تراویح کے ضروری احکام و مسائل

تراویح کے احکام و مسائل، ندیم احمد انصاری

رمضان المبارک کی ہر رات میں عشاء کی نماز کے بعد بیس رکعات تراویح، دس سلاموں سے پڑھنا، مردو عورت سب کے لیے سنتِ مؤکدہ ہے۔(خانیہ: ۱؍۲۳۲ ، ہندیہ :۱؍۱۱۶) ترا ویح میں کم ازکم ا یک مر تبہ ختمِ قرآن سنت ہے، اس سے زائد مستحب ہے ۔(ہند یہ)

ترا ویح کا وقت
ترا ویح کا وقت عشاء کے بعد سے صبح صا دق تک رہتاہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ تراویح،عشاء اور وتر کے درمیان پڑھی جا ئے لیکن اگر وتر کے بعد ترا ویح پڑھیں تو بھی شرعاًدرست ہے۔(ہندیہ، درمختارزکریا)

تراویح کی جماعت
مسجد میں تراویح کی نماز با جماعت ادا کرنا سنتِ مؤکدہ کفایہ ہے، اس لیے اگر محلّے کی مسجد میں تراویح کی جماعت نہ ہو توسب محلّے والے گنہ گار ہوں گے۔(مراقی الفلاح)

تنہا عو رتوں کی جما عت
ترا ویح یا کسی بھی جما عت میں تنہا عو رتو ں کی جما عت مکروہ ہے،لیکن اگر وہ جما عت کر یں تو ان کی اما م صف کے بیچ مقتدی عورتوں کے سا تھ ہی کھڑی ہو گی ، آگے بڑھ کر نہیں ۔(کتاب الآ ثار )

تراویح کی نیت
نما ز ترِا ویح اور سنن و نوافل اگر چہ مطلق نما ز کی نیت سے درست ہو جا تی ہےلیکن بہتر واحوط ہے کہ ترا ویح کا با قا عد ہ دل میں ارادہ کر کے نما ز شر وع کی جا ئے۔(خلاصۃ الفتاویٰ )

تراویح کی کیفیت
ترا ویح کی ۲۰؍ رکعا ت ،۱۰؍ سلا مو ں اور ۴؍ترویحوں سے پڑھی جا تی ہیں ۔۱۰؍ مرتبہ ۲-۲ رکعا ت کی نیت کی جا تی ہے اور ہر چار رکعات کے بعد کچھ دیر ٹھہرا جا تا ہے،اس وقفے میں کو ئی خا ص او رضروری امر نہیں ہے، چا ہے کچھ تسبیحات پڑ ھ لے،چا ہے نفل پڑ ھ لے اور چا ہے خامو ش بیٹھارہے۔مشائخ کا معمو ل یہ ہے کہ اس مقا م پر درجِ ذیل تسبیح پڑ ھتے ہیں:سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ،سُبْحَانَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْتِ، سُبْحَا نَ ذِی الْعِزَّۃِ ، وَ الْعَظَمَۃِ ، وَالْھَیْبَۃِ،وَالقُدْرَۃِ ، وَالْکِبْرِیَا ءِ ، وَالْجَبَرُوْ ت،سُبْحَا نَ الْمَلِکِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَنَا مُ وَلَایَمُوْتُ، سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَّبُّنَا وَرَبُّ الْمَلَاءِکَۃِوَالرُّ وْحِ، اَللّٰہُمَّ اَجِرْنَا مِنَ ا لنَّا رِ ، یَا مُجِیْرُ، یَا مُجِیْرُ ، یَا مُجِیْرُ۔(تا تا رخا نیہ،در مختا ر وشا می دار)

تراویح کی قضا
اگر کسی شخص کی ترا ویح کی مکمل نما ز کسی وجہ سے چھوٹ جا ئے اور اس کا وقت بھی نکل جا ئے (جو کہ صبح صا دق تک رہتا ہے) تو اب اس کی قضا کا حکم نہیں ہے، اگرصبح صادق تک کا وقت گزر جانے کے بعد کوئی تراویح پڑ ھے گا تو وہ محض نفل نما ز قرا ر پا ئے گی۔(تاتارخانیہ،درمختا ردار)

تراویح پر اجرت
نمازِ تراویح میں ختم قرآن کی تلاوت ،تلاوتِ مجردہ کے حکم میں ہےاور تلاوتِ مجردہ پر اجرت لینا دینا قرآنِ کریم کی نصِ قطعی سے ثابت ہے۔ارشادِ ربانی ہے:لاتشتروا باٰیاتی ثمناً قلیلاً۔اور میری آیتوں کو قلیل سی قیمت پر بیچ مت دینا۔(سورۃ المائدۃ :۴۴)اسی لیے تمام ہی فقہاء نے تراویح میں قرآن سننے سنانے پر اجرت لینے کو ناجائز قرار دیا ہے۔(فتاویٰ شامی:۹؍۷۷ زکریا) اور اس مسئلے میں دیوبندی، بریلوی اور اہلِ حدیث تمام علماء کا اتفاق ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here