روزہ ڈھال ہے جب تک کہ اس کو پھاڑ نہ ڈالے

روزہ ڈھال ہے، جب تک کہ اس کو پھاڑنہ ڈالے
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ﴾کے لفظ’کُتِبَ‘سےمشائخِ صوفیاءنے روزہ کے آداب کے سلسلہ میں کچھ نکات پیداکئے ہیں کہ تمھاری ذات پر جوروزے فرض کیے گئے ہیں تو ان روزوں کے کچھ حقوق کی ادائیگی بھی تمھارے جسم کے دوسرے اعضاء کے ذریعہ ہونی چاہیے۔ چناںچہ آنکھ کابھی روزہ ہے، زبان کابھی روزہ ہے، کان کابھی روزہ ہے ،اور دوسرے اعضاء کابھی روزہ ہے ۔
اس لیے پہلی بات یہ ہے کہ آدمی روزہ کی حالت میں اپنی آنکھوںکوبدنظری سے بچائے۔یہ کیا بات ہوئی کہ وہ چیزیں جوروزہ کے علاوہ دیگر اوقات میں حلال ہیں، روزہ کے نام پر ان سےتوبچاجائے،جیسے:کھاناپینااوراپنی بیوی کے ساتھ صحبت ۔ہم رمضان کے دنوں ہی میں رات کے وقت کھاتے پیتےہیں،اور رمضان کے علاوہ دن میں بھی کھاتے پیتے ہیں۔تو حلال کام ایک عبادت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی خاطر صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب کے مقررہ وقت تک اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کےلیے روزہ کی مناسبت سے ہم نے چھوڑ دیے۔توجب آدمی حلال کام چھوڑ کر روزہ رکھ رہا ہے، توپھرایسے کام جوروزہ کے علاوہ دیگراوقات میں بھی حرام اور ممنوع ہوں، جیسے: بدنظری یعنی آنکھ کا گناہ،ٹی وی دیکھنا ، ویڈیواورسنیما دیکھنا ؛یہ سب کام روزہ کے علاوہ بھی ہر حال میں ممنوع ہیں،ان سے تو بطریقۂ اولیٰ بچنا چاہیے۔آج کل لوگوں نے انھیںچیزوںکوروزہ میں ٹائم پاس کرنے کا ذریعہ بنالیا ہےکہ ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں،گندی گندی فلمیں دیکھتے رہتےہیں؛ پھر روزہ میں تاثیر کہاں رہے گی؟
آگے روایت آنے والی ہے کہ نبیٔ کریمﷺنےروزہ کوڈھال قرار دیاہے میدانِ جنگ میں آدمی دشمن کے حملہ سے بچاؤ کےلیےاپنے پاس ڈھال رکھتا ہے، جب دشمن تلوار کے ذریعہ سے حملہ اوروارکرتاہے ڈھال سامنے کردی جاتی ہے اوراس کے حملہ سے اپنے آپ کوبچالیاجاتا ہے۔گویا شیطان ہمارے اوپروار کرتا ہے اس سے بچاؤ کے واسطے روزہ ہی کوایک طرح کی ڈھال قرار دیاگیاہے،یاجہنم سے حفاظت کےلیےاور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچنے کےلیے اس کو ڈھال بتلادیاہے۔ ایک روایت میںہے﴿الصَّوْمُ جُنَّۃٌ مَالَمْ یَخْرِقْہَا﴾روزہ ڈھال ہے بشرطیکہ اس کو پھاڑنہ ڈالے۔ ڈھال جب پھٹ جاتی ہےتوپھرمقابلہ کےوقت دشمن کےحملہ سے حفاظت کاکام نہیںدیتی۔اسی طرح روزہ کو بھی اگر ہم نے گناہوںکے ذریعہ سے خراب کردیا تو گویا ڈھال کوبیکار کردیااورپھاڑدیا،اب ایسا روزہ شیطان کے حملہ سے حفاظت کا باعث نہیںبن سکتا۔اس لیےپہلی چیزتویہ ہوئی کہ آدمی اپنی آنکھوںکی حفاظت کرے۔
دوسری چیزیہ ہے کہ آدمی اپنی زبان کی حفاظت کرے۔ روزہ کی حالت میں غیبت،چغلی،بہتان،لڑائی جھگڑا وغیرہ چیزوںسے بہت بچے۔ اگرکوئی ہم سے جھگڑا کرنےلگےتو اس سےکہہ دیاجائے کہ میرا روزہ ہے، میں تیری کسی بات کاجواب نہیں دوں گا۔ اور اگر وہ نادان ہےاور سمجھنے کی اہلیت نہیں رکھتا تو اپنے جی سے خود ہی خطاب کرکے کہہ دے کہ میرا تو روزہ ہے۔ تو زبان بھی ایک عضو ہے، روزہ میںاس کی حفاظت کااہتمام ہوناچاہیے،تب ہی زبان کا روزہ ہوگا۔آج کل لوگ روزہ کی حالت میں غیبت کرتے رہتےہیں، گویالوگوںنے غیبت کو بھی ٹائم پاس کرنے کاذریعہ بنالیا ہے،بس !میری تیری میں لگے رہتے ہیں۔
تیسری چیزیہ ہے کہ کان کوبھی غیبت سننے سے،لڑائی جھگڑے سے،کسی کی بدگوئی،گانےاورموسیقی سننےسےبچایاجائے،بعض لوگ انھیں چیزوں کو روزہ میںٹائم پاس کرنے کا ذریعہ بنالیتے ہیں، دن بھر گانے سنتے رہتے ہیں،توان صورتوںمیں روزہ کاجومقصد ہے وہ حاصل نہیں ہوتا۔
اسی طرح اپنے دوسرے اعضاء یعنی ہاتھ ، پاؤں کو بھی گناہوں سے بچانے کا اہتمام کرناچاہیے،ورنہ جس روزہ کو ڈھال قرار دیا ہےایسا روزہ پھر ڈھال نہیںبنتا۔ حدیث ِپاک میں آتا ہےکہ جوآدمی روزہ کی حالت میں لغو چیزوں سے نہیں بچتا تو اللہ تعالیٰ کواس کی ضرورت نہیں کہ وہ بھوکاپیاسا رہے ۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here