Miyaan biwi ke bare me mukhtalif juzyaat Quran paak me maujood hain

میاں بیوی کے بارے میں مختلف جزئیات قرآنِ پاک میں موجودہیں

افادات: حضرت مفتی احمد خانپوری دامت برکاتہم

پیش کش : مولانا ندیم احمد انصاری حفظہ اللہ

قرآنِ پاک میںمیاںبیوی کے تعلقات کے متعلق بڑی تفصیلات ہیں، علماء نے لکھا ہے کہ نماز جیسی اہم عبادت کے متعلق قرآنِ پاک میں تقریباً تہتر (۷۳) جگہ پر حکم دیا گیاہے ،لیکن بس اجمالی طورپرفرمادیاکہ نمازقائم کرواورجولوگ نماز قائم کرتے ہیں ان کایہ مقام ہے،لیکن نمازکے متعلق تفصیلات نہیںہیںکہ مثلاًکتنے وقت کی نماز پڑھیں اور، فجر ظہر، عصر وغیرہ کی کتنی رکعتیں ہیں؟ نمازمیںکتنے فرض ہیں؟کن چیزوںسے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ نماز کاطریقہ کیاہے؟ وغیرہ وغیرہ۔ایسی کوئی تفصیل قرآنِ پاک کے اندرموجود نہیںہے، نبی کریم انے اپنے افعال کے ذریعے اس کی تفصیل بتلائی ہے،حدیث ِ پاک میںآتاہے {صَلُّوْاکَمَارَأَیْتُمُوْنِیْ أُصَلِّیْ}جس طرح مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھو،اسی طرح تم بھی نماز پڑھو۔ (سنن کبریٰ:۴۰۲۲) حضورِاکرم انے اپنے ارشادات سے اوراپنے عمل سے نماز کی تفصیلات بتلائی ہیں۔تونمازجیسی اہم عبادت کے بھی جزئیات یعنی چھوٹے چھوٹے مسائل قرآنِ پاک میں نہیں بتلائے، اس لئے کہ قرآن کااندازتواصولی ہے،وہ تو بنیادی چیزیں بتلاتاہے اوراس کی طرف متوجہ کردیتاہے۔یہی حال زکوٰۃکاہے،زکوٰۃکس پرواجب ہے؟کتنا نصاب ہونا چاہیے؟ کتنی مقدارمیںزکوٰۃنکالنی چاہیے؟کون کون سے مال میںزکوٰۃ لی جائے گی؟کب دی جائے؟ایسی کوئی تفصیل نہیںہے۔گویا ان سب چیزوں کے متعلق قرآنِ پاک اصولی ہدایتیں دیتاہے،لیکن سوچنے کی چیزیہ ہے کہ میاںبیوی کے مسائل کے متعلق قرآنِ پاک میں چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی بیان کیاگیاہے،میاںبیوی کے تعلقات سے مختلف جزئیات قرآنِ پاک میں موجود ہیں، مثلاً اگردونوںمیںناگواری پیداہوجائے توکیاکرنا چاہیے؟ بیوی ناپسند ہے توکیاسلوک کرو؟اگرعورتوںکی طرف سے نافرمانی ہو تو کیا طریقہ اختیار کرناچاہیے؛{وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ} یہ پورا مضمون قرآنِ پاک میں موجود ہے، اور بھی بہت ساری تفصیلات ہیں جو علماء جانتے ہیں ۔ قرآنِ پاک میںمیاںبیوی کے تعلقات کے متعلق بڑی تفصیلات ہیں، علماء نے لکھا ہے کہ نماز جیسی اہم عبادت کے متعلق قرآنِ پاک میں تقریباً تہتر (۷۳) جگہ پر حکم دیا گیاہے ،لیکن بس اجمالی طورپرفرمادیاکہ نمازقائم کرواورجولوگ نماز قائم کرتے ہیں ان کایہ مقام ہے،لیکن نمازکے متعلق تفصیلات نہیںہیںکہ مثلاًکتنے وقت کی نماز پڑھیں اور، فجر ظہر، عصر وغیرہ کی کتنی رکعتیں ہیں؟ نمازمیںکتنے فرض ہیں؟