تراویح سے متعلق چند ضروری مسائل
مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ تراویح پڑھنا
ز بہت سے لوگ رمضان المبارک میں عشاء کی نماز اور تراویح دکان پر کمپاؤنڈ میں گیرج میں اور مکان کی چھت پر پڑھتے ہیں- مسجدوں کے ہوتے ہوئے-(کیا) یہ جائز ہے؟ جب کہ حضور اکرمﷺنے زندگی میں آخری سانس تک مسجد میں جاکر جماعت سے نماز ادا کی ہے۔ اس کو واضح فرمائیں۔
لتراویح کی نماز میدان میں یا مسجد کے علاوہ دوسری جگہ میں بھی باجماعت پڑھی جاسکتی ہے، البتہ عشاء کے فرض مسجد میں ادا کرنے کا اہتمام ہوناچاہیے۔
چودہ سالہ حافظ کی اقتدا میں تراویح
ز نمازِ عشاء شافعی مسلک والے شخص نے پڑھائی تراویح چودہ سالہ حافظ نے پڑھائی اور وتر کی نماز پندرھواں سال شروع ہے ایسے حافظ نے پڑھائی۔ یہ درست ہے یانہیں؟
لجس چودہ سالہ حافظ نے تراویح پڑھائی، اگر وہ نابالغ تھا(یعنی علامتِ بلوغ اس میں ظاہر نہیں ہوئی تھی) تو وہ تراویح درست نہیں ہوئی، اور اگر اس میں کوئی علامتِ بلوغ ظاہر ہو چکی تھی (مثلاً انزال واحتلام ہوگیا تھا) تو تراویح درست ہوگئی۔
تراویح میں امام حنفی ہو یا شافعی؟
ز حنفی مسلک کے مسلمان جس بستی میں ہیں، وہاں پر تراویح کے لیے حنفی مسلک کا حافظ یا شافعی مسلک کا حافظ ان دونوں میں کون سا بہتر ہوگا؟
لجب حافظ حنفی میسر ہے تو اس کو بڑھایاجائے۔أن الإقتداء بالمخالف المراعی فی الفرائض أفضل من الإنفراد، إذ لم یجد غیرہ؛ وإلا فالإقتداء بالموافق أفضل۔ (شامی۱ /۴۱۷)
کیا نابا لغ بچہ تراویح میں لقمہ دے سکتا ہے
زجو بچہ ابھی نابالغ ہے لیکن حافظِ قرآن ہے، یہ بچہ اگر پاکی ناپاکی کا خیال رکھتے ہوئے امام کے ساتھ تراویح میں شریک ہو کر امام کو تراویح میں لقمہ دے تو امام کی نماز میں خلل آئے گا، یعنی نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟
ل مراہق تراویح میں سامع کی ذمہ داری ادا کر سکتا ہے، بلکہ کوئی اور سامع نہ ہو تو اس کو پہلی صف میں بھی کھڑا کر سکتے ہیں۔
لقمہ دینے میں جلدی کرنا
ز اکثر حفاظ تراویح کی نماز میں لقمہ دینے میں جلدبازی کرتے ہیں۔ کبھی تو امام پڑھتا ہے لقمہ دیتے ہیں، آیت پوری کرنے نہیں دیتے، مثلاً تیسرے پارے کی تلاوت حفاظ کررہے ہیں ﴿یأیها الذین اٰمنوا أنفقوا مما رزقنکم من قبل أن یأتي یوم لابیع فیه﴾ پڑھنے کے بہ جائے ﴿یأیها الذین اٰمنوا انفقوا من طیبٰت ماکسبتم﴾ یہیں تک پڑھا، آیت پوری نہیںکی، فوراً لقمہ دیا۔ مطلب کہ امام کو سوچنے کا موقع نہیں دیتے۔ لہٰذا صحیح طریقہ لقمہ دینے کا جواب (میں)مرحمت فرمائیں۔
لجب امام نے ﴿یأیها الذین اٰمنوا أنفقوا ممارزقنکم﴾ پڑھنے کے بجائے ﴿من طیبٰت ماکسبتم﴾ پڑھا،تو یہ بات طے ہوگئی کہ امام غلط رخ پر پڑگیا۔ اب وہ اپنی اس غلطی میں مزید آگے بڑھے اس سے بچانے کے لیے سامع لقمہ دے، تو اس میں کیا حرج ہے؟ بہرحال! مسئولہ صورت میں لقمہ دینے والے نے جلد بازی سے کام لیا یہ کہنا درست نہیں۔ جہاں بھی امام کا غلط پڑھنا متعین ہوجائے، تراویح میں لقمہ دیا جاسکتا ہے، البتہ فرائض میں جس دوسری آیت کو پڑھ رہا ہے وہ صحیح ہے، تو عجلت سے کام نہ لے۔ ٭٭