حج سیکھیں 4

عمرہ کے بعد مکہّ  میں قیام

عمرہ کی تکمیل کے بعد تمتع والا حاجی حلال ہوجاتا ہے۔ اب مکہ معظمہ کے قیام کو غنیمت خیال کریں اور زیادہ سے زیادہ طواف، حرم میں نماز با جماعت اور تلاوت و اذکار کا اہتمام رکھیں۔ یہاں ہر نیکی کا ثواب ایک لاکھ گنا ملتا ہے۔ اگر چاہیں تو اس دوران نفلی عمرے بھی کرسکتے ہیں۔ ایسی صورت میں حدودِ حرم سے باہر تنعیم (مسجدِ عائشہؓ) یا جعرانہ وغیرہ جاکر احرام باندھنا ہوگا۔

منیٰ کے لیے روانگی

آٹھویں ذی الحجہ کی رات ہی سے منیٰ کی روانگی شروع ہوجاتی ہے۔ اس لیے ۷؍ ذی الحجہ کی شام سے احرام وغیرہ کی تیاریاں مکمل کرلیں تاکہ معلم کی بسوں کے نظام کے مطابق آپ منیٰ جاسکیں۔ نئے آدمی کے لیے معلم کی بسوں کے بغیر منیٰ کی قیام گاہ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔ جو پہنچ سکتے ہوں، وہ اطمینان سے آٹھویں تاریخ کی صبح کو فجر کی نماز کے بعد منیٰ روانہ ہو جائیں۔

حج کا احرام اگر چہ مکہ معظمہ میں اپنی قیام گاہ پر بھی باندھا جاسکتا ہے، لیکن مسجد حرام میں جاکر نیت اور تلبیہ پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ جو طوافِ زیارت کے بعد کی بھیڑ سے بچنا چاہے، وہ اسی دن ایک نفلی طواف (ر مل و اضطباع کے ساتھ) کرکے حج کی سعی مقدم بھی کرسکتے ہیں۔ اگر اس وقت سعی کرلی تو بعد میں سعی کی ضرورت نہیں ۔

منیٰ جاتے وقت ایک جوڑا کپڑا، لوٹا، چٹائی، چھتری اور پانی کا تھرمس اور کچھ کھانے کی خشک چیزیں ( جیسے بسکٹ، نمکین) جیسے ضروری سامان لے لیں، زیادہ بوجھ نہ کریں۔ خیموں میں مَردوں اور عورتوں کے اختلاط سے بچیں، کوئی اور صورت نہ ہو تو درمیان میں چادر ڈال کر دونوں کے حصے الگ کردیں۔

ذی الحجہ کی نویں تاریخ کی نمازِ فجر سے تیرہویں تاریخ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد مَردوں کے لیے بلند آواز سے اور عورتوں کے لیے آہستہ آواز سے ایک مرتبہ تکبیرِ تشریق: اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُپڑھنا واجب ہے۔

عرفات کے میدان میں

سنت یہ ہے کہ فجر پڑھ کر عرفات کے لیے روانہ ہوں۔ عرفات جاتے وقت نہایت ذوق و شوق کے ساتھ تلبیہ کاورد کریں اور اللہ کی رحمت کے امیدوار رہیں۔ حج میں یہ سب سے اہم ہے۔ عرفہ کا وقوف فرض ہے۔ اس کا وقت زوال کے بعد سے شروع ہوتا ہے، اس لیے زوال سے پہلے ہی پوری تیاری کرلیں، تاکہ بعد میں وقت ضایع نہ ہو۔

عرفات میں ظہر و عصر

 اس دن جو لوگ مسجدِ نمرہ میں امامِ عرفات کے پیچھے نمازیں پڑھیں وہ تو ظہر اور عصر دونوں نمازیں ظہر کے وقت میں ادا کریں گے، لیکن جو حضرات اپنے اپنے خیموں میں انفرادی یا اجتماعی نمازیں پڑھیں ان کے لیے دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں پڑھنی ضروری ہیں۔ اگر وہ ظہر کے وقت میں عصر پڑھ لیں گے تو ان کی عصر ادا نہ ہوگی۔

غروب ِآفتاب تک عرفات میں قیام کرنا واجب ہے۔ وقوفِ عرفات کا پورا وقت دعا، ذکر، تلبیہ اور عبادات میں گذاریں۔ البتہ جو لوگ امام عرفات کے ساتھ جمع بین الصلوٰتین کرچکے ہیں وہ اب کوئی نماز نہ پڑھیں، اور خیموں میں رہنے والے حضرات ظہر سے عصر کے درمیان جتنی چاہیں نمازیں پڑھ سکتے ہیں۔ ان قیمتی لمحات کوسستی میں ضایع نہ کریں۔

مزدلفہ کو روانگی

غروب سے کافی پہلے ہی معلم کے آدمی حاجیوں کو بسوں میں بٹھانا شروع کردیتے ہیں۔ اگر بس میں بیٹھ بھی جائیں تو ذکر واذ کار اور دعا سے غافل نہ ہوں۔ یہ بسیں غروب سے پہلے عرفات سے نہیں نکل سکتیں اس لیے اپنی سیٹوں پر بیٹھے بیٹھے دعا، تلبیہ اور اذکار میں مشغول رہیں۔ غروب ہونے اور رات آجانے کے باوجود عرفات میں مغرب کی نماز ادا نہیں کی جائے گی۔

سورج غروب ہونے کے بعد عرفات سے مزدلفہ کو روانگی ہوگی۔ جس وقت بھی آپ مزدلفہ پہنچیں تو عشاء کے وقت میں مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ایک ساتھ پڑھیں۔ ان دونوں کا جمع کرکے پڑھنا سب پر ضروری ہے۔ چاہے اکیلے نماز پڑھیں یا امام کے ساتھ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here