روزے کے کفارے سے متعلق بعض مسائل

روزے کے کفارے سے متعلق بعض مسائل

کفارۂ صوم کے تسلسل میں حیض مانع نہیں

ز روزے کا کفارہ جو دومہینے ہیں، اس میں عورتیں کس طرح عمل کریں؟ کیوں کہ وہ توحیض کی وجہ سے مسلسل روزے نہیں رکھ سکتی ہیں، تو ان کے لیے کیا طریقہ ہے؟

لحیض تسلسل سے مانع نہیں ہے، اس لیے اگر روزوں کے درمیان حیض شروع ہوجائے تو ایامِ حیض کے بعد روزہ رکھنا شروع کردے، البتہ اگر ایامِ حیض کے ختم ہونے کے بعد ایک دن بھی خالی رہا یعنی روزہ نہ رکھا، تو تسلسل باقی نہیں رہے گا اور از سرِ نو روزہ رکھنا پڑے گا۔(قوله: بخلاف الحیض) فإنه لا یقطع کفارة قتلھاو إفطارھا؛ لأنھا لاتجد شھرین خالیین عنه الخ۔ (شامی ۲ /۶۳۱)

کفارے میں گھر کے ملازم کو آزاد کرنا

زاگر کسی نے روزہ فاسدکرلیا تو اس کو روزے کی قضا کرنا اور کفارہ ادا کرنا ضروری ہے؟ اب اس کو ایک غلام آزاد کرنا ضروری ہے؟ اس میں ایک صورت یہ ہے کہ اگر زید نے روزہ فاسد کرلیا اور کفارہ ادا کرنا چاہتا ہے اور اس کے پاس غلام تو ہے نہیں، البتہ اس کے گھر ایک کام کرنے والا نوکر جیسا کہ عام طور پر گھروں میں ہوتا ہے وہ ہے ، تو اب وہ یہ چاہتا ہے کہ اس نوکر کو کام سے نکال دے اور ہر مہینے اس کو تنخواہ دیتا رہے (جتنی تنخواہ وہ پہلے اسے دیتا تھا)، تو اس صورت میں اس کا کفارہ ادا ہوگا یا نہیں؟

لگھروں میں کام کرنے والا ملازم آزاد ہے، غلام نہیں ہے، اس لیے سوال میں مذکورہ طریقہ اختیار کرنے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ ہمارے دور میں غلام نادر الوجود ہے، اس لیے اب ادائِ کفارہ کی صورت یہ ہے کہ مسلسل دوماہ کے روزے رکھے اور اگر اس کی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلائے۔ (شامی۲/۱۱۹)

کفارے کے روزے قضاکی طرف سے

زاگر بہت سے روزے توڑے ہیں تو کفارے کے علاوہ ان کی قضا بھی ضروری ہے یاکفارےسے قضا بھی پوری ہوجائے گی؟

لکفارہ الگ ہے اور قضا الگ ہے۔ اگر کئی روزے توڑے ہوں تو ہرایک کی قضا الگ الگ ضروری ہے، کفارے کے روزے قضا کی طرف سے کافی نہیں ہیں۔

روزے نہ رکھنے سے کفارہ

ز ڈاکٹر صاحب نے مجھےدوا لکھ کر دی اور اس کا وقت دو مہینے تھا اور مسلسل استعمال کرتا تھا،اسی میں رمضان کے کچھ ایام آگئے، جس میں میں نے روزے نہ رکھے۔ کیا مجھے اس کی قضا کرنی پڑے گی- یعنی جیسے کوئی جان بوجھ کر روزہ چھوڑے ان کے لیے ایک غلام آزاد کرنا،دو مہینے کےروزے رکھنا یا ساٹھ غریبوںکو کھانا کھلانا-تو کیا مجھے بھی ایسے ہی کرنا پڑےگا،یا خالص روزے رکھنا پڑےگا؟ یہ مجھےمشورہ دیں۔ اگر میں دوا رمضان کے بعد استعمال کرنا چاہتا تو وہ چل سکتا تھا،میں نے شروع کیا اور سامنے رمضان آکر کھڑا ہو گیا، جس میں میرے کچھ روزے (رہ)گئے۔ آپ شریعت کے مطابق مجھے بتائیے،تاکہ میں اس پر عمل کر کے آخرت کے گناہ سے بچ جاؤں۔

ل اگر آپ کوایسی بیماری لاحق تھی جس میں شرعاً روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہوتی ہے، تب تو آپ پر گناہ نہیں ہے، البتہ جتنے روزے ماہِ رمضان کے آپ نے نہیں رکھے، اتنے روزوں کی صرف قضا آپ پر لازم ہے، یعنی دس روزے نہیں رکھے تھے تو اس کی جگہ بہ نیتِ قضا دس روزے رکھ لیجیے۔اور اگر آپ کو ایسی کوئی بیماری لاحق نہیں تھی تو آپ نے ماہِ رمضان کے روزے نہ رکھ کر بڑا گناہ کیا، جس کی توبہ ضروری ہے۔رورو کر اللہ تعالیٰ سے اس کوتاہی کی معافی مانگیںاور اس صورت میں بھی آپ پر صرف قضا ہی ہے،یعنی جتنے روزے نہیں رکھے اس کی جگہ بہ نیتِ قضا اتنے روزے رکھ لینا کافی ہے۔ آپ پر کفارہ (یعنی غلام آزاد کرنا،ساٹھ غریبوں کو کھانا کھلانا وغیرہ) نہیں ہے۔٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here