کھجور،پانی سے افطار کی حکمت
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
عن سلمان بن عامر الضَّبِّيِّ الصحابي عن النبيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا أفْطَرَ أحَدُكُمْ ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ ، فَإنْ لَمْ يَجِدْ ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ ؛ فإنَّهُ طَهُورٌ۔(ریاض الصالحین:۱۲۳۸)
حضرت سلمان بن عامرسےمنقول ہے کہ نبیٔ کریمﷺنے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی آدمی افطار کرناچاہے تو کھجورسے افطار کرے، اور اگر کھجور موجود نہ ہوتو پانی سے افطار کرے کہ پانی پاک کرنے والا ہے۔
بعض حضرات نے اس کی یہ حکمت بتلائی ہے کہ بھوکارہنے کی وجہ سے آدمی کی بینائی ذرا کمزور سی ہونے لگتی ہے، اورمیٹھے کی خاصیت یہ ہے کہ وہ بینائی کوتیز کرتا ہے اس لیے کھجور سے افطار کرنے کاحکم دیا۔بعض حضرات فرماتے ہیں کہ عرب میں عام طورپر کھجور آسانی سے میسر ہوجاتی تھی اس لیے نبیٔ کریمﷺ نےکھجور سے افطار کرنے کاحکم دیا، اوراگرکھجور میسرنہ ہوتو پانی تو ہرایک کومیسر ہوتا ہی ہے ۔
رطب ،تمر،پانی
عن أنسقَالَ : كَانَ رسولُ الله ﷺ يُفْطِرُ قَبْلَ أنْ يُصَلِّي عَلَى رُطَبَاتٍ ، فَإنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَتُمَيْرَاتٌ ، فَإنْ لَمْ تَكُنْ تُمَيْرَاتٌ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ.( ریاض الصالحین:۱۲۳۹)
حضرت أنسفرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺمغرب کی نماز پڑھنےسےپہلےتازہ کھجوروںسےافطار فرماتے تھے،اوراگر تازہ کھجور نہیں ہوتی تھی ،تو پھر عام کھجور سے افطار فرماتے تھے، اوراگر کھجور یں بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی نوش فرماکر افطار فرمالیتے تھے ۔
رطب یعنی تازہ کھجوریںجو نرم ہوتی ہیں،جب کھجوریں پکتی ہیں تواندر سے بالکل نرم ہوتی ہیں،وہی رطب کہلاتی ہیں،اوران کواس وقت ڈبّے میں بندنہیں کیاجاتاہے، اگر اس وقت فوری طورپر ڈبّے میں بند کردیں تو وہ خراب ہوجائیںگی،اس لیے ان کو کھلیان میں ڈال دیتے ہیں،جیسے: ہمارے یہاں گیہوں کاٹ کر اس کی بالیاں کھلیان میںڈالتے ہیں ،پھر اس پر بیل چلا کر دانے اور بھوسےکو الگ کرتے ہیں۔ توجیسے کسان لوگ کھلیان بناتے ہیں،اسی طرح وہ لوگ تازہ کھجوروں کواتارنے کے بعدکھلیان میں ڈالتےہیںاور کچھ مدّت تک وہیں رہنے دیتے ہیں، وہاںپڑے پڑے وہ ایسی ہو جاتی ہیںکہ اندرکی نرمی ختم ہوجاتی ہے، اورعام طورپر حاجی لوگ وہی کھجوریںلاتےہیں ؛ اُس کوعربی میں تمرکہتے ہیں،اورشروع میںجوتازہ کھجوریں ہوتی ہیںوہ رطب کہلاتی ہیں۔ بہرحال !اگر تازہ کھجور ہوتو عام کھجور کے مقابلہ میں اسی کوترجیح حاصل ہوگی، اور اگرتازہ کھجور نہیں ہے تو عام کھجورسے افطارکرناچاہیے، اوراگر یہ بھی نہ ہوتو پانی سے افطار کیاجائے،یاپھرکھانے کی کوئی بھی چیز ہواس کواستعمال کیاجاسکتا ہے۔
نمک سے افطار
بعض عوام میں خدا جانے کیسے یہ مشہور ہو گیا کہ روزہ کھجور میسر نہ ہو تو سے روزہ افطار کرنا چاہیے، جب کہ شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں فقیہ الامت حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ رقم طراز ہیں: نمک یا ادرک سے افطار کو سنت یا مستحب سمجھنا اور اس کو حکمِ شرعی تصور کرنا غلط اور بے اصل ہے، ابو داود شریف اور ترمذی شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ کھجور سے افطار کرنا سنت سے ثابت ہے اور اگر کھجور میسرر نہ آئے تو خشک چھوارے سے، وہ بھی نہ ہو تو پانی سے۔ (فتاویٰ محمودیہ:10/210مخرچ، کراچی) نیز بہشتی زیور میں ہے کہ بعض حضرات نمک کی کنکری سے افطار کرتے ہیں اور اس میں ثواب سمجھتے ہیں، یہ غلط عقیدہ ہے۔ (مسائلِ روزہ:179، نون الف)
[email protected]