رسول اللہ ﷺکے اعمال و افعال اور سنتیں اور مسنون دعائیں سب ہمارے لیے اُسوۂ حسنہ ہیں، ہمیں چاہیے کہ آپ ﷺ کی سنتوں اور مسنون دعاؤں کو اہتمام سے سیکھیں اور ان پر عمل کریں۔ یہ ہمارے لیے قربِ خداوندی کا ذریعہ بھی ہیں اور ان میں ہمارے لیے حفاظت کا سامان بھی ہے۔
بارش کے وقت دعا ردّ نہیں ہوتی
بارش کا وقت قبولیتِ دعا کا وقت ہے۔ اس وقت میں دعاؤں کا اہتمام کرناچاہیے۔حضرت سہل بن سعدؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں یا یہ فرمایا کہ دو دعائیں بہت کم ردّ کی جاتی ہیں: (۱)اذان کے وقت (۲) جنگ میں،جب کہ دونوں فریق ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوجائیں۔ موسیٰ (اس حدیث کے ایک راوی) نے کہا کہ رزق بن سعید بن عبدالرحمن نے بہ واسطہ ابوحازم حضرت سہل بن سعدؓسے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور (۳)بارش کے وقت۔[ابوداود ] افسوس ہم بارش کے وقت میں خاص بارش سے متعلق دعاؤں کا بھی اہتمام نہیں کرتے اور پھر نقصان اٹھاتے ہیں تو پشیمان ہوتے یا اللہ کی مخلوق کو کوسنے لگتے ہیں۔
ہوا کو برا مت کہو
حضرت ابوہریرہؓفرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ہوا اللہ کا ایک حکم ہے، رحمت بھی لے کر آتی ہے اور عذاب بھی، جب تم دیکھو کہ تیز ہوا چل رہی ہے تو ہوا کو برا بھلا مت کہو بلکہ اللہ سے اس کی خیر اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو۔[ابوداود]
بادل کے چھا جانے پر نبیؐ کی بے چینی
حضرت عائشہؓسے روایت ہے، جب رسول اللہ ﷺ آسمان پر ابر کا کوئی ٹکڑا دیکھتے تو کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے، کبھی اندر جاتے کبھی باہر، اور آپ ﷺ کے چہرۂ مبارک کا رنگ بدل جاتا، پھر جب بارش شروع ہوجاتی تو آپ ﷺ کی یہ حالت ختم ہو جاتی۔ حضرت عائشہؓنے یہ حالت بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں شاید یہ ایسا ہی ابر ہو جیسا ایک قوم (عاد) نے کہا تھا: جب انھوں نے اس (عذاب) کو ایک بادل کی شکل میں آتا دیکھا جو ان کی وادیوں کا رخ کر رہا تھا تو انھوں نے کہا کہ یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا، نہیں ! بلکہ یہ وہ چیز ہے جس کی تم نے جلدی مچائی تھی، ایک آندھی جس میں دردناک عذاب ہے۔ [بخاری ] نیز حضرت عبداللہ بن مسعودؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺنے فرمایا: قیامت کے قریب صورتیں بگڑیں گی اور زمین دھنسیںگی اور پتھروں کی بارش ہوگی۔ [ابن ماجہ ]اس لیے ہمیں ایسے وقت میں خوب ڈرنا اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
تیز ہوا چلنے پرحضورﷺ کی دعا
حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے، جب تیز ہوا چلتی تو آپﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے اوراس طرح دعا فرماتے:اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہَا رَحْمَۃً وَلَا تَجْعَلْہَا عَذَاباً، اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہَا رِیَاحاً وَّلاَ تَجْعَلْہَا رِیْحاً.اے اللہ ! آپ اسے رحمت بنائیے، عذاب مت بنائیے۔ اے اللہ ! آپ اسے مبارک و مفید بنائیے، نقصان دہ اور بےفایدہ مت بنائیے۔[کتاب الأذکار]
آندھی اور بادل چھا جانے پر اللہ کی پناہ مانگنا
حضرت عائشہؓسے روایت ہے، جب آندھی چلتی تو حضرت نبی کریم ﷺ اس طرح دعا فرماتے:أَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهٖ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهٖ. اے اللہ میں آپ سے اس ہوا کی بھلائی مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں،اور جو کچھ اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر اور جو شر اس کے ذریعے بھیجا گیا ہے اس سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔[مسلم]
بجلی کڑکنے یا بادل گرجنے کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں، رسول اللہ ﷺ جب بادل کی گرج اور کڑک کی آواز سنتے تو یہ دعا پڑھتے:أَللّٰهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ، وَلَا تُهْلِکْنَا بِعَذَابِکَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِکَ.اے اللہ! ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ فرما، ہمیں اپنے عذاب سے ہلاک نہ فرما، اور ہمیں اس سے پہلے معاف فرما دے۔[ترمذی] حضرت عبداللہ بن زبیرؓسے روایت ہے، وہ جب بجلی کڑکنے کی آواز سنتے تو گفتگو بند کردیتے اور کہتے:سُبْحَانَ الَّذِی یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ وَالْمَلاَئِکَۃُ مِنْ خِیفَتِہِ.پاک ہے وہ ذات بجلی کی کڑک جس کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے ڈر سے تسبیح کرتے ہیں۔پھر وہ کہتے : یہ اہلِ زمین کے لیے اللہ تعالیٰ کی سخت وعید اور دھمکی ہے۔[سنن کبریٰ بیہقی]
بارش طلب کرنے کی نبویؐ دعا
حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے، (بارش نہ ہونے کے سبب) لوگ روتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے دعا فرمائی:أَللّٰهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا، مَرِيئًا، مَرِيعًا، نَافِعًا، غَيْرَ ضَارٍّ، عَاجِلًا، غَيْرَ آجِلٍ.اے اللہ ! ہمیں مفید، اچھے انجام والی، خوش حالی والی، نفع دینے والی، نقصان نہ دینے والی، جلدی آنے والی، تاخیر سے نہ آنے والی بارش عطا فرما۔حضرت جابرؓفرماتے ہیں کہ یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔[ابوداود ]
بارش طلب کرنے کی ایک اور نبویؐ دعا
حضرت عمرو بن شعیبؓسے روایت ہے، رسول ﷺ بارش کے لیے دعا کرتے تو اس طرح فرماتے:أَللّٰهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهَائِمَكَ، وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ.اے اللہ ! اپنے بندوں کو اور اپنے جانوروں کو پانی پلا ، اور اپنی رحمت پھیلا دے ،اور مردہ شہر کو زندہ کر دے ۔[ابوداود ]
بارش طلب کرنے کی ایک اور نبویؐ دعا
حضرت انس بن مالکؓنے بیان کیا کہ ایک شخص جمعے کے دن مسجد میں داخل ہوا، اس طرف کے دروازے سے جہاں دار القضا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کیا اور عرض کیا: اے اللہ رسول! جانور ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہوگئے، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ ہم پر پانی برسائے۔ رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی: أَللّٰهُمَّ أَغِثْنَا، أَللّٰهُمَّ أَغِثْنَا، أَللّٰهُمَّ أَغِثْنَا.اے اللہ ! ہم پر بارش برسا۔ اے اللہ ! ہم پر بارش برسا۔ اے اللہ ! ہم پر بارش برسا۔[بخاری]
بارش دیکھ کر پڑھنے کی دعا
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ جب بارش دیکھتے تو فرماتے:أَللّٰهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا.اے اللہ نفع پہنچانے والی بارش برسا۔[بخاری]
بارش ہو کر گزر جانے پر دعا
حضرت زید بن خالد جہنیؓسے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ میں بارش کے بعد- جو شب میں ہوئی تھی- صبح کی نماز پڑھائی، جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف رخ کرکے فرمایا: تم جانتے ہو کہ تمھارے پروردگار عزوجل نے کیا فرمایا؟ انھوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتا ہے! آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ میرے بندوں میں کچھ لوگ مومن بنے اور کچھ کافر، جنھوں نے کہا-ہم اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے نوازے گئے-ایسے لوگ مومن بنے، ستاروں کے منکر ہوئے ، لیکن جنھوں نے کہا -ہم پر فلاں ستارے کے سبب سے بارش ہوئی-وہ میرے منکربنے، ستارے پر ایمان رکھا۔ [بخاری ]اس لیے ایمان والوں کو بارش ہو کر گزر جانے پر اس طرح کہنا چاہیے:مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّهِ وَرَحْمَتِهٖ . ہم اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے نوازے گئے ۔
بارش رکوانے کے لیے دعا
شریک بن عبداللہ بن ابی نمر روایت کرتے ہیں، انھوں نے حضرت انس بن مالکؓکو کہتے ہوئے سنا کہ ایک شخص جمعے کے دن اس دروازے سے مسجد میں داخل ہوا جو منبر کے سامنے تھا، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے کھڑے کھڑے رسول اللہ ﷺکی طرف رُخ کیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! لوگوں کا مال تباہ ہوگیا، راستے بند ہوگئے، آپ اللہ سے دعا کریں کہ بارش برسا دے! حضرت انسؓنے کہا: رسول اللہ ﷺنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا:اے میرے اللہ ہمیں سیراب کر دے، اے میرے اللہ ہمیں سیراب کر دے، اے میرے اللہ ہمیں سیراب کر دے۔ حضرت انسؓنے بیان کیا: واللہ! اس وقت آسمان پر بادل اور بادل کا کوئی ٹکڑا بھی نہ تھا اور نہ کوئی چیز نظر آتی تھی اور نہ ہمارے اور سلع کے درمیان کوئی گھر یا مکان تھا، سلع کے پیچھے سے ڈھال کے برابر ایک ابر کا ٹکڑا نمودار ہوا، جب وہ آسمان کے بیچ میں آیا تو بدلی پھیل گئی، پھر بارش ہونے لگی، واللہ! پھر ہم لوگوں نے ایک ہفتے تک آفتاب نہیں دیکھا۔ پھر ایک شخص اسی دروازے سے اگلے جمعےکو مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ ﷺکھڑے خطبہ دے رہے تھے، وہ شخص آپ کی طرف رُخ کرکے کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں کا مال تباہ ہوگیا اور راستے بند ہوگئے، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ بارش بند کردے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا:أَللّٰهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا، أَللّٰهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالْآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ.اے اللہ ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہ برسا، اے اللہ پہاڑوں، ٹیلوں، وادیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا۔ راوی کا بیان ہے کہ بارش تھم گئی اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے باہر نکلے۔شریک کا بیان ہے کہ میں نے حضرت انسؓسے پوچھا: وہ پہلا ہی آدمی تھا ؟ حضرت انسؓنے کہا:میں نہیں جانتا۔ [بخاری]