روضۂ نبویؐ کی زیارت کا طریقہ

مدینہ منو رہ کا سفر

mمدینہ منوّ رہ کی طرف روانہ ہوتو تمام راستے میں کثر ت سے درود شریف پڑھتا رہے بلکہ فرائض و ضروریات سے جو وقت بچے سب اسی میں صَرف کرے اور خوب ذوق و شوق پیدا کرے اوراظہارِ محبت میں کوئی کمی نہ کرے، اگر خود بہ خود یہ کیفیت پیدا نہ ہو توبہ تکلّف پیدا کرے۔ راستے میں جو متبرک مقامات و مقابر آئیں ان کی زیارت کرے اور جو مساجد آں حضرت ﷺ یا صحابۂ کرامؓکی طرف منسوب ہیں (جیسے ذوالحلیفہ) ان کی زیارت کرے اور ان میں نماز (تحیۃ المسجد وغیرہ) پڑھے، محض سیر و تفریح کی نیت سے مساجد میں نہ جائے۔ راستے میں اُمّ المؤمنین حضرت میمونہؓکی قبرِ مبارک ہے جو مقامِ سرف میں(مسجدِ حرام سے ۱۶؍ کلو میٹر کے فاصلے پر) ہے، اس کی زیارت کر کے برکت حاصل کرے۔ [عمدۃ الفقہ]

مدینہ منورہ کے قریب پہنچنے پر دعا

mجب مدینہ منوّ رہ کے قریب پہنچے تو یہ دعا پڑھے:أَللّٰھَمَّ ھٰذَا حَرَمُ رَسُوْلِکَ، فَاجْعَلْ دُخُوْلِیْ فِیْہِ وِقَایَۃً مِنَ النَّارِ، وَأَمَانًا مِّنَ الْعَذَابِ وَسُوْءِ اْلحِسَابِ.اے اللہ یہ آپ کے رسول کا حرم ہے، اس میں داخلے کو میرے لیے جہنم سے حفاظت اور عذاب و بُرےحساب سے امان کا ذریعہ بنا دیجیے۔ [الخانیہ]
mمدینہ منورہ میں داخل ہونے سے قبل اگر ممکن ہو تو غسل کرلے، ورنہ وضو کرلے اور نئے یا دھلے ہوئے کپڑے پہن لے اور جب داخل ہونے لگے تو یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اللّٰہِ مَا شَآءَ اللّٰہُ، لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ.اللہ کے نام سے داخل ہوتا ہوں، جو اللہ تعالیٰ چاہیںگے وہی ہوگا، اس کے سوا کوئی طاقت و قوت نہیں۔
﴿رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا﴾یا رب ! مجھے جہاں داخل فرما اچھائی کے ساتھ داخل فرما اور جہاں سے نکال اچھائی کے ساتھ نکال، اور مجھے خاص اپنے پاس سے ایسا اقتدار عطا فرما جس کے ساتھ (آپ کی) مدد ہو۔
اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ.اے اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیجیے۔
وَارْ زُقْنِیْ مِنْ زِیَارَۃِ رَسُوْلِکَ ﷺ، مَارَزَقْتَ اَوْلِیَآئِ کَ وَاَھْلِ طَاعَتِکَ، وَانْقِذِیْ مِنَ النَّارِ، وَاغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ یَا خَیْرَ مَسْؤُوْلٍ.اور مجھے اپنے رسول کی زیارت سے وہ فایدہ نصیب فرما جو آپ اپنے اولیا اور فرماں برداروں کو عطا فرماتے ہیں، اور مجھے جہنم کی آگ سے بچا لیجیے اور میری مغفرت فرما دیجیے اور مجھ پر رحم فرمائیے۔ جن سے مانگا جاتا ہے آپ ان میں سب سے بہتر ہیں۔[ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری]

مدینہ منورہ میں داخل ہوتے ہی

mجب مدینہ منورہ میں داخل ہوجائے تو حتی المقدور سب سے پہلے مسجدِ نبوی میں حاضر ہو، البتہ عورتوں کے حق میںمَردوں کی کثرت سے بچنے کی غرض سے رات میں جانا بہتر ہے۔
mداخلے کے وقت یہ دعا پڑھے:
أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، أَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ، وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ. اے اللہ حضرت محمد ﷺ اور ان کی آل پر درود نازل فرمائیے۔ اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما دیجیے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیجیے۔ [الخانیہ]
mاس دعا کو نہایت خشوع وخضوع، عاجزی وانکساری کے ساتھ پڑھتے ہوئے، داہنے پاؤں سے مسجد میں داخل ہو، اگر ممکن ہو تو بابِ جبریل سے داخل ہونا زیادہ بہتر ہے۔اس کے بعد اِدھر اُدھر دیواروں وغیرہ کو نہ دیکھتا رہے بلکہ خوب ادب کا لحاظ رکھے اور فرض نماز کی جماعت کا وقت ہو تو اس میں شریک ہو جائے ورنہ ریاض الجنہ میں ۲؍ رکعت تحیہ المسجد پڑھ کر دعا کرے۔ اگر ریاض الجنۃ میں نماز کا موقع نہ ملے تو پھر روضے میں یا مسجد شریف میں جہاں جگہ ملے نفل پڑھ لے۔[ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری]

