اعتکاف کے معنی قسمیں اور حضور ﷺ کا معمول

اعتکاف کے معنی، قسمیں اور حضورﷺ کا معمول

افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
اعتکاف کالغوی معنی ٹھہرنا،اورچوںکہ اعتکاف میںمسجد کے اندرہی ٹھہرا جاتا ہے؛ اس لئے اس کواعتکاف کہاجاتا ہے ۔اعتکاف کااصطلاحی معنی یہ ہےکہ اعتکاف کی نیت سے اللہ کے واسطے روزہ کے ساتھ مسجد میں رُکنا۔
اعتکاف کی قسمیں
اعتکاف کئی قسم کاہوتاہے:(۱)سنت ِ مؤکدہ علی الکفا یہ (۲)واجب(۳) نفل تورمضان کےآخری عشرہ کااعتکاف سنت ِ مؤکدہ علی الکفا یہ ہے۔ یعنی جس محلہ میں مسجد واقع ہے اس محلہ کاایک آدمی بھی اعتکاف کرلےگا تو پورےمحلہ والوں کی طرف سے یہ سنت اداہوجائےگی، اور جتنےلوگ کریں گے سب کوسنّت کاپوراپوراثواب ملے گا، اور اگر کوئی بھی اعتکاف نہیں کرے گا تو سب گنہگار ہوںگے،اوراگر کسی نے اعتکاف کی نذرمانی ہےتو نذر کااعتکاف واجب ہے، اور مسجد میں جب داخل ہواُس وقت اعتکاف کی نیت کرلے کہ جتنی دیر مسجد میں رہوں گا اُتنی دیر اعتکاف میں رہوں گا،تویہ اعتکاف نفل کہلائے گا۔
مسئلہ:حالتِ اعتکاف میں فرض غسل کے لیے نکل سکتا ہے، ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کرنے کے واسطے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، اگر چلا گیا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا، غسل جمعہ کرنے کے لیے بھی معتکف کو مسجد سے باہر جانا جائز نہیں؛ البتہ غسل جمعہ سے قبل ضرورت طبعیہ، مثلاً: پیشاب، پاخانہ کے لیے باہر گیا تو واپسی میں غسل کرسکتا ہے؛لیکن جلدی غسل سے فارغ ہوکر مسجد میں آجائے۔ (فتاویٰ محمودیہ جدید۱۰؍۲۸۱، محمود الفتاویٰ:4/)
حضور ﷺ کامعمول
عن ابن عمر؆ قَالَ : كَانَ رسولُ اللهِ ﷺ يَعْتَكِفُ العَشْرَ الأوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ۔(ریاض الصالحین:۱۲۶۸)
حضرت عبداللہ بن عمر؆ فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے (اسی لئے اس کوسنت ِ مؤکدہ کہاگیا ہے)۔
عن عائشة؅ أنَّ النبيَّ ﷺكَانَ يَعْتَكِفُ العَشْرَ الأوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ ، حَتَّى تَوَفَّاهُ اللهُ تَعَالَى ، ثُمَّ اعْتَكَفَ أزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ۔(ریاض الصالحین:۱۲۶۹)
حضرت عائشہ ؅فرماتی ہیںکہ نبیٔ کریمﷺہمیشہ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کاانتقال ہوگیا(یعنی وفات تک آپﷺ کایہ معمول رہا) اور آپﷺکے بعد آپ کی ازواج نے بھی یہ سلسلہ جاری رکھا (اس لیےعورتیں بھی اپنی گھر کی مسجدمیںیعنی گھرمیں جوجگہ نماز کے لئے مقررکی گئی ہے،وہاں اعتکاف کرسکتی ہیں )۔
عن أَبي هريرة ؄ قَالَ : كَانَ النبيُّ ﷺ يَعْتَكِفُ في كُلِّ رَمَضَانَ عَشْرَةَ أيَّامٍ ، فَلَمَّا كَانَ العَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْماً۔(ریاض الصالحین:۱۲۷۰)
حضرت ابوہریرہ؄سےمنقول ہےکہ نبیٔ کریمﷺرمضان میںدس دن کا اعتکاف فرماتےتھے،لیکن جس سال حضوراکرم ﷺکی وفات ہوئی اُس سال رمضان میں آپﷺ نے بیس دن کااعتکاف فرمایا ۔
اُس سال قرآنِ کریم دومرتبہ ختم ہواتھا،اوراعتکاف بھی دس دن کے بجائے بیس دن کا فرمایاتھا۔اعتکاف کے مستقل مسائل ہیںاوراس سلسلہ میں رسائل بھی چھپے ہوئے ہیں ،ضرورت کے موقع پر ان سے فائدہ اٹھایاجائے۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here