روزے میں انجکشن وغیرہ کے مسائل

وزے میں انجکشن وغیرہ کے مسائل

روزے کی حالت میں خون دینا

ز روزے کی حالت میں اگر کسی کو خون دینے کی ضرورت پیش آجائے- ایک دو بوتل- تو دے سکتا ہے یا نہیں؟

ل اگر جسم میں خون پہنچانے کا طریقہ وہی ہو جو انجکشن کے ذریعے دوائی پہنچانے کا ہے، تو روزےکی حالت میں خون دینے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

خون دینے کے لیے روزہ توڑنا

زہم بلڈبینک میں ملازمت کرتے ہیں۔ ہسپتال میں کچھ مریضوں کو حالتِ اضطراری میں خون چڑھایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں دو سوالات کے جوابات درکار ہیں؛۝۱ ڈاکٹری اصول کے تحت خالی پیٹ خون نہیں لیا جاتا ہے اور اس وجہ سے روزے دار کو کھانے کی ہی ہدایت دی جاتی ہے۔ چند لوگوں کے سوا زیادہ تر روزہ توڑ دیتے ہیں۔ ہم لوگ ایسی حالت میں اسلامی نقطۂ نظر سے گنہگا ر تو نہیں ہوںگے؟۝۲ اگر ایسی حالت میں روزہ افطار کرنے کا جواز ہے تو اس کی کیا شکل ہوگی؟

ل۝۱ ۝۲ اس حالت میں شرعاً روزہ توڑنے کا جواز نہیں ہے۔ آپ اگر کسی کو روزہ توڑنے کے لیے کہیںگے تو آپ بھی گنہگار ہوںگے، ایسے لوگوں کا خون رات میں لیا جائے۔

انجکشن سے فسادِ روزہ کا شبہ

زانجکشن کے اثرات اگرچہ منافذِ اصلیہ کے ذریعے پیٹ تک نہیں پہنچتے،لیکن بعض انجکشن سے قوت وتوانائی حاصل کی جاتی ہے۔ تو کیا روزے دار کے لیے اس کا استعمال درست ہوگا؟ اور کیا ایسا کرنے والے کا روزہ فاسد نہ ہوجائے گا؟

لکسی چیز کا بدن کے کسی حصے کے اندر داخل ہوجانا مطلقاً روزے کو فاسد نہیں کرتا، بلکہ اس کے لیے دو شرطیں ہیں؛ اول یہ کہ وہ چیز جوفِ معدہ میں یا دماغ میں پہنچ جائے۔ دوسرے یہ کہ یہ پہنچنا بھی مخارقِ اصلیہ یعنی: منفذِ اصلی کے راستے سے ہو۔ اگر کوئی چیز مخارقِ اصلیہ کے علاوہ کسی دوسرے کیمیائی طریقے سے جوفِ معدہ یا دماغ میں پہنچا دی جائے، تو وہ بھی مفسدِ صوم نہیں۔ انجکشن کے ذریعے بلا شبہ دوا یا اس کا اثر پورے بدن کے ہر حصے میں پہنچ جاتا ہے، مگر یہ پہنچنا منفذِ اصلی کے راستے سے نہیں بلکہ عروق (رگوں) کے راستے سے ہے۔ یہ راستہ منفذِ اصلی نہیں اسی لیے گرمی کے موسم میں کوئی شخص اگر ٹھنڈے پانی سے غسل کرتا ہے تو پیاس کم ہوجاتی ہے کیوں کہ پانی کے اجزامسامات کے راستے سے اندر جاتے ہیں، مگر اس کو کسی نے مفسدِ صوم نہیں قرار دیا۔ اس سے یہ شبہ بھی رفع ہوگیا کہ گلوکوز وغیرہ کے انجکشن ایسے ہیں کہ ان کے ذریعے بدن کو غذا جیسی قوت پہنچ جاتی ہے، اس لیے ان کا حکم غذا کاسا ہونا چاہیے؟ جواب واضح ہے کہ قوت پہنچانا مطلقاً مفسدِ صوم نہیں، جیسے ٹھنڈک پہنچانا مفسدِ صوم نہیں، بلکہ منفذِ اصلی کے راستے سے کسی چیز کا جوفِ معدہ یا دماغ میں پہنچنا مفسد ہے۔ وہ انجکشن میں نہیں پایا جاتا، اگرچہ قوت اس سے پہنچ جائے۔ (آلات جدیدہ مفتی محمد شفیع  ۱۵۶،۱۵۷)

انجکشن سے عدم نقضِ صوم پر اشکال

زانجکشن سے صوم ٹوٹتا نہیں،مقیس علیہ کیا ہے؟جوف میں وصولِ دوا نہیں اس لیے نقض صوم نہیں تو پاگل کتے کے کاٹنے سے انجکشن ناف میں لیتے ہیں تو وہاں غالباًوصول الدواء الی الجوف ہے، تو (کیا)اس وقت نقضِ صوم ہے؟

لانجشکن کے ذریعے دوا جوف عروق میں پہنچائی جاتی ہے اور خون کے ساتھ شرائیین یا اوردہ میں اس کا سریان ہوتا ہے۔ جوفِ دماغ یا جوفِ بطن میں دوا نہیں پہنچتی اور فسادِ صوم کے لیے مفطر کا جوفِ دماغ یا جوفِ بطن میں پہنچنا ضروری ہے، مطلقاً کسی عضو کے جوف یا عروق (شرائین واوردہ)کے جوف میں پہنچنا مفسدِ صوم نہیں۔(امداد الفتاویٰ ۲؍۱۴۵)امداد الفتاویٰ جلد دوم ۱۴۵ تا ص:۱۴۷نیز فتاویٰ محمودیہ ۳؍ ۱۴۳ تا ۱۴۶ اور جلد ۱۱؍۸۷ مطالعہ کرلیا جائے۔ صرف اس وجہ سے کہ وہ انجکشن ناف میں لگایا جاتا ہے یہ ضروری نہیں کہ دوا جوفِ معدہ میں پہنچے۔ پوری تحقیق کرلی جائے۔٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here