کتاب: محمودالمواعظ
جلدیں: اب تک بارہ (۱۲)
افادات: مفتی احمد خانپوری
ناشر: مکتبۂ محمودیہ، ڈابھیل، گجرات
رابطہ: 09913319190
قیمت: درج نہیں
تعارف: مفتی ندیم احمد (الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن)
عالَمِ اسلام میں اس وقت سیدی حضرت مفتی احمد خانپوری دامت برکاتہم کا اسمِ گرامی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ خصوصاً علمی حلقوں میں آپ کا نام نہایت ادب و احترام سے لیا جاتا ہے۔ بہ قول شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ’آپ فقیہ الامت مفتی محمودحسن گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے اخص الخواص ہیں‘۔اللہ تعالیٰ نے آپ سے اصلاحِ خلق کا عظیم کام لیا ہے۔ تقریباً پچپن سالوں سے درس و تدریس اور فقہ و فتاویٰ کے ساتھ ملک و بیرونِ ملک میں دینی و دعوتی اسفار ہوتے رہے اور آپ خواص و عوام کے درمیان وعظ و نصیحت فرماتے رہے ہیں۔ پیرانہ سالی اور ضعف و نقاہت نے فی الحال اسفار کا سلسلہ موقوف کر رکھا ہے، لیکن آج بھی آپ سرگرمِ عمل ہیں اور خلقِ کثیر آپ سے مسلسل فیض یاب ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ صحت و قوت اور عافیت سے نواز کر آپ کے فیوض و برکات کو خوب عام و تام فرماتا رہے۔آمین
حضرت خانپوری کی ساری زندگی شریعت و سنت کی ترویج و اشاعت میں گزری ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصے سے آپ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین، ڈابھیل، سورت، گجرات میں درس دے رہے ہیں۔ آپ کے ہزارہا شاگرد اور لاکھوں مریدین دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ آپ کی زندگی بھر کے مواعظ و خطبات کو جمع و شایع کیا جاتا تو بہت بڑا ذخیرہ جمع ہو جاتا، لیکن نہ آپ نے خود اس کا اہتمام کیا نہ کسی اور نے۔ زمانۂ دراز کے بعد آپ کے خادم قاری عبدالحنان صاحب سورتی نے آپ کے خطبات کو رِکارڈ کرنا اور اس پر کام کروانا شروع کیا اور ۲۰۱۵ء میں ’محمودالمواعظ‘ کی پہلی جلد منظرِ عام پر آئی اور ۲۰۲۳ء تک اس کی بارہ جلدیں منصۂ شہود پر آچکی ہیں۔ پہلی جلد کے مرتب مفتی فرید کاوی اور دیگر جلدوں کے مرتب مولانا عظیم الدین ارنالوی ہیں۔
ان مواعظ میں امربامعروف اور نہی عن المنکر اور وعظ و نصیحت کے متنوع موضوعات ہوتے ہیں۔ محمودالمواعظ کی پہلی جلد کے پیش لفظ میں حضرت خانپوری فرماتے ہیں:’’عصرِ حاضر میں امر بالمعروف ،نہی عن المنکر ،دعوت و تبلیغ اورہر خیر کی نشر و اشاعت کا بہترین پلیٹ فارم منبر و محراب ہے ،اور اس کی افادیت ایک امرِ یقینی ہے ، لقوله تعالیٰ: وَذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ تجربہ شاہد ہے کہ ہزارہا ہزار لوگ اس سلسلے سے فیض یاب ہوئے ۔ادھر راقم کا حال یہ ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے مختلف تقریبات کے حوالے سے خلق ِخدا کی فرمائش ، بلکہ اصرارِ شدید پروعظ و خطاب کاسلسلہ جاری ہے، کبھی جمعے کے مجمع کی مناسبت سےتو کہیں اصلاحی پروگرام کی تقریب سے،کبھی اختتامِ قرآن کی مبارک نسبت اور ختمِ بخاری کے مقدس موقع سے تو کبھی سالانہ جلسوں کی تقاریب میں۔