کسی مقصد کے تحت جمع شدہ مال وغیرہ پر زکوٰۃ

کسی مقصد کے تحت جمع شدہ مال وغیرہ پر زکوٰۃ

ضرورت کے لیے رکھی ہوئی رقم پر زکوٰۃ

زایک شخص کے پاس کئی ہزار روپیے جمع ہیں اُس پر سال بھی گذر چکا ہے، مگر اُس کے پاس نہ مکان ہے اور نہ ہی گھریلو سامان۔ ابھی شادی بھی نہیں کی، اِن ہی ضروریات کے لیے روپیہ جمع کر رکھا ہے۔اس پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں؟

لاس پر زکوٰۃ فرض ہے البتہ اگر سال پورا ہونے سے قبل تعمیرِ مکان کا سامان یا گھریلو استعمال کی اشیا وغیرہ خریدلے، تو زکوٰۃ فرض نہ ہوگی۔ (احسن الفتاوی ۴/ ۲۹۱ بحوالۂ شامی ۲/۷)

حج کے لیے جمع کرائی ہوئی رقم پر زکوٰۃ

زایک شخص رمضان میں زکوٰۃ نکالتاہے، اِس سال حج میں جانے کا ارادہ ہےلہٰذا حج کو جانے کے لیے پیشگی رقم جمع کرائی ہے، اب اِس کی روانگی شعبان میں متوقع ہے،لہٰذا جو رقم جمع کی گئی ہے اُس کی زکوٰۃ نکالنی ہوگی یا نہیں؟

لآمدورفت کا کرایہ اور معلم وغیرہ کی فیس کے لیے جو رقم دی گئی ہے اُس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اِس سے زائد رقم جو کرنسی کی صورت میں اُس کو واپس ملے گی اُس میں سے یکم رمضان المبارک تک جتنی رقم بچے گی اُس پر زکوٰۃ فرض ہے، جو خرچ ہو گئی اُس پر نہیں۔ (احسن الفتاوی ۴/ ۲۶۴ بحوالۂ شامی ۱/۷)

ٹریکٹر،سلائی مشین اور حج کے لیے جمع شدہ رقم پر زکوۃ

زکسی کے پاس ٹریکٹر ہے جس سے گھر پر کھیتی کا کام بھی کرتا ہے اور باہر بھی جاتا ہے اور کماتا ہے۔ سرکاری کام بھی کرتا ہے ،جس سے آمدنی بھی آتی ہے۔تو کیا ٹریکٹر میں زکوۃ ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اس کی آمدنی میں زکوٰۃ ہے کہ نہیں؟ اور ایک آدمی سلائی کایا بھرت کا کام کرتا ہے اور پانچ ہزار کی مشین ہے تو اس میں زکوۃ ہے یا نہیں؟ ایک آدمی مال جمع کرتا ہے اور قیمت زیادہ ہونے پر بیچتا ہے تو اس مال پر کبھی کبھی سال بھی گذر جاتا ہے تو اس پر زکوۃ ہے؟اور حاجی نے حج کے لیے پیسے جمع کئے پچاس ہزار پڑے ہیں سال پورا گذر گیا، لیکن نیت حج کی ہے تو ان پیسوں میں زکوۃ ہے یا نہیں؟ یا پیسے تو تھے مگر سال پورا نہ ہوا تھا ،دس مہینے ہوئے تھے کہ حج کے ٹکٹ اور خرچہ کے لیے بھر دیے پھر سال پورا ہوا تو اب زکوۃ ہے یا نہیں؟اگر زکوۃ ہے تو جو پیسے واپس مکہ میں ملنے والے ہیں ان کی ہےیا پورے پیسوں کی زکوۃ ہے؟

لٹریکٹر مالِ نامی نہیں ہے اس لیے اس میں زکوۃواجب نہیں ہے۔اس کی آمدنی اگر بقدرِ نصاب ہے اور حاجتِ اصلیہ سے زائد ہونے کے ساتھ اس پر سال گذر گیا تو زکوٰۃ واجب ہوگی۔بھرت کا کام کرنے والے کی مشین میں زکوۃ واجب نہیں ہے۔ جس مال کو وہ جمع کر رہا ہے وہ اگر خریدتا ہے اور اسی لیے کہ قیمت زیادہ ہونے پر بیچنا مقصود ہے تو اس مال پر سال گذرنے سے زکوۃ واجب ہوگی۔حج کے لیے جو رقم جمع کی گئی ہے اس پر سال گذرنے پر زکوٰۃ واجب ہوگی اور سال ختم ہونے سے پہلے اس رقم سے ٹکٹ وغیرہ خرید لیا تو اب اس رقم پر زکوۃ نہیں ہے، البتہ جو رقم واپس مکہ مکرمہ میں ملے گی، اس میں سال ختم ہو چکا ہے تو زکوۃ واجب ہوگی۔

روزانہ پس انداز رقم کی زکوۃ

زبکر روزانہ پچاس روپیہ جمع کرتاہے، ایک برس بعد اٹھارہ ہزار جمع ہوںگے۔ اس کی زکوۃ کس طرح دی جائے؟ کیوں کہ اٹھارہ ہزار کو ایک سال کامل نہیںگذرا۔

لاگر پہلے سے اس کے پاس سونا، چاندی یادوسری نقد رقم کی شکل میں مقدارِ نصاب موجود ہے تو اس اصل نصاب پر سال گذرنے سے اس زائد جمع شدہ کی زکوۃ بھی واجب ہوجائے گی، اس کے ساتھ اس کی زکوۃ بھی ادا کرے، اور اگر اس کے پاس پہلے سے کوئی نصاب سونا، چاندی یا نقد کی صورت میں موجود نہیں ہے تو روزانہ پس انداز ہونے والے یہ پچاس روپئے کی مجموعی تعداد چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی قیمت کے بقدر ہوجائے، اس دن سے سال کی ابتدا ہوگی، وہ جب مکمل ہوجائے تو مکمل ہونے کے دن جتنی بھی رقم ہوگی (یعنی بعد میں اس میں جو اضافہ ہوا اس کو بھی داخل کرلیا جائے) سب کی زکوۃ ادا کرے۔

بچوں کے نام سے بینک میں جمع رقم کی زکوۃ

ز بچوں کے نام بینک میں کھاتے کھولے ہیں، ہر ماہ اس میں کچھ رقم پابندی سے جمع ہوتی ہے، اس پر مجھے زکوۃ دینی ہوگی یا نہیں؟

لاگر وہ رقم بچوں کی ہے اور ان کی نیت سے ہی جمع کراتے ہیں تو اس رقم کی زکوۃ آپ پر واجب نہیں، اس لیے کہ وہ آپ کی ملک نہیں رہی بلکہ بچوں کی ملک ہوگئی، اور اگر آپ کی نیت بچوں کو دینے کی نہیں بلکہ صرف قانونی بچاؤ کی غرص سے ان کے نام پر جمع کرائی ہے تو وہ رقم آپ کی ہی ہے۔ اگر آپ صاحبِ نصاب ہیں تو اس کی زکوۃ بھی آپ پرواجب ہوگی۔ پہلی صورت میں بچے خود چوں کہ نابالغ ہیں اس لیے ان پر زکوۃ واجب نہیں، ہاں بالغ ہوجانے کی صورت میں اگرا ن کی ملک میں بقدرِ نصاب مال ہے تو زکوۃ واجب ہوگی۔٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here