بوڑھے کا تقویٰ غیر مسلم کے اسلام لانے کا سبب بن گیا

بوڑھے کا تقویٰ، غیر مسلم کے اسلام لانے کا سبب بن گیا
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
قدرت اللہ شہاب ایک سرکاری آفیسر تھے ،انھوں نے ’شہاب نامہ ‘کے نام سے اپنی آپ بیتی لکھی ہے۔ تقسیمِ ملک سے پہلے وہ یہیں تھے، تقسیم کے بعد اُدھر چلے گئے تھے۔ایک مرتبہ سفیر کی حیثیت سےوہ بیلجیم (ہولینڈ)گئے ہوئے تھے۔ اس سفر کاایک واقعہ انھوں نے لکھاہےکہ میں ہولینڈ میں ایک پارک میں گیا ،وہاںکے لوگ اپنے مذہب ( یعنی عیسائیت )کے معاملہ میں بڑے متعصب تھے۔اس کابھی ایک نمونہ انھوں نےلکھاہے کہ ان کے یہاں اپنے بچّوں کومذہب کے معاملہ میں آزادی ہے۔بچّے کی پیدائش کے بعد پیدائش کاجوفارم پُر کیا جاتا ہے اس میں اس بچّے کانام اوردوسری ساری چیزیں لکھ کر مذہب والا خانہ خالی چھوڑ دیا جاتا ہے کہ یہ بچّہ بڑا ہونے کے بعد جس مذہب کواپنےلیے مناسب سمجھے اختیار کرسکتاہے،اس وقت اس جگہ اس کامذہب لکھاجائےگا،تواس جگہ کو خالی چھوڑنے کےساتھ ساتھ وہاں لکھ دیتے ہیں کہ بڑاہوکرسوائے اسلام کےجومذہب چاہےوہ اختیار کرے۔گویا ان کو اسلام کے ساتھ اتنازیادہ تعصب ہے۔
لیکن وہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں وہاں ایک پارک میں گیا،ایک کرسی پر بیٹھا ہواتھاکہ عربی لہجہ میں قرآنِ پاک کی آواز سنی، تومیں سوچنےلگاکہ ہولینڈ کارہنے والا قرآن پاک پڑھ رہا ہے؟ میں اس کے پاس پہنچا، سلام کیا،بات چیت میں اس نے مجھ سےپوچھا: تم کہاں کے ہو؟ میں نے کہا: میںپاکستان کا ہوں ۔اس سے نام پوچھاتو اس نے اپنا نام عبدالرحمن بتلایا۔میں نےاس سے پوچھا کہ آپ کیسے اسلام لائے؟ تو اس نے کہا ـ:میرے اسلام لانے کی اصل بنیاد یہ ہوئی کہ میں اسٹیمرکاکپتان تھا۔ایک مرتبہ ہماری اسٹیمر کراچی کی بندرگاہ پر کھڑی ہوئی ،سخت گرمی کازمانہ تھا، مزدور لوگ سامان منتقل کررہے تھے اور سخت گرمی کی وجہ سے پسینے میںشرابورہورہے تھے،میں نے ان مزدوروں کےلیے پانی پینے کاانتظام کیا ،توایک بوڑھاآدمی تھا اس نے پانی نہیںپیا اورکہا کہ میراروزہ ہے ۔ میں اس کواپنے کیبن میں لے گیا، دروازہ اندرسے بند کیااورفریج میں سے بہترین جوس نکال کراس کودیا اورکہا کہ یہاںکوئی نہیںہے،اس کو پی لو۔ اس نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اورکہاکہ وہ دیکھ رہا ہے۔اس کے اس طرزِ عمل سے مجھے بہت تعجب ہوا ،پھرمیں نے اس کوبہت سمجھایا کہ بھائی! تم محنت مزدوری کر رہے ہو،تمھیںپیاس لگی ہوگی۔ تو اس نے کہا کہ مجھے پیاس لگی ہے لیکن میرا روزہ ہے،اس لیےمیں ابھی کچھ نہیں پی سکتا ،شام کوجب غروبِ آفتاب ہوگا اس کے بعد پیوں گا۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ یہاں کوئی دیکھنے والانھیں ہے،اورمیری طرف سے اتنا زیادہ اصرار ہے،یہ اتنا غریب آدمی ہے، اوراس کو کبھی اتنا عمدہ جوس میسر بھی نہیں آیا ہوگا، اس کے باوجود اس حال میں بھی وہ پینے کے لیے تیّار نہیں ہوا۔تو میرے دل میں خیال آیا کہ کوئی تو بات ہے جس کی وجہ سے وہ ایسانھیں کرتا۔اسی واقعہ کی وجہ سے میرے دل میں ایمان آنا شروع ہوا اور اسی بنیاد پر میں ایمان لایا۔
شیطان کے حملوں سے حفاظت کی تدابیر
روزہ شیطان کے حملہ سے حفاظت کے لیےڈھال ہے۔ حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ شیطان انسان کی رگوں میں ایسےچلتا ہے جیسا کہ خون؛اس کے راستوں کو بھوک کے ذریعہ بند کرو۔آدمی کاپیٹ جب بھرا ہوا ہو تب ہی خواہشیں ابھرتی ہیںاور خرمستیاں سوجھتی ہیں،پیٹ جب خالی ہو اوربھوک کی وجہ سے بے چینی ہو تو کبھی گناہ کا تصورنہیںآسکتا، بھوک آدمی کی قوتِ حیوانیہ کو قابو میں لانے والی ہے، اسی لیے اس کو ڈھال قرار دیا گیاکہ بھوک گناہوں سے حفاظت کاذریعہ ہے ۔اسی لیے اکابرواسلاف کے زمانہ میںریاضات و مجاہدات کےطریقے بتلائے گئے، جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیاجائے۔ ان میں اصولی طورپرچار چیزیں بتلائی گئی تھیں، ایک تقلیلِ طعام ہےکہ کھانا کم کردیاجائے ،دوسرابولنا کم کردیا جائے، تیسرالوگوں سے ملناجلناکم کردیا جائے، اورچوتھاسونا کم کردیا جائے۔گویایہ چار چیزیں مجاہدات کی بنیاد ہیں۔اور روزہ میں ایک چیز یہ ہوتی ہے کہ آدمی بھوکا رہتا ہے اس لیے اس کو ڈھال قرار دیا۔
دوسری روایت میں یہ بھی ہے:﴿الصِّیَامُ جُنَّۃٌ مَالَمْ یَخْرِقْہَا﴾ روزہ ڈھال ہے جب تک کہ آدمی اس کوپھاڑ نہ دے۔ اس لیے کہ ڈھال اگر پھٹی ہوئی ہوتو پھروہ کام نہیں دےگی،اور اس کے ذریعہ سے آپ دشمن کے حملہ سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکتے۔اسی طرح روزہ بھی شیطان کے حملہ سے اُسی وقت بچاسکے گا کہ جب آپ اس کو گناہوں کے ذریعہ سےپھاڑ نہ دیں۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here