مفتی ندیم احمد انصاری
بائیسویں پارے کے آخر میںشروع ہوے والی سورہ یٰس مکّی ہے،اس کا نام ’یٰس‘ اس کے پہلے لفظ سے ماخوذ ہے۔ ترتیبِ تلاوت میں یہ چھتیسویںسورت ہے۔ اس میں۵؍رکوع، ۸۳؍آیتیں، ۷۳۹؍کلمات اور ۳۰۹۰؍حروف ہیں۔
اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ اور حکمتِ بالغہ کی وہ نشانیاں بیان فرمائی ہیں جو نہ صرف پوری کائنات میں بلکہ خود انسان کے اپنے وجود میں پائی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے ان مظاہر سے ایک طرف یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جو ذات اتنی قدرت اور حکمت کی مالک ہے اس کو اپنی خدائی کا نظام چلانے کے لیے نہ کسی شریک کی ضرورت ہے نہ کسی مددگار کی، اس لیے وہ اور صرف وہ عبادت کے لائق ہے۔ اور دوسری طرف قدرت کی ان نشانیوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جس ذات نے یہ کائنات اور اس کا محیر العقول نظام پیدا فرمایا ہے، اس کے لیے یہ بات کچھ بھی مشکل نہیں ہے کہ وہ انسانوں کے مرنے کے بعد انھیں دوسری زندگی عطا فرمائے۔ اس طرح قدرت کی ان نشانیوں سے توحید اور آخرت کا عقیدہ واضح طور پر ثابت ہوجاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ لوگوں کو یہی دعوت دینے کے لیے تشریف لائے ہیں کہ وہ ان نشانیوں پر غور کرکے اپنا عقیدہ اور عمل درست کریں، اس کے باوجود اگر کچھ لوگ اس دعوت کو قبول نہیں کررہے ہیں تو وہ اپنا ہی نقصان کررہے ہیں ؛ کیوں کہ اس کے نتیجے میں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کے مستحق بن رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں آیت نمبر ۱۳؍سے۲۹؍ تک ایک ایسی قوم کا واقعہ ذکر فرمایا گیا ہے جس نے حق کی دعوت کو قبول نہیں کیا بلکہ حق کے داعیوں کے ساتھ ظلم وبربریت کا معاملہ کیا، جس کے نتیجے میں حق کے داعی کا انجام تو بہترین ہوا، لیکن حق کے یہ منکر اللہ تعالیٰ کے عذاب کی پکڑ میں آگئے، چوں کہ اس سورت میں اسلام کے بنیادی عقائد کو بڑے فصیح وبلیغ اور جامع انداز میں بیان فرمایا گیا ہے، اس لیے حضور نبی کریم ﷺ سے منقول ہے کہ آپ نے اس سورت کو قرآن کا دل قرار دیا ہے۔[توضیح القرآن]
سورۂ یٰس کے مختلف نام اور برکت
حضرت عائشہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: قرآن میں ایک سورت ہے جسے اللہ کے نزدیک ’عظیمہ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے، اس کے پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ کے ہاں ’شریف‘ کہا جاتا ہے، اسے پڑھنے والا قیامت کے دن ربیعہ اور مضر (قبیلوں) سے زائد افراد کی سفارش کرے گا، اور وہ سورہ یٰس ہے۔[تفسیر درِ منثور]حضرت صہیب سے روایت ہے: توراۃ میں ایک سورت ہے جس کو عزیزہ، اور اس کے پڑھنے والے کو عزیز کہا گیا ہے، وہ یس ہے۔ [کنزالعمال]
حضرت ابوبکرؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: توراۃ میں سورہ یٰس کو ’معمہ‘ کہا گیا ہے یعنی اپنے پڑھنے والے کو دنیا و آخرت کی کامیابی دلانے والی، اور اس سے دنیا و آخرت کی مشقت و مصیبت دور کرنے والی، آخرت کی ہول ناکیوں کو دفع کرنے والی۔ اسی کو ’دافعہ‘ اور ’قاضیہ‘ بھی کہا گیا ہے، اس لیے کہ یہ اپنے پڑھنے والے سے ہر برائی اور تکلیف کو دور کرتی ہے، اس کی تمام حاجات پوری کرتی ہے۔ جو اسے پڑھے یہ اس کے لیے دس حج کے برابر ہوگی، جو اس کو محض سنے، یہ اس کے لیے ہزار دینار راہِ خدا میں دینے کے برابر ہوگی، جو اسے لکھ کر اس کا پانی پیے اس کے شکم میں ہزار بیماریوں کی دوائیں، ہزار نور، ہزار یقین ، ہزار برکات اور ہزار رحمتیں داخل ہوجائیں گی، اور اس سے ہر کھوٹ اور بیماری نکال لی جائے گی۔[کنزالعمال]
