روزہ دار جھگڑوں اور گالی گلوچ وغیرہ سے خود کو محفوظ رکھے

روزہ دار جھگڑوں اور گالی گلوچ وغیرہ سے خود کو محفوظ رکھے
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
پہلےبھی بتلایا تھا کہ اصل روزہ تو صبحِ صادق سے لےکر غروبِ آفتاب تک تین چیزوں(کھانے پینےاوراپنی بیوی کے ساتھ صحبت)سے بچنےکانام ہےاورنیت بھی روزہ کی ہوتو وہ شرعی روزہ کہلائےگا۔اب یہاں بتلاناچاہتےہیںکہ اس روزہ کے آداب اورلوازمات میںسےیہ بھی ہےکہ روزہ دارجہاں کھانےپینے اور بیوی سے صحبت سےاپنے آپ کوبچارہاہے، حالاںکہ کھاناپینااوراپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرنا عام دنوںمیںاور روزہ کے علاوہ دوسرے اوقات میں حلال ہے،تو پھر حرام چیزوں سےتوبطریقۂ اولیٰ بچاناچاہیے۔ اسی لیےکہتے ہیں کہ روزہ دارکوچاہیے کہ اپنی زبان کی حفاظت کرے۔گالی گلوچ ،غیبت ، تہمت،بہتان،اورلایعنی یعنی گپ شپ وغیرہ یہ تمام ایسی چیزیںہیںجوروزہ کے تقاضوں کے خلاف ہیں،بعض لوگ صرف گپ شپ کوہی روزہ گزارنے کاذریعہ بناتے ہیں،حالاںکہ ایسی تمام باتیںزبان سے نہیں نکالنی چاہئیں،بلکہ زبان سے تواللہ کاذکر ہونا چاہیے، تسبیحات ،تلاوت میں مشغول رہے ۔دوسری چیزآنکھوںکی حفاظت ہے، جن چیزوں کو دیکھنے سے منع کیاگیا ہے،ان سے اپنی آنکھوں کی حفاظت کرے،یاان کو دیکھناجائز توہے لیکن ان کودیکھنے میںکوئی فائدہ نہیں ہے،تو ایسی چیزوںکو دیکھنے سے بھی اپنے آپ کوبچائے۔ اسی طریقہ سے غلط چیزوں کے سننے سے کان کی حفاظت کرنا، جیساکہ پہلے بھی بتلادیا تھاکہ بعض لوگ ٹائم پاس کرنے کےلیے روزہ کی حالت میں ٹی وی دیکھتے ہیں، گانا سنتے ہیں، یا اس طرح کی دوسری چیزوں میںمشغول رہتے ہیں، تو اگرچہ فرض تو اداہوجائےگالیکن اس سے روزہ کااصل ثواب ختم ہوجائےگا۔
عن أَبي هريرة ؄ قَالَ قَالَ رسولُ اللهِﷺ : إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ ، فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَصْخَبْ ، فَإنْ سَابَّهُ أحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ ، فَلْيَقُلْ : إنِّي صَائِمٌ۔(ریاض الصالحین:۱۲۴۰)
حضرت ابوہریرہ؄فرماتےہیں کہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا: جب تم میں سےکسی کا روزہ ہو،تووہ نہ توفحش بات کرے،اورنہ شوروشغب کرے،اگر کوئی دوسرا اس کے ساتھ گالی گلوچ یالڑائی جھگڑاکرے، تو اس سےکہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔(مجھے تیرے ساتھ گالی گلوچ اورجھگڑا کرنے کی فرصت نہیں ہے)بلکہ علماء نےلکھا ہے کہ اگر وہ نہیں مانتا تو اپنے جی سے کہے کہ تو روزہ سے ہے،تجھے اس کے ساتھ جھگڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ’رفث‘ یعنی ایسا کلام جس میں شہوت ابھارنے والی یابیوی سےصحبت وغیرہ سے متعلق باتیںہوں۔
وعنه ، قَالَ : قَالَ النبيُّ ﷺ : مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ للهِ حَاجَةٌ في أنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ۔ (ریاض الصالحین:۱۲۴۱)
حضرت ابوہریرہ ؄فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جوآدمی (روزہ کی حالت میں)جھوٹ اورغلط کام(جن کی شریعت میں اجازت نہیں ہے)نہ چھوڑے؛تو ایسے آدمی کی اللہ کوکوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپناکھاناپینا چھوڑ دے۔
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کواس کے روزے کی کوئی پرواہ نہیںہے،کیوںکہ روزہ کا مقصد تواللہ تعالیٰ کوراضی کرنا ہے، جب آدمی اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی چیزوں سے اپنے آپ کو بچارہا ہو،تو حرام چیزوں سے تو اورزیادہ بچنے کی ضرورت ہے۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here