اعتکاف سے متعلق چند کوتاہیاں

اعتکاف سے متعلق چند کوتاہیاں

اعتکاف میں ایک امام کی بے احتیاطیاں

ز ہماری مسجد میں امام صاحب ہیں جو خود کو عالم کہلواتے ہیں؛ امسا ل اعتکاف میں بیٹھے ہیں اور ساتھ میں امامت بھی کرتے ہیں، مگر اعتکاف برائے نام ہے اور مسجد کے صحن میں بیٹھ کر لوگوں کے ساتھ باتوں میں مشغول رہتے ہیں۔ طبیعت چلی جس وقت لوگ چلے گئے برائے نام عبادت میں لگ جاتے ہیں اور رات میں جس طرح ایک معتکف کو اللہ تعالیٰ کی بندگی میں مشغول ہونا چاہیے تو وہ بھی برائے نام ہے اور سحری کے وقت سحری سے فارغ ہونے کے بعد سگریٹ سلگاکر مسجد کے صحن میں نوش فرماتے ہیں۔ باقی اب زیادہ کیا لکھا جائے؟ کیا ایک معتکف کو اس طرح کی حرکتیں کرنا مناسب ہے؟ اور کیا ان تمام باتوں سے اعتکاف قائم رہتا ہے؟ آپ اس کا مناسب جواب دیں، اسلام کی روشنی میں دیں، عین نوازش ہوگی۔ جو جگہ مسجد میں معتکف کے لیے قائم کی گئی، وہاں برائے نام رہتے ہیں، باقی وقت مسجد کے صحن میں گذارتے ہیں۔

لاعتکاف کی حالت میں آدمی کو ذکر، تلاوت، دعا وغیرہ امور میں مشغول رہنا چاہیے، بلاضرورت دنیوی باتیں کرنا بغیر اعتکاف کے بھی مسجد میں مکروہ ہے اور اعتکاف کی حالت میں اور زیادہ براہے۔ مسجد کا صحن اگر داخلِ مسجد ہے تو وہاں بیٹھنے سے اعتکاف فاسد نہ ہوگا اور وہاں سگریٹ پینا جائز نہیں ہے۔ جو جگہ معتکف کے لیے مسجد میں متعین کی جاتی ہے اسی میں رہنا ضروری نہیں ہے، اس کے علاوہ مسجد کے دیگر حصوں میں بھی بیٹھ سکتا ہے۔

معتکف کے لیے مسجد میں ریڈیو لانا

زایک آدمی کو حرم شریف کی تراویح ریڈیو سے سننے کا بھی بہت شوق ہے اور اعتکاف بھی کرنا چاہتا ہے، تو کیا وہ مسجد میں ریڈیو سے سن سکتاہے؟

لمسجد کی عظمت وحرمت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس میں ریڈیو لایا ہی نہ جائے۔

وضو کے دوران صابن کا استعمال اور حجامت بنوانا

ز۝۱ معتکف کیا وضو کے لیے جائے تو حوض پر بیٹھ کر صابن سے منہ ہاتھ دھو سکتا ہے؟ اور سر میں بدبو آتی ہے تو کیا سر بھی صابن سے دھو سکتا ہے یا نہیں؟۝۲ اور حجام کے پاس حجامت بنوا سکتا ہے؟ حجام کو مزدوری دینے پر حجامت بنائے تو کیا جائز ہے؟ کیوں کہ سورت سے ایک کتابچہ آیا ہے جو نثار بھائی واگ بکری والوں نے چھپوایا ہے اس میں لکھا ہے کہ- حجام مسجد کے باہر رہے اور معتکف مسجد میں- اس صورت میں جائز ہے، اور مفتی اسماعیل صاحب کچھولوی کی کتاب میں لکھا ہے: جائز ہے۔ اس میں کچھ تفصیل نہیں، لہٰذا آپ واضح فرمائیں حجامت کس صورت میں بنائیں؟ کیوں کہ ہمارے یہاں ہرسال نائی کو بلا کر جماعت خانے میں بال کٹواتے ہیں اور مزدوری بھی دیتے ہیں۔ جواب مرحمت فرمائیں۔

