اعتکاف کے متعلق چند ضروری مسائل
اعتکاف کے چند مسائل
ز۱رمضان میں اعتکاف کی حالت میں نہانے کی حاجت ہوگئی- ٹھنڈے پانی سے نہانے میں طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہے- تو معتکف مسجد کے صحن میں پانی گرم کرنے تک ٹھہر سکتاہے؟۲ معتکف نے مسجد سے باہر کسی سے بات کرلی، یا سلام کا جواب دیا، تو کیا اعتکاف فاسد ہو گیا؟ ۳ معتکف اپنے کپڑے دھو سکتا ہے یا نہیں؟۴ معتکف جمعے کا غسل کر سکتا ہے یا نہیں؟
ل۱ دوسرے کو پانی گرم کرنے کے لیے کہہ دے اور وہاں تک خود تیمم کرکے مسجد میں ٹھہرا رہے۲ چلتے چلتے بات کرلی تو اعتکاف نہیں ٹوٹا، اگر اس غرض سے ٹھہر گیا تو ٹوٹ جاوے گا۳ کپڑا ناپاک ہوگیا ہوتو دھو کر پاک کرسکتا ہے۴ غسلِ جمعہ کے لیے مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا البتہ جمعے سے قبل ضرورتِ شرعیہ وطبعیہ کے لیے باہر گیا تو واپسی میں غسلِ جمعہ کر سکتا ہے۔ جلدی غسل سے فارغ ہوکر مسجد آجائے۔
غسل/بیڑی یا جنازےمیں شرکت کے لیے نکلنا
ز۱اعتکاف کی حالت میں غسل کرنے کے متعلق کیا حکم ہے؟ یہ جو مشہور ہے کہ استنجا کے بہانے سے جاکر غسل کرکے آئے، درست ہے یا نہیں؟ ۲یہ نیت کرکے اعتکاف کرے کہ اگر کوئی رشتے دار کا انتقال ہو تو میں جنازے میں شریک ہوںگا-وہ رشتہ دار اسی گاؤں میں یا دوسری جگہ رہتا ہو- تو جاسکتا ہےیا نہیں؟۳بیڑی، سگریٹ پینے کے لیے جانے کے متعلق کیا حکم ہے؟
ل۱حالتِ اعتکاف میں فرض غسل کے لیے نکل سکتا ہے۔ ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کرنے کے واسطے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں۔ اگر چلا گیا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔ غسلِ جمعہ کرنے کے لیے بھی معتکف کو مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، البتہ غسلِ جمعہ سے قبل ضرورتِ طبعیہ مثلاً پیشاب، پاخانےکے لیے باہر گیا تو واپسی میں غسل کرسکتا ہے،لیکن جلدی غسل سے فارغ ہوکر مسجد میں آجائے۔ (فتاویٰ محمودیہ جدید۱۰؍۲۸۱)۲اس نیت سے کوئی فرق نہیں پڑے گااور جنازے میں شرکت کے لیے جائےگا تو اعتکاف فاسد ہوجاوے گا،البتہ نذر کے اعتکاف میں بوقتِ نذر یہ استثنا کیا ہو تو معتبر ہوگا۔ لوشرط وقت النذر أن یخرج لعیادة مریض وصلاةجنازة وحضور مجلس علم جاز.۔(درمختار مع رد الحتار۲؍۴۴۸) ۳اگر مجبور ہوجائے اور نہیں پینے کی صورت میں طبیعت خراب ہونے کا قوی اندیشہ ہو تو نکل سکتا ہے، ورنہ نہیں۔(فتاویٰ محمودیہ جدید ۱۰؍۲۳۹)
تراویح کے لیے مسجد سے باہر جانا
زفتاوی محمودیہ ۱۰/۱۶۰ میں لکھا ہے- معتکف کو خارج از مسجد تراویح کی نماز کے لیے جانا جائز نہیں ہے-زید معتکف ہے اور تراویح کے لیے خارج از مسجد آتا ہے (جو کہ مسجد کا صحن بھی نہیں ہے)، ایسی صورت میں زید کا اعتکاف فاسد ہوا یا نہیں؟ اس کی قضا کرنی پڑے گی یا نہیں؟
لصورتِ مسئولہ میں زید کا اعتکاف فاسد ہوگیا۔ اگر اعتکاف مسنون ہے تو اس دن کی قضا روزے سمیت لازم ہے، البتہ احتیاطاً رمضان کے بعد دس دن روزے سمیت قضا کرے تو بہتر ہے۔
دورانِ اعتکاف مریضوں کو دیکھنا/
ووٹ دینے یا افسر کی طلب پر جانا
زفتاویٰ محمودیہ ۱۲؍۱۵۰ مسائل اعتکاف میں نمبر ۵۴ یہ ہے حکیم صاحب معتکف ہیں، لیکن مسجد میں روزانہ صبح ایک گھنٹے کے قریب مریضوں کو دیکھ کر نسخے لکھتے ہیں۔ اس کے جواب میں حضرت نے فسادِ اعتکاف کا حکم لگایا ہے، جب کہ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند ۶؍۵۰۱ خیر الفتاویٰ ۴؍۱۴۵ میں عدمِ فساد مرقوم ہے۔ آپ کے نزدیک جو صحیح ہو تحریر فرمائیں۔ اسی طرح معتکف کا ووٹ کے لیے اور حاکم وافسر کے طلب پر مسجد سے نکلنا مفسد ہے یا نہیں؟
لحکیم صاحب کے دورانِ اعتکاف مسجد میں روزانہ صبح ایک گھنٹے کے قریب مریضوں کو دیکھ کر نسخہ لکھنے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوناچاہیے، اس سلسلےمیں فتاویٰ دارالعلوم اور خیر الفتاویٰ کے جوابات ہی صحیح اور درست ہیں۔ووٹ دینے کے لیے اوراسی طرح حاکم اور افسر کے طلب کرنے پر مسجد سے نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔٭٭