جمعہ میںدرود شریف کی کثرت اور اس کی فضیلت

مفتی ندیم احمد انصاری

رحمۃ للعالمین حضرت محمدﷺ کے امت پر بےشمار احسانات ہیں، ان کا تقاضا یہ تھا کہ ہم از ہر وقت آپ کی خدمت میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کرتے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور خود رسول اللہ ﷺ نے احادیثِ شریفہ میں اس کا حکم فرما دیا، اور ساتھ ہی اس کی بے انتہا فضیلت بھی بتا دی، تو اب کوئی دن ایسا نہیں جانا چاہیے جس میں ہم نبی کی خدمت میں درود و سلام کا ہدیہ نہ بھیجیں۔ جمعہ تمام دنوں کا سردار اور مسلمان کے لیے عید ہے، اس مبارک دن میں درود شریف کی خوب کثرت ہونی چاہیے، اس کی ترغیب احادیث میں وارد ہوئی ہے، آج ہم اسی پر روشنی ڈالیں گے۔

زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھنا

‏حضرت اوس بن اوسؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمھارے سب سے بہتر دنوں میں سے جمعے کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا کیے گئے، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا، اسی دن چیخ ہوگی، اس لیے تم لوگ اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیوں کہ تمھارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا، جب کہ آپ بوسیدہ ہوچکے ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے زمین پر نبیوں کے بدن کو حرام کردیا ہے۔عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ‏‏‏‏‏‏قَالَ،‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ “إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهِ قُبِضَ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهِ النَّفْخَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ”قَالَ:‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ يَقُولُونَ:‏‏‏‏ بَلِيتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ “إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ”.[ابوداود]

جمعے میں سور مرتبہ درود کی فضیلت

حضرت علیؓسے روایت ہے : جس شخص نے جمعے کے دن حضرت نبی کریم ﷺپر سو مرتبہ درود پڑھا، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر ایک ایسا نور ہوگا، (جسے دیکھ کر) لوگ کہیں گے : یہ کیا عمل کرتا تھا؟علي بن أبي طالب رضى الله تعالى عنه : “مَنْ صَلَّى عَلَى النَّبِيِّ ﷺ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِائَةَ مَرَّةٍ، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَى وَجْهِهِ مِنَ النُّورِ نُورٌ، يَقُولُ النَّاسُ: أَيُّ شَيْءٍ كَانَ يَعْمَلُ هَذَا؟ “حديث موقوف صحيح، رواه البيهقي في شعب الإيمان.[کنزالعمال]

حضرت انسؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ہر مقام پر تم میں سے مجھ سے قریب ترین شخص وہ ہوگا جو دنیا میں مجھ پر سب سے زیادہ درود پڑھتا ہوگا۔ جس نے پر جمعے کے دن اور اس کی رات میں سو مرتبہ درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرمائیں گے۔ ستّر آخرت اور تیس دنیا سے متعلق ہوں گی، پھر اللہ تعالیٰ اس درود پر ایک فرشتہ مقرر فرما دیں گے جو اس درود کو لے کر میری قبر پرآئے گا، جس طرح تمھارے لیے کوئی ہدیہ لے کر آتا ہے، پھر وہ فرشتہ پڑھنے والے اور اس کے والد اور اس کے قبیلے کا نام لے کر مجھے خبر دے گا اور میں اس کو اپنے پاس موجود ایک سفید بیاض میں محفوظ کرلوں گا۔ إنَّ أقربَكم منِّي يومَ القيامةِ في كلِّ موطنٍ أكثرُكم عليَّ صلاةً في الدُّنيا ، من صلَّى عليَّ في يومِ الجمعةِ وليلةِ الجمعةِ قضَى اللهُ له مائةَ حاجةٍ ، سبعين من حوائجِ الآخرةِ وثلاثين من حوائجِ الدُّنيا ، ثمَّ يُوكِّلُ اللهُ بذلك ملَكًا يُدخِلُه في قبري كما تدخلُ عليكم الهدايا ، يخبرُني من صلَّى عليَّ باسمِه ونسبِه وعشيرتِه ، فأُثْبتُه عندي في صحيفةٍ بيضاءَ. عن أنس.[کنزالعمال]