ہر انسان کے دل میں یٰس ہو
حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا :میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میری امت کے ہر انسان کے دل میں سورہ یٰس ہو۔[تفسیر درِ منثور]
ایک یٰس پر دس قرآن کا ثواب
حضرت انسؓسے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے، اور قرآن کا دل سورہ یٰس ہے، جو اسے ایک مرتبہ پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس مرتبہ قرآن پڑھنے کا اجر لکھ دیتا ہے۔[ترمذی]
سورۂ یٰس بہترین امت کے لیے
حضرت ابوہریرہؓروایت کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک! اللہ نے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے سے ایک ہزار سال پہلے سورہ طہ اور سورہ یٰس کو پڑھا تھا، جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہا: وہ امت کتنی خوش نصیب ہے جس پر یہ نازل ہوگی، اور وہ ذہن کتنے خوش نصیب ہیں جن میں یہ سمائیں گی، اور وہ زبانیں کتنی خوش نصیب ہوں گی جو انھیں پڑھیں گی۔[دارمی]
رات اور دن میں سورہ یٰس کی فضیلت
حضرت ابوہریرہؓبیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے رات کے وقت سورہ یٰس پڑھے گا، اسی رات اس کی مغفرت کردی جائے گی۔[دارمی ]عطا بن ابی رباحؒ بیان کرتے ہیں؛ مجھے یہ پتا چلا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص دن کے آغاز میں سورہ یٰس پڑھے گا، اس کی اس دن کی تمام ضروریات پوری کر دی جائیں گے۔ [دارمی]حضرت ابن عباسؓفرماتے ہیں: جو شخص سورہ یٰس پڑھے گا اسے دن بھر، شام تک آسانی نصیب ہوگی، اور جو شخص رات کے وقت پڑھے گا، اسے رات بھر، صبح تک آسانی نصیب ہوگی۔[دارمی]حسن بیان کرتے ہیں: جو شخص رات کے وقت اللہ کی رضامندی کے حصول کے لیے سورہ یٰس پڑھے گا، اس کی بخشش کردی جائے گی، وہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ پتا چلا ہے کہ یہ پورے قرآن کے برابر ہے۔ [دارمی]
موت کے وقت سورہ یٰس پڑھنا
حضرت معقل بن یسار سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے مرنے والوں پر (موت کے وقت) یٰس پڑھا کرو۔ [ابوداود]
مختلف مقاصد کے لیے سورہ یٰس
بیہقی نے شعب الایمان میں ابوقلابہؒ سے روایت کیا ہےکہ جس نے سورہ یٰس پڑھی، اس کی مغفرت کردی جائے گی، اور جس نے اس کو کھانے پر پڑھا – کہ جس کے کم ہوجانے کا خوف ہو- تو کھانا اس کے لیے کافی ہوجائے گا، جس نے اس کو میت کے پاس پڑھا، اللہ تعالیٰ نے اس پر معاملہ آسان کردیا، جس نے اسےایسی عورت کے پاس پڑھا جس پر بچّےکی ولادت مشکل ہوگئی، اس پر معاملے کو آسان کردیا گیا، اور جس نے اسےپڑھا،اس نے گویا گیارہ مرتبہ قرآن کو پڑھا، اور ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے، اور قرآن کا دل یٰس ہے۔امام بیہقیؒ نے فرمایا: ابوقلابہ سے ہماری طرف اسی طرح نقل کیا گیا ہے، اور وہ بڑے تابعین میں سے ہیں، وہ یہ بات نہ کہتے اگر وہ ان تک نہ پہنچتی۔[شعب الایمان بیہقی]
جمعے میں سورہ یٰس پڑھنے کی فضیلت
حضرت ابو ہریرہؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے جمعے کی رات میںسورہ یٰس کی تلاوت کی، وہ بخش دیا گیا۔[الترغیب و الترہیب اصبہانی]حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے جمعے کے دن میںسورہ یٰس اور سورہ صافات پڑھیں، پھر اللہ سے مانگا، اس کو ضرور عطا کیا جائےگا۔ [کنزالعمال]