حج سیکھیں 5

مزدلفہ میں قیام

مزدلفہ کی یہ رات بہت ہی متبرک ہے۔ بعض علماء نے اسے شبِ قدر سے بھی افضل بتایا ہے۔ اس لیے اس رات میں تھکان کے باوجود عبادت کرنا بہت زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے۔ اسے محض سوکر ضائع نہ کریں۔ مزدلفہ میں عام طور پر کھلے آسمان کے نیچے اپنی اپنی چٹائیوں پر رات گذاری جاتی ہے اور بہت سے انتظامات کے باوجود پانی وغیرہ کی قلت کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ عرفات سے ہی پانی وغیرہ کا انتظام کرلیں اور کچھ کھانے پینے کی چیزیں بھی ساتھ لے لیں۔

حنفیہ کے نزدیک وقوفِ مزدلفہ کا اصل واجب وقت ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کی صبح سے طلوعِ آفتاب کے درمیان ہے۔ اس لیے اوّل وقت میں فجر کی نماز پڑھ کر جتنی دیر ہوسکے مزدلفہ کا وقوف کریں اور الحاح وزاری کے ساتھ دعا میں مشغول رہیں۔ مزدلفہ میں شیطان کی رمی کے لیے چنے کے دانے کے برابر کنکریاں جمع کرلیں اور انھیں دھو کر پاک کرلیں۔

مزدلفہ میں قبلے کی تعیین کی آسان شکل یہ ہے کہ بیت اللہ شریف کے اوپر ایک پہاڑی پر بہت بڑا ٹاور لگا ہوا ہے، اس پر سفید لائٹ جلتی بجھتی رہتی ہے۔ یہ مکہّ معظمہ کے اِرد گرد میلوں سے نظر آتی ہے۔ رات کے وقت قبلہ معلوم کرنے کی یہ آسان صورت ہے۔ مزدلفہ میں آپ جس مقام پر بھی ہوں اس لائٹ کو دیکھ کر قبلہ کی تعیین کرلیں۔

مزدلفہ سے واپسی

۰ ۱؍ ذی الحجہ کو وقوفِ مزدلفہ کے بعد منیٰ کے لیے روانگی ہوگی۔ اگر ہمت اور طاقت ہو اور منیٰ میں ٹھہرنے کی جگہ کا صحیح پتہ معلوم ہو اور ضعیف خواتین وغیرہ ساتھ نہ ہوں تو مزدلفہ سے منیٰ پیدل آنے کی کوشش کریں ۔ اس سے آپ کا وقت کافی بچ جائے گا۔

دوبارہ منیٰ میں

منیٰ پہنچ کر سب سے پہلا عمل آخری جمرہ (بڑے شیطان) کو کنکری مارنا ہے۔ آج کل صبح کے وقت بہت بھیڑ ہوتی ہے۔ اس لیے زیادہ شوق میں آکر جان کو خطرے میں نہ ڈالیں اور منیٰ پہنچ کر پہلے اپنی قیام گاہ پر آرام کریں، دوپہر یا اس کے بعد اطمینان سے جاکر رمی کریں۔ خاص طور پر کمزور اور خواتین اس کا خیال رکھیں ۔رمی شروع کرتے ہی تلبیہ پڑھنے کا سلسلہ بند کر دیں۔

حلق/قصر اور قربانی

اگر صرف حج کا احرام ہو تو رمی کے بعد حلق یا قصر کرواکر احرام کھول دیں اور خواتین کے لیے حلق جائز نہیں، وہ صرف چوٹی کے سرے سے انگلی کے پوروں کے برابر اپنے بال کاٹ لیں۔ اگر قران یا تمتع کا احرام ہے تو پہلے واجب قربانی کریں اس کے بعد ہی سر منڈوائیں۔

حنفیہ کے مفتی بہ قول کے مطابق قارن اور متمتع کے لئے رمی، قربانی اور حلق میں ترتیب واجب ہے، اس لیے پوری کوشش کرنی چاہیے کہ یہ ترتیب قائم رہے۔ لیکن اگر کوئی شخص اپنے ضعف یا نئے سعودی قوانین یا کسی اور عذر کی بنا پر ترتیب قایم  نہ رکھ سکے تو صاحبینؒ اور ائمہ ثلاثہ کے قول پر اس پر دَم واجب نہیں ہوگا۔