روضۂ اطہرﷺ پر حاضری

mنماز و دعا سے فراغت پر نہایت ادب کے ساتھ قبرِ اطہر ﷺ پر آئے اور دل کو تمام دنیوی خیالات سے فارغ کرکے قبلے کی طرف سے پشت کرے اور ذرا بائیں جانب مائل ہو تاکہ روئے انور ﷺ کے سامنے ہوجائے، پھر یہ تصوّ ر کرے کہ حضرت محمد ﷺ قبرِمبارک میں قبلے کی طرف چہرۂ انور کیے ہوئےلیٹے ہیں اور جان رہے ہیں کہ فلاں شخص حاضر ہوا ہے، پھر درمیانی آواز سے درود وسلام کا نذرانہ پیش کرے۔
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ. اے اللہ کے رسول آپ پر درود و سلام ہو!
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللّٰہِ.اے اللہ کے سب سے بہتربندے آپ پر درود و سلام ہو!
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَۃَ اللّٰہِ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ.اے اللہ کی مخلوق میں سب سے بہترین آپ پر درود و سلام ہو!
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہِ.اے اللہ کے حبیب آپ پر درود و سلام ہو!
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ وُلِدَ آدَمَ. اے اولادِ آدم کے سردار آپ پر درود و سلام ہو!
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرْکَاتُہٗ. اے نبی آپ پر درود و سلام اور اللہ کی رحمت و برکات نازل ہوں۔
mیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنِّیْ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ.اے اللہ کے رسول میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لایق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔
mوَاَشْھَدُ اَنَّکَ عَبْدُہٗ وَرَسُوْلَہٗ.اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
mاَشْھَدُ اَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَۃَ، وَاَدَّیْتَ الْاَمَانَۃَ، وَ نَصَحْتَ الْاُمَّۃَ، وَکَشَفْتَ الْغُمَّۃَ، فَجَزَاکَ اللّٰہُ خَیْراً. میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے رسالت کو پہنچا دیا اور امانت کو ادا کر دیا اور امت کی خیرخواہی فرمائی، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا بہترین اجر نصیب فرمائے۔
mجَزَاکَ اللّٰہُ عَنَّا اَفْضَلَ مَاجَزیٰ نَبِیًّا عَنْ اُمَّتِہٖ.اللہ تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے ان جزاؤں میں سے بہترین جزا نصیب فرمائے جو کسی نبی کو اس کی امت کی طرف سے دی جاتی ہے۔
mاَللّٰھُمَّ اَعْطِ لِسَیِّدِنَا عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَالدَّرْجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَاماً مَحْمَودَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ، اِنَّکَ لاَتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ.اے اللہ! آپ اپنے بندے اور رسول حضرت محمدﷺ کو وسیلہ اور فضیلت اور بلند درجہ عطا فرما دیجیے اور آپ کو مقامِ محمود پر پہنچا دیجیے جس کا آپ نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اور آپ وعدہ خلافی نہیں کرتے۔
mوَاَنْزِلْہُ الْمَنْزِلَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ، اِنَّکَ سُبْحَانَکَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ .اور آپﷺ کو اپنے نزدیک مقرب درجہ عطا فرما دیجیے، بےشک آپ پاک ہیں اور عظیم فضل فرمانے والے ہیں۔
پھر آپ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ کے حضور خوب دعائیں کرے اور آپ ﷺ سے شفاعت کی درخواست ان الفاظ میں کرے:
mیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَۃَ، وَاَتَوَسَّلُ بِکَ اِلَی اللّٰہِ فِیْ اَنْ اَمُوْتَ مُسْلِماً عَلٰی مِلَّتِکَ وَسُنَّتِکَ.یا رسول اللہ! میں آپ سے آپ کی شفاعت کا سوال کرتا ہوں اور اللہ کی طرف آپ کا وسیلہ چاہتا ہوں کہ میں اسلام اور آپ کی سنت پر مَروں۔
ان الفاظ میں جس قدر چاہے زیادتی کر سکتا ہےمگر سلف کا معمول اختصار تھا اور اختصار ہی کو مستحسن سمجھتے تھے، اگر کسی کو مذکورہ بالا الفاظ یاد نہ ہوں تو کم از کم اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ کہے۔
اس کے بعد کسی عزیز کا سلام کہنا ہو تو اس طرح عرض کرے:
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مِنْ فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ یَسْتَشْفِعُ بِکَ اِلٰی رَبِّکَ.یا رسول اللہ! آپ پر فلاں ابنِ فلاں کی طرف سے درود و سلام، وہ آپ سے آپ کے رب کے پاس شفاعت چاہتا ہے۔
اور اگر بہت سے لوگوں نے سلام عرض کرنے کو کہا ہو اور نام یاد نہ رہیں تو سب کی طرف سے اس طرح سلام عرض کرے:
mاَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مِنْ جَمِیْعِ مَنْ اَوْصَانِیْ بِالسَّلَامِ عَلَیْکَ.یا رسول اللہ! آپ پر ان سب کی طرف سے درود و سلام جنھوں نے مجھے آپ پر سلام پیش کرنے کی وصیت کی ہے۔