کبھی اندرونِ ملک تو کبھی بیرونِ ملک،اور پچھلے تین چار سالوں میں تو اس میں اتنی کثرت ہوگئی ہے کہ تقریباً کو ئی جمعہ اور کوئی تعطیل خالی نہیں ۔موقع و محل کی مناسبت سے مختلف موضوعات زیرِ گفتگو آتے ہیں۔عادت یہ ہے کہ پہلے سے ہی کوئی سا ایک موضوع منتخب کر کے متعلقہ قرآنی و نبوی مضامین اور سیرت ِصحابہ و صالحین سادہ اور عام فہم انداز میں سامعین کے گوش گذار کرتا ہوں۔گذشتہ کئی سالوں سے احباب کا پیہم اصرار ہے کہ ان خطابات کو منظرِ عام پر لایا جائے۔ خطبات بر وقت ضبط توکرلیے جاتے ہیںلیکن ان کونقل کرنا سب سے اہم مسئلہ ہوتا ہے۔چناں چہ مختلف احباب نے مختلف اوقات میں اس میں دل چسپی لے کرایک اہم مرحلہ پوراکیا،بالآخر ترتیب و تبویب کا مرحلہ آیا۔‘‘
تمام جلدوں کے عنوانات بالترتیب حسبِ ذیل ہیں:
پھلی جلد:(۱)اہلِ علم کے لیے قیام اللیل اور ذکر اللہ کی اہمیت (۲)آداب المعلمین(۳)علماوائمہ کا مقام اور ان کی ذمّے داریاں (۴)صلہ رحمی کی اہمیت(۵)والدین کی نافرمانی (۶)تواصی بالحق و الصبر اور تبلیغ کی محنت(۷)خصوصیاتِ نبوی اورمخلوق کےساتھ حسنِ سلوک (۸)مصارف میں اخلاصِ نیت اور احتساب (۹)زمانے کو اسلام کے عملی نمونے کی تلاش ہے۔
دوسری جلد:(۱)انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی امانت ہے(۲)تربیتِ اولاد(۳)اصلاحِ معاشرہ کی ہماری کوششیںناکام کیوںرہتی ہیں؟(۴)رمضان المبارک:فضائل اورتقاضے(۵)صحبتِ صالحین (۶)اعمال میں اخلاص اور احتساب کا استحضار(۷)جنت میں داخلے کا آسان ترین راستہ حدیث شریف کی روشنی میں(۸)اسلامی معاشرت:حقوق اورآداب (۹)تقویٰ کیاہے؟ (۱۰)مدنی زندگی کی ابتدا میںحضرت ابوایوب انصاریؓکے گھر میں حضورﷺکاقیام (۱۱)حضورﷺ کی تین نصیحتیں(۱۲)حضرت ابوایوب انصاریؓکےاحوال۔
تیسری جلد:(۱)لجنۃالقرّاءکےسالانہ اجلاس کےموقع پرطلبہ سےاہم خطاب(۲)حجیتِ حدیث؍درسِ حدیث؍درسِ مسلسلات (۳)اختلافی مسائل میںاعتدال اورشرعی حدودکی رعایت کی ضرورت (۴)علماےکرام اورمکاتب ومدارس کےمدرسین کی ذمّے داریاں (۵)رہنمائےمعلمین (۶)رہنمائےطلبہ (۷)طالبانِ علومِ نبوت سےکچھ باتیں،کچھ نصیحتیں۔
چوتھی جلد:(۱)ہماری بدحالی کےاسباب اوراس کاحل (۲)پندرہ کاموںپرعذاب کی وعیدحدیث کی روشنی میں (۳)حج کامسنون طریقہ (۴)بندگانِ اِلٰہی کےساتھ خیرخواہی دینِ اسلام کی نظرمیں (۵)مسجداوراس کی تعمیرکےفضائل (۶)بندوںپراللہ تبارک وتعالیٰ کی نعمتوںکی بارش اوران نعمتوںکےبارےبندوںکاحال (۷)دنیوی مال ومتاع اوراس کےحقوق (۸)پانچ چیزوںکوپانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو (۹)ذکر کےفضائل وفوائد۔
پانچویں جلد:(۱)قرآن کریم کےحفظ کی فضیلت اوراس کو بھولنے پروعیدیں (۲)مجلسِ تکمیلِ حفظِ قرآن (۳)اساتذہ اور مدرسین کے لیے رہنما باتیں (۴)علماے کرام اور مکاتب ومدارس کے مدرسین کی ذمّےداریاں(۵)مفتیانِ کرام سے رہنما خطاب(۶)جامعۃ البنات کی طالبات سے خطاب (۷)اسلام میں عورتوں کا مقام ومرتبہ (۸)اولاد کی تعلیم وتربیت اور اس میں دینی اداروں کا عظیم کردار (۹)فضلا سے اہم خطاب۔