ل۝۱ وضو کے لیے نکلنے کی صورت میں وضو کے درمیان صابون کا استعمال بھی کر سکتا ہے۝۲ اگر حجام اجرت لے کر حجامت بناتا ہے تو اس کے لیے مسجد میں بیٹھ کر حجامت بنانا جائز نہیں ہے۔ اجرت لے کر مسجد میں قرآن مجید پڑھانا جائز نہیں ہے تو حجامت بنانا کیوں کر جائز ہوگا؟ البتہ اگر کوئی آدمی بلا اجرت لیے معتکف کی حجامت بنا دے تو اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ مسجد میں بال وغیرہ نہ پڑیں۔

بیڑی پینے سے روکنے پر اعتکاف چھوڑ دینا

زموضع پونہ، ہمارے محلے کی مسجد میں ماہِ رمضان شریف کے آخری عشرے میں بہت سے حضرات اعتکاف کیا کرتے تھے۔ اس درمیان مسجد کے امام صاحب نے کہا کہ اعتکاف کرنے والے بیت الخلا وغیرہ جگہوں میں جاکر بیڑی سگریٹ وغیرہ ہرگز نہیں پی سکتے، جس کے نتیجے میں جماعت والوں نے دوسال سے اعتکاف کرنا ہی چھوڑ دیا۔ تو بیڑی وغیرہ پینے میں شرعی کیا حکم ہے؟ اور اعتکاف ترک کردینے سے گنہگار کون ہوںگے؟ رہبری فرماکر کرم فرمائیں، بڑی عنایت ہوگی۔

لبیڑی بلا ضرورت پینا مکروہ ہے، بضرورت درست ہے اور کراہت بھی بدبو کی وجہ سے ہے اور درجۂ حرام میں نہیں ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ ۵/۱۱۲)یہ تو بیڑی پینے کا مطلق حکم ہوا، چاہے معتکف ہو یا غیر معتکف۔ اب اگر کوئی معتکف آدمی بیڑی پینے کا عادی ہے تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اعتکاف کرنے سے پہلے ہی بیڑی چھوڑنے کی کوشش کرے۔ اگر اس میں کامیابی نہ ہو تو تعداد اور مقدار کم کردے اور اگر کچھ پینی ہی پڑے تو جس وقت استنجا اور طہارت کے لیے نکلے، اس وقت بیڑی کی حاجت پوری کرے، خاص بیڑی پینے کے لیے نہ نکلے۔ مگر جب مجبور ہوجائے اور طبیعت خراب ہونے کا خوف ہوتو اس کے لیے بھی نکل سکتا ہے کہ ایسی اضطراری حالت کے وقت یہ طبعی ضرورت میں شمار ہوگا اور مخل ومفسدِ اعتکاف نہ ہوگا۔ (فتاویٰ رحیمیہ ۵/۲۰۲) معلوم ہوا کہ اعتکاف کرنے والا مذکورہ بالا طریقہ سے بیڑی پی سکتا ہے، اس لیے امام صاحب نے مطلق ممانعت کا جو حکم بتلایا وہ درست نہیں ہے اور اسی کے نتیجے میں اس مسجد میں عشرۂ اخیرہ کے اعتکاف کی سنت جو سنتِ کفایہ ہے چھوڑی جارہی ہے، جس کا ذریعہ امام صاحب بنے، اس لیے وہ اس گناہ کا ذریعہ بننے پر گنہگار ہوئے اور سنتِ کفایہ چھوڑنے کا جو گناہ ہے اس میں امام صاحب کے ساتھ تمام محلّے والے بھی داخل ہیں۔ آئندہ کے لیے توبہ واستغفار کرکے دوبارہ اس سنت کو جاری کریں۔٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here