حضرت ابو بکرؓ پر سلام

سرکارِ دو عالم ﷺ کی خدمت میں سلام پیش کرنے کے بعد ایک ہاتھ کے بہ قدر داہنی طرف کو ہٹ کر حضرت صدیقِ اکبرؓ پر سلام پیش کرے:
mاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ، وَثَانِیَہٗ فِی الْغَارِ، وَرَفِیْقَہٗ فِی الْاَسْفَارِ، وَاَمِیْنَہٗ عَلَی الْاَسْرَارِ، اَبَا بَکْرِنِ الصِّدِّیْقِ، جَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ﷺ خَیْراً.اے اللہ کے رسول ﷺ کے خلیفہ اور غار میں اور آپ کے سفروں میں ساتھی اور آپ کے رازوں کے امین، حضرت ابوبکر صدیق! آپ پر سلام ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ کو امتِ محمدیہ کی طرف سے جزائےخیر عطا فرمائے۔
یہاں بھی الفاظ میں کمی زیادتی کا اختیار ہے۔

حضرت عمرؓ پر سلام

حضرت صدیقِ اکبرؓ پر سلام پیش کرکے ایک ہاتھ مزید داہنی طرف کو ہٹ کر حضرت فاروقِ اعظمؓپر اس طرح سلام پیش کرے:
mاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَمِیْرَ الْمَؤْمِنِیْنَ، عُمَرَ الْفَاَرُوْقَ الَّذِیْ اَعَزَّاللّٰہُ بِہِ الْاِسْلَامَ، اِمَامَ الْمُسْلِمِیْنَ، مَرْضِیّاً حَیّاً وَمَیِّتاً، جَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ﷺ خَیْراً.اے امیرالمؤمنین! حضرت عمر فاروق! آپ پر سلام ہو، جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت بخشی۔ اللہ نے آپ کو مسلمانوں کا امام بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو زندگی میں اور وفات کے بعد بھی پسند فرمایا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو امتِ محمدیہ کی طرف سے جزائےخیر عطا فرمائے۔

دربارِ رسالت میں مکرّر حاضری

mدرود و سلام سے فراغت پر دوبارہ بارگاہ سرورِ کائنات ﷺ کے سامنے آکر اللہ تعالیٰ کی خوب حمد و ثنا کرے اور آپ پر درود شریف پڑھے اور آپ کے توسل سے دعا کرے اور شفاعت کی درخواست کرے اور ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے، اپنے والدین، اساتذہ، مشائخ، احباب، اقارب اور سب مسلمانوں کے لیے خوب خوب دعائیں کرے۔[زبدۃ المناسک] یاد آجائے تو اس ہندی غلام (ندیم احمد غفرلہ) کی جانب سے بھی سلام پیش کرکے دعا فرمائیں، بڑا احسان ہوگا، سائل ہوں اور سائل کا حق ہوتا ہے۔

درود و سلام کے بعد دو رکعت

mدرودو سلام اور دعا کے بعد اُستوانہ ابولُبابہؓکے پاس آکر دو رکعت نفل پڑھ کر دعائیں مانگے، اس جگہ پر توبہ کی قبولیت قرآن سے ثابت ہے۔ پھر روضے میں آکر نفل پڑھے اور نماز و دعا جس قدر ہوسکے کرے۔ پھر منبر کے پاس آکر اور اس کے بعد حنانہ اور باقی ستونوں کے پاس دعا و استغفار کرے۔ [زبدۃ المناسک ]

جب تک مدینہ منورہ میں قیام رہے

mجب تک مدینہ منورہ میں قیام رہے کثرت سے روضۂ اقدس کے سامنے حاضر ہوکر سلام عرض کیا کرے، خصوصاً پانچوں نمازوں کے بعد۔اگر کسی وقت خاص مواجہ شریف پر حاضری کا موقع نہ ملے تو روضۂ اقدس کے کسی طرف بھی کھڑے ہوکر یا مسجدِ نبوی میں کسی جگہ بھی سلام عرض کرسکتا ہے، اگرچہ اس کی وہ فضیلت نہیں جو سامنے حاضر ہوکر سلام عرض کرنے کی ہے۔[جواہر الفقہ]

[کالم نگار الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے صدر و مفتی ہیں]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here