۔ [ابن ماجہ]

مہمان نوازی پر جنت

حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے: جس نے نماز قایم کی، زکوٰۃ ادا کی، بیت اللہ کا حج کیا، رمضان کے روزے رکھے اور مہمان کی ضیافت کی، وہ جنت میں جائے گا۔[کنزالعمال]

مہمان کا حق

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصؓنے بیان کیا کہ میرے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے -اور پوری حدیث بیان کی، یعنی-تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے، الحدیث۔[بخاری]

مہمان کے لیے خصوصی اہتمام

حضرت انسؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ کے پاس کسی دن اور رات کے کھانے میں روٹی اور گوشت جمع نہیں ہوئے، الاّ یہ کہ کبھی مہمان آگئے ہوں۔ [مسند احمدابن حنبل]

اس شخص کی مثال نہیں

حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے غزوۂ تبوک کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: لوگوں میں اس شخص کی مثال نہیں جو اپنے گھوڑے کے سر کو پکڑے ہوئے اللہ کے راستے میں جہاد کرے اور برے لوگوں سے بچتا رہے، دوسرا وہ شخص جو اللہ کی نعمتوں میں زندگی بسر کررہا ہو، مہمان نوازی کرتا ہو اور اس کے حقوق ادا کرتا ہو۔[مسند احمدابن حنبل]

مہمان اپنا رزق ساتھ لاتا ہے

حضرت ابودرداءؓ سے روایت ہے: مہمان اپنا رزق ساتھ لے کر آتا ہے اور میزبانوں کے گناہوں کو لے کر جاتا ہے اور ان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ [کنزالعمال]

[کالم نگار الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے صدر و مفتی ہیں]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here