چھٹی جلد:(۱)دین میںنمازکی اہمیت اورحیثیت (۲)نمازکی روح خشوع اوراس کی اہمیت (۳)اپنی نمازوںکوصحیح اورجان داربنایئے (۴)رمضان کامہینہ ہم کیسےگذاریں؟(۵)رمضان المبارک کےفضائل اوربرکات (۶)معتفکین کےلیےقیمتی ہدایات اورنصائح (۷)رمضان کی محنتوںاوربرکتوںکومابعدرمضان باقی رکھنےکااہتمام اوراس کےاصولی گُر (۸)ماہِ رمضان کی وصول یابی میںاپنی ذات کااحتساب اورآئندہ کےعزائم (۹)شبِ برأت کی فضیلت قرآن،حدیث اوراقوالِ سلف کےآئینےمیں (۱۰)ماہِ محرم اوریومِ عاشوراکےاحکام اورفضائل (۱۱)قربانی کی مختصرتاریخ اوراس کےاحکام وفضائل۔
ساتویں جلد:(۱)ذکراللہ کی اہمیت وفضیلت (۲)شیطانی وساوس کی حقیقت اوران سےبچنے کےنبوی طریقے (۳)موت کی تیاری (۴)وقت کی اہمیت اورقدروقیمت (۵)تبلیغی کام کی اہمیت اوراس میںپائی جانےوالی کچھ کوتاہیوںپرتنبیہ (۶)وقت کی قدروقیمت اورلایعنی ولغویات سےبچنےکی اہمیت۔
آٹھویں جلد:(۱)نکاح کےلیےنیک عورت کاانتخاب شریعت کی روشنی میں(۲)نکاح میں سادگی اختیار کرنے کی ضرورت (۳)نکاح:سنتوںسےخالی اوررسم ورواج کامرقع بن جانےوالی ایک عبادت (۴)نکاح میںبرکت کیسے آتی ہے؟ (۵)اسلام میں نکاح کی اہمیت اوراس کاطریقہ (۶)نکاح کےمقاصداور فوائد (۷)اولادکی تعلیم وتربیت اوراس میںدینی اداروںکاعظیم کردار (۸)اولاد:اللہ تعالیٰ کی نعمتِ عظمی اوربندوںکی طرف سے اس کی ناشکری (۹)اولادکی تعلیم وتربیت عصرِحاضرکاایک اہم مسئلہ (۱۰)اسلام میں عورتوں کا مقام اوربیویوںکےحقوق (۱۱)اسلام میںعورتوںکےحقوق اوراس میںہونےوالی کوتاہیاں۔
نویں جلد:(۱)حضرت عبداللہ بن سلام کے مختصرحالات (۲)اسلام میںمکمل داخلہ مطلوب ہے (۳)اسلام کےپانچ شعبے (۴)پانچ کاموںپرایمانِ کامل کانبوی وعدہ (۵)عورتوںکےلیےجنت میںداخلےکامختصرترین راستہ (۶)اللہ تعالیٰ کی نگاہوں میں مسلمان کی جان،مال اور عزت وآبروکی قدروقیمت (۷)عشرۂ ذی الحجہ کیسے گزاریں (۸)عشرۂ ذی الحجہ کے فضائل ۔
دسویں جلد:(۱)تقویٰ اوراس کےحصول کا آسان راستہ: صحبتِ صالحین (۲)دین میںتوبہ کی اہمیت اوراس کی ضرورت اورافادیت (۳)خلق اللہ کی تحقیرسےبچیے (۴)مجاہدۂ نفس کاایک رکن:تقلیلِ کلام (۵)اتباعِ سنت کامقام ومرتبہ اوراکابرکاعاشقانہ طرزِعمل (۶)عشقِ نبوی کی حقیقت (۷)صدق کی اہمیت اورجھوٹ کی قباحت (۸)فضلاسےاہم خطاب:قیامت میںپوچھےجانےوالےپانچ سوالات؍علمِ نافع وغیرنافع کی تمیز؍اصحابِ نسبت سےفیض حاصل کرنےکاطریقہ(۹)مکمل ومدلل تعزیت۔
گیارھویں جلد:(۱)حضورِاکرم ﷺ کی پانچ نصیحتیں (۲)ایمان جنت میںداخلےکی ضمانت ہے (۳)غصہ ضبط کرنےکی اہمیت اورفضلیت (۴)نگاہوںکےصحیح استعمال کےفضائل اورغلط استعمال کاوبال (۵)اصولِ معاشرت اورامت کی طرف سےاس کی مخالفت (۶)اسلام میںباہمی مدداورتعاون کی بنیاد (۷)سفرنامۂ عراق،شام واُردن۔