عصر کے بعدایک خاص درود

جمعے کے دن مطلقاً اَسّی(۸۰)مرتبہ درود شریف پڑھنے پر خاص بشارت وارد ہوئی ہے۔حضرت ابو ہریرہؓسے روایت ہے،رسول اللہﷺ نے فرمایا:مجھ پر درود پڑھنا پل صراط پر نور کا باعث ہے، جو شخص جمعے کے دن مجھ پراسّی مرتبہ درود بھیجے، اس کےاسّی سال کے گناہ معاف کر دیے جائیںگے۔عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : الصَّلَاۃ علَیَّ نُوْرٌ عَلَی الصِّرَاطِ، وَ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثَمَانِیْنَ مَرَّۃً، غُفِرَتْ لَہُ ذُنُوْبُ ثَمَانِیْنَ عَامًا.[الترغیب فی فضائل الأعمال وثواب ذلک]

جو شخص جمعے کے دن عصر کی نماز کے بعد اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے یہ درود شریف اَسّی(۸۰)مرتبہ پڑھے:أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ وَعَلٰی آلِهٖ وَسَلِّم تَسلِیمًا.اس کے اَسّی سال کے گناہ معاف کردیےجاتے ہیں اور اس کے لیےاَسّی سال کی عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔مَنْ صَلّٰی صَلَاةَ الْعَصْرِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَةِ فَقَالَ قَبْلَ أَنْ یَقُوْمَ مِنْ مَکَانِهِ : أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ وَعَلٰی آلِه وَسَلِّم تَسلِیمًا ثَمَانِیْنَ مَرَّةً، غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوْبُ ثَمَانِیْنَ عَامًا، وَکَتَبَتْ لَهُ عِبَادَةُ ثَمَانِیْنَ سَنَةً.[القول البدیع]

حضرت سہل بن عبداللہؓ سے روایت ہے،جو شخص جمعے کے دن عصر کی نماز کے بعد یہ درود شریف اَسّی(۸۰)مرتبہ پڑھے:أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ وَعَلٰی آلِه وَسَلِّم.اس کے اَسّی سال کے گناہ معاف کردیےجاتے ہیں۔عَنْ سَهْلِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ ؓ قَالَ:مَنْ قَالَ فِيْ یَوْمِ الْجُمُعَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ: أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ وَعَلٰی آلِه وَسَلِّم ثَمَانِیْنَ مَرَّةً، غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوْبُ ثَمَانِیْنَ عَامًا.[القول البدیع]

ان دونوں روایات میں فرق یہ ہے:(۱) پہلی روایت میں’قَبْلَ أَنْ یَقُوْمَ مِنْ مَکَانِهِ‘ ہے، دوسری میں نہیں (۲)پہلی روایت میں ’وسلم‘کے بعد ’تسلیما‘ ہے، دوسری میں نہیں (۳) پہلی روایت میں’کَتَبَتْ لَهُ عِبَادَةُ ثَمَانِیْنَ سَنَةً‘کے الفاظ بھی ہیں، دوسری میں فقط ’غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوْبُ ثَمَانِیْنَ عَامًا‘ ہے۔علامہ سخاویؒ (م:۹۰۲ھ) نے ’القول البدیع‘ میں مذکورہ بالا خاص درود کو ذکر کر کے اس کی عمدہ تحقیق کی ہے اور ضعف کا حکم لگا کر اس حدیث کے طرق پیش کیے ہیں۔[القول البدیع]

مذکورہ بالا تینوں روایات کو جمع کرنے سے جمعے کے دن عصر کے بعداس خاص درود کا پڑھنا فضائل کے باب میںدرست معلوم ہوتا ہے۔ اس کا ثبوت موقوفاًہی سہی، احادیث میں موجود ہے اور یہ مرفوع کے حکم میں ہے، اس لیے کہ صحابۂ کرامؓکے ایسے اقوال جو ثواب یا عقاب کے بارے میں وارد ہوں، مرفوع کے حکم میں ہوتے ہیں۔ قول الصحابی : أمرنا بکذا، أو نھینا عن کذا، أو من السنۃ کذا، أو أمر بلالٌ أن یشفع الأذان، و ما أشبہ کلہ مرفوعٌ علی الصحیح الذی قالہ الجمھور.[تدریب الراوی]

[کالم نگار دارالافتا، الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے مفتی ہیں]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here