روزہ داروںکےفضائل اور رمضان میں سخاوت
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
عن أَبي سعيد الخدري قَالَ، قَالَ رسول اللهﷺ : مَا مِنْ عَبْدٍ يَصُومُ يَوْماً في سَبِيلِ اللهِ إِلاَّ بَاعَدَ اللهُ بِذَلِكَ اليَوْمِ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفَاً .(متفقٌ عَلَيْهِ ) (ریاض الصالحین:۱۲۱۸)
حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ نبیٔ کریم ﷺنےارشاد فرمایا: جو آدمی اللہ کے راستہ (یعنی جہاد) میں بھی روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کواُس ایک دن کی وجہ سے جہنم سے ستّر سال دور کردیں گے ۔
عن أَبي هريرة عن النبيِّ ﷺقَالَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إيمَاناً وَاحْتِسَاباً، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ۔(متفقٌ عَلَيْهِ) (ریاض الصالحین:۱۲۱۹)
حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا: جس آدمی نے رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اوراحتساب کی کیفیت کے ساتھ رکھے (احتساب یعنی اللہ تعالیٰ سے اجروثواب کی امید رکھتے ہوئے)تواس کے پچھلے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
وعنه أنَّ رسول الله ﷺقَالَ:إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ ، فُتِحَتْ أبْوَاب الجَنَّةِ ، وَغُلِّقَتْ أبْوَابُ النَّارِ، وَصفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ۔(متفقٌ عَلَيْهِ ) (ریاض الصالحین:۱۲۲۰)
حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ حضورِاکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب رمضان کامہینہ آتا ہے تو جنّت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں کی توفیق عام ہوجاتی ہیں)اورجہنم کے دروازے بند کردیےجاتے ہیں (اسی وجہ سے بہت سے لوگ جوعام دنوں میں گناہوں کے عادی ہوتے ہیں وہ بھی اپنے آپ کوگناہوں سے بچانے کااہتمام کرلیتے ہیں) اورشیطانوں کو بیڑیوںمیں جکڑ دیا جاتاہے(یعنی قید کردیاجاتاہے،اس کے باوجودبھی جوتھوڑےبہت گناہ ہوجاتے ہیں وہ دراصل سال بھرکےگناہوںکااثر ہوتا ہے)۔
وعنه أنَّ رسول اللهﷺ قَالَ: صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأفْطِرُوا لِرُؤيَتِهِ، فَإنْ غَبِيَ عَلَيْكُمْ، فَأكمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ۔(متفقٌ عَلَيْهِ)، وهذا لفظ البخاري. وفي رواية لمسلم: فَإنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَصُومُوا ثَلاَثِينَ يَوْماً۔(ریاض الصالحین:۱۲۲۱)
حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا: رمضان کا چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اورشوال کاچاند دیکھ کر افطار کرو،اگرانتیس کو چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کرو ۔
رمضان میںنیکی کےکام اورسخاوت کی کثرت
عن ابن عباس؆قَالَ:كَانَ رسول الله ﷺ أجْوَدَالنَّاسِ، وَكَانَ أجْوَدَ مَا يَكُونُ في رَمَضَانَ حِيْنَ يَلْقَاهُ جِبْريلُ ، وَكَانَ جِبْريلُ يَلْقَاهُ في كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ ، فَلَرَسُولُ الله ﷺحِیْنَ يَلْقَاهُ جِبرِيلُ أجْوَدُ بالخَيْرِ مِن الرِّيحِ المُرْسَلَةِ.(متفقٌ عَلَيْهِ ) (ریاض الصالحین:۱۲۲۲)
حضرت عبد اللہ بن عباس؆فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺ لوگوں میںسب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان کے مہینہ میں جب حضرت جبرئیل؈ آکر نبیٔ کریمﷺ سےملتےتھےاس وقت آپ کی سخاوت میںاوراضافہ ہوجاتاتھا۔ اوررمضان کی ہررات میں حضرت جبرئیل؈ آکر نبیٔ کریمﷺسےملتےتھے اورقرآنِ پاک کادور کرتے تھے۔اورجب حضرت جبرئیل؈نبیٔ کریم ﷺکی خدمت میںحاضر ہوتےتھےتوآپﷺمال خرچ کرنے میں بادلوں اورپانی کولانے والی ہوائوں سے بھی زیادہ سخی ہوجاتےتھے ۔
ویسےبھی جتنے کمال کے اوصاف ہوسکتے ہیں وہ تمام نبیٔ کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس میںپورےطورپراورسب سےزیادہ موجودتھے۔سخاوت بھی کمال کی ایک صفت ہے جونبیٔ کریمﷺکی ذاتِ بابرکات میں سب سے زیادہ تھی، حدیث ِپاک میں آتا ہے کہ نبیٔ کریمﷺنے کبھی کسی چیز کے متعلق انکار نہیںفرمایا، اگر آپ کے پاس وہ چیز ہوتی تو عنایت فرمادیتے ،ورنہ اس کا وعدہ فرمالیتے،یااس آدمی سے یوںکہہ دیتےکہ کسی سےقرض لے لو، بعدمیںاس کی ادائیگی کاانتظام کردیا جائےگا۔
[email protected]