Kisi ki peeth ke peeche Quran majeed le kar tilawat karne ki bilkul gunjaish hai

 

کسی کی پیٹھ کے پیچھے قرآن مجید
لے کر تلاوت کرنے کی بالکل گنجائش ہے
ندیم احمد انصاری
یہ ایک عام مسئلہ ہے ، جس میں بعض لوگ حد درجے غلو کرتے نظر آتے ہیں۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ تحریر فرماتے ہیںکہ بعضے لوگ قرآن مجید کو پشت کی طرف یا اپنی نشست کی جگہ سے نیچے مبتذل (بے وقعت) جگہ پر رکھ دیتے ہیں۔۔۔یہ سب خلافِ ادب ہے، البتہ سفر میں اگر اسباب صندوق وغیرہ میں مستور (چھپا ہوا) ہو تو بہ مجبوری بعض آداب میں تخفیف ہو جاتی ہے۔[1]
معلوم ہوا یہ آداب میں سے ہے کہ قرآن کی طرف پیٹھ کر کے نہ بیٹھا جائے یاکسی کی پیٹھ کی طرف قرآن رکھ کر نہ پڑھا جائے لیکن اس کو آداب کی حد تک ہی محدود رکھنا چاہیے۔ بعض دفعہ لوگ اس میں اتنی سختی کا معاملہ کرتے ہیں کہ قرآن پڑھنے والا ان کی اس حرکت کی وجہ سے قرآن ہی اٹھا کر رکھ دیتا ہے۔
اسی لیے شیخ ابن باز ؒ فرماتے ہیں:
بوقت ِ ضرورت ایسا کرنے میںکوئی حرج معلوم نہیں ہوتا ۔[2]
نیز فقہاء نے لکھا ہے :
رجل أراد أن یقرأ القرآن فینبغی أن یکون علی أحسن أحوالہ۔۔۔ ویستقبل القبلۃ۔ [3]
قرآنِ کریم کو قبلہ رخ ہوکر پڑھنا مستحب ہے ۔
ظاہر ہے کہ مسجد وغیرہ میں اس پر عمل کرنے کے لیے پہلی صف والوں کے علاوہ دیگر صف میں بیٹھ کر تلاوت کرنے والوں کو لامحالہ آگے بیٹھے ہوئے حضرات کی پیٹھ کے پیچھے ہی قرآن رکھنا پڑے گا، اس لیے راقم الحروف کا خیال ہے کہ اس مستحب پر عمل کرنے کے لیے کسی کی پیٹھ کے پیچھے رکھ کر قرآن کی تلاوت کرنا بھی جائز ہے، اس لیے کہ وہ آداب میں سے ہے اور یہ مستحب اور ہم نے اکابر علما کو اسی کے مطابق عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔واللہ اعلم
حوالہ جات:[1]اغلاط العوام:۷۷[2]فتاویٰ اسلامیہ:۴؍۵۹[3]ہندیہ:۵؍ ۳۱۶

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here