کن چیزوںسے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ نماز کاطریقہ کیاہے؟ وغیرہ وغیرہ۔ایسی کوئی تفصیل قرآنِ پاک کے اندرموجود نہیںہے، نبی کریم انے اپنے افعال کے ذریعے اس کی تفصیل بتلائی ہے،حدیث ِ پاک میںآتاہے {صَلُّوْاکَمَارَأَیْتُمُوْنِیْ أُصَلِّیْ}جس طرح مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھو،اسی طرح تم بھی نماز پڑھو۔ (سنن کبریٰ:۴۰۲۲) حضورِاکرم انے اپنے ارشادات سے اوراپنے عمل سے نماز کی تفصیلات بتلائی ہیں۔تونمازجیسی اہم عبادت کے بھی جزئیات یعنی چھوٹے چھوٹے مسائل قرآنِ پاک میں نہیں بتلائے، اس لئے کہ قرآن کااندازتواصولی ہے،وہ تو بنیادی چیزیں بتلاتاہے اوراس کی طرف متوجہ کردیتاہے۔یہی حال زکوٰۃکاہے،زکوٰۃکس پرواجب ہے؟کتنا نصاب ہونا چاہیے؟ کتنی مقدارمیںزکوٰۃنکالنی چاہیے؟کون کون سے مال میںزکوٰۃ لی جائے گی؟کب دی جائے؟ایسی کوئی تفصیل نہیںہے۔گویا ان سب چیزوں کے متعلق قرآنِ پاک اصولی ہدایتیں دیتاہے،لیکن سوچنے کی چیزیہ ہے کہ میاںبیوی کے مسائل کے متعلق قرآنِ پاک میں چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی بیان کیاگیاہے،میاںبیوی کے تعلقات سے مختلف جزئیات قرآنِ پاک میں موجود ہیں، مثلاً اگردونوںمیںناگواری پیداہوجائے توکیاکرنا چاہیے؟ بیوی ناپسند ہے توکیاسلوک کرو؟اگرعورتوںکی طرف سے نافرمانی ہو تو کیا طریقہ اختیار کرناچاہیے؛{وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ} یہ پورا مضمون قرآنِ پاک میں موجود ہے، اور بھی بہت ساری تفصیلات ہیں جو علماء جانتے ہیں ۔گھرجنت یاجہنم ؟  میاںبیوی سے متعلق فروعی مسائل کو قرآنِ پاک میںکیوںذکرکیاگیاہے؟اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ میاںبیوی کے تعلقات اگر ٹھیک ،درست اور استوارہیں توپورا معاشرہ، پوری سوسائٹی اورپورے سماج کی بنیاداس پرقائم ہے،میاںاگربیوی کے حقوق اداکررہے ہیں،بیوی اگر میاںکاحق اداکررہی ہے توگھر جنت کا نمونہ ہے،بچے بھی ماں باپ کی محبت پائیںگے،تعلقات کی استواری کی وجہ سے دونوںمیںسے ہرایک اپنے فرائضِ منصبی اور ذمہ داری ادا کرے گا،بچوں کی تعلیم وتربیت کی طرف توجہ کی جائے گی، اگرتعلقات ٹھیک ہیںتویہ سب کچھ ہوگا ،اور اگر میاں بیوی کے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں،جہاںشوہر گھر میں آیا کہ لڑائی شروع ہوئی ،نہ سلام نہ کلام،جتنی دیر میاںگھر میںہے جھگڑاہورہاہے،نہ شوہربیوی کے حقوق ادا کررہا ہے،اورنہ بیوی شوہرکے حقوق اداکرتی ہے،توان سے جواولادہوگی آپ اندازہ لگائیے کہ ان پرکیاگزرے گی اوروہ کیاتأثرلیںگے؟چھوٹے چھوٹے بچوںکی نفسیات پرکیا اثرہوگا؟