طوافِ زیارت

قربانی اور حلق کے بعد طوافِ زیارت کے لیے مکہّ معظمہ جائیں، یہ طواف فرض ہے اور۰ ۱؍ سے ۱۲؍ ذی الحجہ تک کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جو عورت ناپاک ہو وہ اس وقت طوافِ زیارت نہ کرے بلکہ منیٰ ہی میں مقیم رہے اور بعد میں پاک ہونے پر طوافِ  زیارت کرے۔ اس تاخیر سے اس پر کوئی جرمانہ نہیں ہوگا۔

اگر پہلے حج کی سعی نہیں کی تھی تو طوافِ زیارت کے بعد سعی کرنی ہوگی اور اس طواف کے شروع کے تین چکروں میں رمل کیا جائے گا اور جب حلق کے بعد سلے ہوئے کپڑے پہن کر طواف کریں تو اضطباع نہ ہوگا اور سعی بھی سلے ہوئے کپڑوں میں ہوگی۔

ایام منیٰ (۱۰، ۱۱، ۱۲؍ ذی الحجہ) میں رات کا اکثر حصہ بھی منیٰ میں گذارنا مسنون ہے۔

رمیِ جمار یعنی شیطان کو کنکری مارنا

۱۱؍ اور۱۲؍ تاریخ کو زوال کے بعد سے تینوں جمرات کی رمی کی جائے گی۔ اس میں بھی اوّل وقت بھیڑ میں جانے کی کوشش نہ کریں بلکہ اطمینان اور آرام کے ساتھ رمی کریں۔ ان دودِنوں میں زوال سے قبل رمی جائز اور معتبر نہیں ہے، اس کا خیال رکھیں۔ کمزور اور خواتین اگر رات میں رمی کریں تو کوئی  کراہت نہیں ہے۔ لہذا جو لوگ رات کے وقت میں رمی کرنے پر قادر ہوں، ان کی طرف سے دوسرے کی رمی درست نہ ہوگی۔ کنکری اس طرح ماریں کہ وہ گول دایرے کے اندر ہی گریں، اس سے باہر نہ جائیں۔ جمرۂ عقبہ اور جمرہ وسطیٰ کے بعد قبلہ رو ہو کر دعا مانگنا مسنون ہے۔ آخری جمرے کے بعد دعا کا حکم نہیں ہے۔

منیٰ کے ایام خاص طور پر ذکرِ خداوندی کے دن ہیں۔ اس دوران عبادات کا خاص اہتمام رکھیں۔ ۱۲؍ ذی الحجہ کو غروبِ آفتاب سے پہلے منیٰ سے مکہّ معظمہ کے لیے روانہ ہوجائیں۔ اگر ۱۳؍ ذی الحجہ کی صبح صادق تک منیٰ میں رک گئے تو ۱۳ ویں تاریخ کی رمی بھی واجب ہوجائے گی۔

طوافِ وداع

مکہّ معظمہ واپس ہوکر جو حضرات فوراً وطن جانا چاہتے ہیں، ان پر جانے سے پہلے طواف وداع کرنا واجب ہے۔ اگر بلا عذر اسے چھوڑ دیا تو دَم لازم ہوجائے گا۔ طوافِ زیارت کے بعد کیا گیا نفلی طواف بھی طواف وداع کے قایم مقام ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی شخص طواف وداع کیے بغیر میقات سے باہر چلا جائے تو اس پر دَم واجب ہے اور وہ اوّلاً عمرہ کرے پھر طوافِ وداع کرے۔ صرف طوافِ وداع کے لیے باہر سے بغیر عمرہ کے احرام کے آنا منع ہے۔ جو عورت واپسی کے وقت ناپاک ہو اس کے لیے طوافِ وداع کے لیے رکنا لازم نہیں، وہ بلا طوافِ وداع کیے وطن لوٹ سکتی ہے۔

مکہ معظمہ میں جتنا بھی قیام نصیب ہو اسے غنیمت سمجھیں اور زیادہ سے زیادہ طواف اور عمروں کا اہتمام رکھیں۔واپسی کے وقت بیت اللہ کی جدائی پر غم کے ساتھ واپس ہوں۔

اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہم سب کو بار بار اس دیار کی مقبول حاضری کی دولت سے نوازے۔ آمین یارب العالمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here