بارھویں جلد:(۱)ہمارےحالات ہماری ہی بدعملی کانتیجہ ہیں(۲)حصولِ نجات کامختصرنبوی نسخہ (۳)والدین کےحقوق ،ان کواداکرنےکےبرکات وثمرات اور ان کوضائع کرنےکےخطرناک نتائج (۴)صلہ رحمی کی برکات اورقطع رحمی کی نحوستیں (۵)پڑوسیوں کے حقوق (۷)سلام کیجیے عام (۸)تعزیتی بیان۔
محمودالمواعظ کی پہلی جلد میں نو (۹)، دوسری جلد میں تیرہ(۱۳)، تیسری جلد میں چودہ(۱۴)، چوتھی جلد میں دس(۱۰)، پانچویں جلد میں گیارہ(۱۱)، چھٹی جلد میں گیارہ(۱۱)، ساتویں جلد میں آٹھ(۸)، آٹھویں جلد میں بارہ(۱۲)، نویں جلد میں سات(۷)، دسویں جلد میں آٹھ(۸)، گیارھویں جلد میں سات(۷) اور بارھویں جلد میںسات(۷) مواعظ شامل ہیں۔ اس طرح بارہ جلدوں میں کُل ایک سو سولہ(۱۱۶) مواعظ جمع ہو گئے ہیں۔
محمودالمواعظ کے مذکورہ بالا عنوانات سے ظاہر ہے کہ حضرت موصوف کے مواعظ و بیانات رسمی نہیں بلکہ مومن کی دینی و دنیوی زندگی کے لیے راہ نما ہیں۔ ان مواعظ کی سچّی قدر تو اہلِ علم کر سکتے ہیں ، راقم کے نزدیک ان مواعظ کی بعض خصوصیات حسبِ ذیل ہیں:
[۱]ایک عالِمِ ربانی اور متبع سنت اور صاحبِ نسبت بزرگ کے دل کا درد ان مواعظ میں عیاں ہے۔
[۲]ہر وعظ میں اس بات کی فکر کرتے ہیں کہ مخاطبین تک اللہ و رسول کا سچّا و صحیح پیغام پہنچے۔
[۳]وعظ سے قبل ہمیشہ باقاعدہ تیاری کرتے ہیں، ذہن میں مضمون کو مرتب کرتے ہیں، پھر عام فہم انداز میں اسے بیان کرتے ہیں۔
[۴] مجمع گجراتیوں کا ہو تو حسبِ ضرورت گجراتی زبان کے بعض الفاظ، جملے یا کہاوتیں بھی استعمال کرتے ہیں۔
[۵]بیان عام طور پر سادہ و شستہ اردو میں ہوتا ہے تاکہ بات بہ آسانی سمجھ میں آسکے۔
[۶]مجمع کو مانوس کرنے کے لیے کہیں کہیں انگریزی الفاظ بھی بلاتکلف استعمال کرتے ہیں۔
[۷] عربی، فارسی اور اردو اشعار کا برمحل استعمال بیانات میں لطف پیدا کر دیتا ہے۔
[۸]بدعات و خرافات کی جگہ تمام امور میں سنت و شریعت پر عمل کی دعوت دیتے ہیں۔
[۹]منکر پر نکیر کا انداز حکیمانہ و مربیانہ اختیار کرتے ہیں، لیکن حق بیانی سے نہیں چوکتے۔
[۱۰]بیانات میں آیات و روایات کے ساتھ اسلاف و اکابر کے واقعات سے دل چسپی پیدا کر دیتے ہیں۔تلک عشرۃ کاملۃ
یہ چند خوبیاں ہیں جو محمودالمواعظ کے مطالعے کے بعد برجستہ نوکِ قلم پر آگئیں۔ہمارا خیال ہے کہ یہ تمام مواعظ اس قابل ہیں کہ انھیں مستقل مطالعے میں رکھا جائے، ایک بار نہیں بار بار ان کا مطالعہ کیا جائے اور تعلیم وغیرہ میں انھیں پڑھ کر سنانے کا معمول بنایا جائے۔ نوجوان مقررین کو اس سے بہ طور خاص استفادہ کرنا چاہیے۔ جو واعظین کم وقت میں وعظ و تقریر کی تیاری کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے یہ ایک نعمتِ غیر مترقبہ ہے۔
مطالعے کے وقت یہ بات ضرور ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ باقاعدہ تصنیف نہیں، مختلف اوقات میں مختلف جگہوں پر کیے بیانات کا مجموعہ ہے، جسے تقریر سے تحریر کی صورت میں ڈھالا گیا ہے، اس لیے بعض جگہ کسی قدر تکرار ناگزیر ہے۔
ظاہری طور پر بھی تمام جلدیں مضبوط اور خوب صورت ہیں، اندرون میں بہترین سفید کاغذ استعمال کیا گیا ہے۔