بچے جن کی گودمیںپل رہے ہیںوہ اپنے بڑوںکولڑتے ہوئے اورایک دوسرے کو گالی دیتے ہوئے اورایک دوسرے پرحملہ کرتے ہوئے،ایک دوسرے پرہاتھ اٹھاتے ہوئے اور ایک دوسرے کی تذلیل وتحقیر کرتے ہوئے دیکھیں گے،تو ان بچوںپرکیا اثرپڑے گا؟نہ وہ باپ کی شفقت پاسکتے ہیںاورنہ ماں کی محبت ان کوملے گی،روزانہ کی اس جھک جھک میںوہ بڑے ہوں گے، نہ ان کی تعلیم کی طرف کسی کی تو جہ ہے ،اور نہ تربیت کی طرف۔جب یہی بچے بڑے ہوں گے توچونکہ انہیں کے ذریعہ سماج تشکیل پارہاہے اور انہیں سے سوسائٹی بنتی ہے ،معاشرہ انہیں سے قائم ہوتاہے ،جب معاشرہ میں ایسے ہی بچے جمع ہوںگےتو پھرکیا ہوگا؟سارا معاشرہ جہنم کدہ بن جائے گا۔مغربی معاشرہ کا بڑاالمیہ  آج یوروپ اورامریکہ کا المیہ اورسب سے بڑ ا پروبلم یہی ہے،وہاں معاشرتی اور گھریلوزندگی نام کی کوئی چیز موجودنہیںہے۔ماں بھی صبح سویرے گھر سے کمانے کے واسطے نکلتی ہے،اگراپنی گاڑی ہے توخودہی ڈرائیوکرتے ہوئے اوراگراپنی گاڑی نہیں ہے تو سواری بدلتے ہوئے ملازمت پر آفس پہنچتی ہے۔گویاروزانہ دو گھنٹے اپنے دفتر پہنچنے میںاورواپسی میںدوگھنٹے لگتے ہیں، کل چارگھنٹے اسی میںنکلتے ہیں،اورملازمت کاچھ یاآٹھ گھنٹے کاجووقت ہوتاہے وہ الگ رہا،گویادس یابارہ گھنٹے ماںکے اس طرح گزرتے ہیں،اوریہاںبچوںکو’بچہ گھر‘(Children Home)میںرکھ دیاجاتا ہے،وہاںکی ماہانہ ایک،ڈیڑھ ہزارڈالر فیس ہوتی ہے،وہ اد اکردیجئے اوربچے کو ان کے حوالہ کردیجئے۔وہاںجو عورتیںتنخواہ لے کرکام کاج کریں گی،وہ ماں کی شفقت کہاں دیںگی؟محبت اورتو جہ سے تربیت تھوڑے ہی کریں گی،اس طرح بچے اپنے ماںباپ کی شفقت ومحبت سے محروم رہتے ہیں۔اراکینِ دارالامراء کی رپورٹ حضرت مولاناعبداﷲصاحب کاپودروی دامت برکاتہم نے بتلایاکہ انگلینڈمیںابھی تازہ شمارہ میںانہوںنے پڑھاکہ وہاںکی دارالامراء( راجیہ سبھا)کے کچھ اراکین کی ایک کمیٹی وہاںکی معاشرت کاجائزہ لینے کے لئے بنی تھی،انہوںنے جورپورٹ پیش کی اس میںانہوں نے سفارش کی ہے کہ ہمارے یہاںیہ قانون لازمی طورپرپاس کیاجائے کہ ماں ہفتہ میںکم سے کم چاردن گھرمیںرہے،وہ اگرگھر میںرہے گی توبچوںکومحبت ملے گی اوران کی تعلیم وتربیت میںکچھ حصہ ملے گا،ورنہ پھر ہمارے معاشرہ میں آئندہ اور زیادہ بگاڑ آئے گا جس کا بہت بڑاخطرہ ہے۔ان کے پاس کوئی حل نہیںہے ایک صاحب جو ہمارے محبت والے ہیںانہوںنے کل ہی بتلایاکہ امریکہ میں اس وقت بہت غوروفکر کرنے کے بعدیہ طے ہواکہ چونکہ بیوی بھی کمارہی ہے اورشوہربھی کمارہاہے،اس لئے دونوںاپنااپناگھربنائیں،بیوی اپنے گھرمیںرہے اورشوہراپنے گھرمیں رہے،آٹھ دن شوہربیوی کے گھرجاکررہے اوردوسرے آٹھ دن بیوی شوہرکے گھرجاکر رہے۔ایسی تدبیر یں چلتی رہتی ہیں،لیکن معاشرت کو درست کرنے کا کوئی حل ان کے پاس نہیں ہے، اور کوئی حل کبھی ملنے والا بھی نہیںہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here