عید الاضحی کے موقع پر صفائی کاخیال رکھنا مسلمانوں کا قومی بلکہ مذہبی فریضہ

 

عید الاضحی کے موقع پر صفائی کاخیال رکھنا مسلمانوں کا قومی بلکہ مذہبی فریضہ
ندیم احمد انصاری

عیدالالضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنا صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب اور سنتِ ابراہیمی ہے ،لیکن ارشادِ ربانی ہے:لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُھَا وَلَا دِمَاؤُھَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ.نہ ان کا گوشت اللہ کو پہنچتا ہے اور نہ خون،مگر تمھارا تقویٰ پہنچتا ہے ۔(الحج)اور تقوے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ کام کرنا جس سے اللہ خوش ہوتا ہو اور ان کاموں سے رکنا جس سے ا للہ کی ناراضگی کا خوف ہو،اس لیے قربانی کے مذہبی فریضے کی ادایگی کے بعد اس کے فضلہ جات و باقیات کو ٹھکانے لگانے کا مناسب انتظام کرنا مسلمانوں کا نہ صرف قومی بلکہ مذہبی فریضہ بھی ہے ۔عیدالالضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنا صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب اور سنتِ ابراہیمی ہے ،لیکن ارشادِ ربانی ہے:لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُھَا وَلَا دِمَاؤُھَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ.نہ ان کا گوشت اللہ کو پہنچتا ہے اور نہ خون،مگر تمھارا تقویٰ پہنچتا ہے ۔(الحج)اور تقوے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ کام کرنا جس سے اللہ خوش ہوتا ہو اور ان کاموں سے رکنا جس سے ا للہ کی ناراضگی کا خوف ہو،اس لیے قربانی کے مذہبی فریضے کی ادایگی کے بعد اس کے فضلہ جات و باقیات کو ٹھکانے لگانے کا مناسب انتظام کرنا مسلمانوں کا نہ صرف قومی بلکہ مذہبی فریضہ بھی ہے ۔ نیز ارشادِ رسولﷺ ہے :المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے کسی دوسرے مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے ۔(بخاری)اس لیے قربانی کے موقع پر اس بات کا مکمل خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ کوئی ایسا کام نہ کیا جائے ، جس سے کسی کو تکلیف پہنچے یا صفائی میں خلل پڑے ۔چوں کہ یہ بھی ثابت شدہ امر ہے کہ قربانی کے بعد جان ور کی باقیات کوگلیوں، سڑکوںاور میدانوں میں چھوڑنا نہ صرف بدبو اورتعفن کا سبب ہوتا ہے، بلکہ اس سے مختلف بیماریاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔ اسلام میں طہارت کی طرح نظافت کی بھی بڑی اہمیت ہے، یہاں تک کہ امامت کی ترجیحات میں بھی الانظف ثوباً(پاکیزہ کپڑے والے) کو لیا گیا ہے،نیز حضرت نبی کریمﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:ان اللہ طیّب یحب الطیب، نظیف یحب النظافۃ، کریم یحب الکرم، جواد یحب الجود، فنظفوا-أراہ قال- افنیتکم، ولا تشبھوا بالیھود، قال: فذکرت ذلک لمھاجر بن مسمار، فقال: حدثنیہ عامر بن سعد بن أبی وقاص عن أبیہ، عن النبیﷺ مثلہ الا أنہ قال: نظفوا أفنیتکم۔اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہیں، پاکیزگی پسند کرتے ہیں۔ سُتھرے ہیں، صفائی کو پسند کرتے ہیں۔ فیاض ہیں، فیاضی کو پسند کرتے ہیں۔ سخی ہیں، سخاوت کو پسند کرے ہیں۔ پس اپنے فناے دار کو صاف رکھو، اور یہود کی مشابہت اختیار نہ کرو ۔(ترمذی)فناے دار اس حصۂ زمین کو کہتے ہیں جو گھر سے باہر دروازے کے سامنے ہو، اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ فناے دار تک کی نظافت مطلوب ہے۔ (خطبات حکیم الامت، تالیفاتِ اشرفیہ، پاکستان) گذشتہ سیمینار میں فقہ اکیڈمی انڈیا نے اہلِ علم سے جن سوالات کے جوابات پر مقالات کا مطالبہ کیا تھا، من جملہ ان کے یہ بھی تھاکہ انسانی خوراک کا ایک اہم حصہ جان ور ہیں، جن سے لحمی غذا حاصل کی جاتی ہے ، جانورکے قابلِ استعمال اجزا کے حاصل کرنے کے بعد بعض اجزا جیسے خون، اوجھڑی وغیرہ ضائع کر دی جاتی ہیں، بہ مقابلہ نباتات کے جان وروں میں جلد تعفن پیدا ہو جاتا ہے اور یہ بہت تیزی سے فضا کو آلودہ کرتے ہیں۔ گذشتہ زمانے میں اس کی وجہ سے کثرت سے ہیضے کی بیماری پھیل جایا کرتی تھی، خاص کر جب بہ یک وقت بہت سارے جانور ذبح کیے جائیں‘ جیسا کہ قربانی کے ایام میں ہوتا ہے ، تو ایسے مواقع پر اس کا کافی اندیشہ ہوتا ہے ، تو ذبیحے کے ایسے اجزا کے سلسلے میں شریعت کے کیا احکام ہیں؟ اس کے امکانی نقصان سے بچانے کے لیے حکومت کی کیا ذمّے داریاں ہیں اور خود ذبح و قربانی کرنے والے کی کیا ذمّے داری ہے ؟ جس کے جواب میں راقم الحروف نے لکھا تھا کہ شریعت کا حکم ہے کہ خود کو اور آس پاس کے لوگوں کو بچانے کے لیے قربانی کے بعدجانور کے خون وغیرہ کو احتیاط سے جمع کر کے کسی گڈھے میں دبا دینا چاہیے اور انھیں کھلی نالیوں میں ڈالنے سے احتراز کرنا چاہیے ۔بعض لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ قربانی کے جان ور کے خون وغیرہ کا خصوصی احترام ضروری ہے ،شریعت نے ان کی بھی اصلاح کر دی ہے ۔عن سعد ابن وقاصؓ سمعت رسول اللہﷺ یقول:اذا تنخم أحدکم فلیغیب نخامتہ، لا تصیب جلد مؤمن أو ثوبہ۔(مجمع الزوائد، مسند بزار، ابو یعلی) اور ’فتاویٰ محمودیہ‘ میں قربانی کے خون و ہڈی وغیرہ کے متعلق مرقوم ہے کہ شریعت نے قربانی کے خون کے احترام کرنے کا حکم نہیں کیا، جس طرح دوسرے ذبیحوں کا خون ناپاک و نجس ہے ، اسی طرح قربانی کا خون بھی ناپاک و نجس ہے ، یوں ہی چھوڑ دیا جائے [یعنی اسے تبرک نہ سمجھا جائے ] اور گڈھے میں مٹی ڈال کر دبا دیا جائے ، ہڈیوں کو دفن کر دیا جائے ۔(فتاویٰ محمودیہ، جامعہ فاروقیہ، کراچی)نیز اس کے امکانی نقصانات سے بچانے کے لیے حکومت کی ذمّے داری ہے کہ قربانی کے جانوروں کے فضلہ جات وغیرہ کو اکٹھا کر، انھیں ٹھکانے لگانے کا مناسب بندو بست کرے اور قربانی کرنے والے بھی اس کام میں حکومت کا تعاون کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here