جلدی افطار کرنے والا زیادہ محبوب

جلدی افطار کرنے والا، زیادہ محبوب
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
حضرت شیخ  نے’اکابرکا رمضان‘میں ایک واقعہ لکھاہے،حضرت شیخکےوالد حضرت مولانامحمدیحییٰ صاحب تھے جنھوں نےحضرت گنگوہیکی بہت خدمت کی تھی، حضرت حکیم الامت تھانویکو ان سے بڑی بے تکلّفی تھی ،ایک مرتبہ وہ تھانہ بھون ملاقات کے واسطے مہمان بن کرتشریف لےگئے،رمضان کامہینہ تھا، حضرت تھانوی نے پوچھا: آپ سحری کب کرتے ہیں؟حضرت مولانا محمدیحییٰ صاحب  نےپوچھا:آپ کب کرتے ہیں؟ حضرت تھانوینے کہا : مَیںتوصبحِ صادق سے ایک گھنٹہ پہلےکرتا ہوں۔ حضرت مولانایحییٰ صاحب  نےکہا: بھائی!ڈیڑھ دن کاروزہ تو میرے بس کانہیںہے (ایک گھنٹہ پہلے جوسحری کرلی جائے، اس کوحضرت نے مزید آدھے دن سےتعبیرکیا)اس لیےکہ مَیں تو ایسے وقت سحری کرتا ہوںکہ دن بھر شک ہوتار ہےکہ روزہ ہوابھی یا نہیں، مطلب یہ ہے کہ بالکل آخری وقت میںسحری کرتا ہوں۔حضرت تھانوی نے فرمایا: دیکھو! ہم ایک کام کرتے ہیں،آپ کچھ اوپر آئیےاورمَیںکچھ نیچے اترتا ہوں۔ چناںچہ یہ طے ہواکہ صبحِ صادق سے آدھا گھنٹہ پہلے سحری شروع کریں گے، تاکہ اپنے وقت پر اطمینان سے ختم ہوجائے۔ پھرجب افطار کےلیے بیٹھےتو(جیساکہ آگے روایت آرہی ہے کہ جب پورب کی طرف سے رات آتی ہوئی نظر آئے اورپچھم کی طرف سورج غروب ہوجائے؛ تو افطار کاوقت ہوگیا) حضرت مولانایحییٰ صاحب  نے آسمان کی طرف دیکھااورافطار شروع کر دیا۔جب مولانا یحییٰ صاحب نے کھانا شروع کیاتوحضرت کےجو خدّام ساتھ تھے انھوں نےبھی افطار شروع کردیا۔ اِدھر حضرت تھانوی کے یہاںکچھ احتیاط رہتی تھی،اس لیےکچھ وقت انتظارکرکے افطار کیا جاتا تھا،جب حضرت تھانوی نے کھانا شروع نہیں کیاتو حضرت کے خدّام بھی انتظار میںبیٹھےرہے،حضرت تھانوی  نےدیکھا کہ سب میرے انتظارمیں ہیںتوتھوڑی دیرکے بعد فرمایا کہ اگر ہم اپنے وقت کےمطابق افطار کرنے جائیں گے تو یہاں تو کچھ بچنے کا ہے نہیں، چلو! شروع کرو۔خلاصہ یہ ہے کہ غروبِ آفتاب کایقین ہوجائے تو آدمی کوافطارمیںدیر نہیں کرنی چاہیے۔
عنداللہ محبوب بندہ
عن أَبي هريرة؄قَالَ، قَالَ رسولُ اللهﷺ: قَالَ اللهُ-عزوجل- أحَبُّ عِبَادِي إلَيَّ أعْجَلُهُمْ فِطْراً۔ (رواه الترمذي ، وقال :حديث حسن) (ریاض الصالحین:۱۲۳۵)
حضرت ابوہریرہ؄فرماتےہیںکہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نےفرمایا:( حدیث ِ قدسی ہے) میرے بندوں میں سب سے زیادہ محبوب میرے نزدیک وہ ہے جوجلدی افطار کرنے والا ہو۔ جلدی افطار کامطلب یہ نہیں کہ غروبِ آفتاب سے پہلے افطارکرلے،بلکہ غروبِ آفتاب کے بعد افطار میں دیر نہ کرے۔
عن عمر بن الخطاب ؄ قَالَ، قَالَ رسولُ اللهﷺ: إِذَا أقْبَلَ اللَّيْلُ مِنْ هاهُنَا، وَأدْبَرَ النهارُ مِنْ هَاهُنَا، وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَقَدْ أفْطَر الصَّائِمُ۔(متفقٌ عَلَيْهِ ) (ریاض الصالحین:۱۲۳۶)
حضرت عمر؄فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺنےپورب کی طرف اشارہ کرتے ہوئےارشاد فرمایاکہ جب رات اُدھر سے آجائے، اور پچھم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دن اِدھر سے چلاجائے اورسورج ڈوب جائےتو روزہ دار کےلیے افطار کاوقت ہوگیا۔یعنی پچھم کی طرف جب سورج ڈوبتاہےتوفوراًمشرقی کنارہ پر سیاہی یعنی رات آنا شروع ہوجاتی ہے،تواب روزہ دار افطار کے وقت میں داخل ہوگیا، لہٰذااس کوفوراًافطار کرلینا چاہیے۔
اب افطار کاوقت آگیا
عن أَبي إبراهيم عبدِ الله بنِ أَبي أوفى؆ قَالَ: سِرْنَا مَعَ رسولِ الله ﷺ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ لِبَعْضِ القَوْمِ: يَا فُلاَنُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا، فَقَالَ: يَا رسول الله، لَوْ أمْسَيْتَ؟ قَالَ:انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا۔ قَالَ: إنَّ عَلَيْكَ نَهَاراً، قَالَ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا۔ قَالَ: فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُمْ فَشَرِبَ رسولُ الله ﷺ ثُمَّ قَالَ: إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أقْبَلَ مِنْ هاهُنَا، فَقَدْ أفْطَرَالصّائِمُ، وَأشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ المَشْرِقِ .(متفقٌ عَلَيْهِ ) قَوْله:( اجْدَحْ ) بِجيم ثُمَّ دال ثُمَّ حاءٍ مهملتين أيْ : اخْلِطِ السَّويقَ بِالمَاءِ ۔(ریاض الصالحین:۱۲۳۷)
حضرت عبداللہ بن اوفیٰ؆فرماتےہیں کہ ہم لوگ نبیٔ کریم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں گئےاس وقت آپﷺ روزہ سے تھے،جب سورج ڈوب چکا تو آپ ﷺ نے کسی سےکہا( دوسری روایت میں ہے کہ حضرت بلال؄سے کہا: اےبلال!)اترواور ہمارےلیے ستّوگھولو(تاکہ ہم افطارکرلیں)توجن صحابی سےکہا تھا انھوں نےعرض کیا: اے اللہ کے رسول!ابھی ذراٹھہر جائیے۔حضور ﷺ نےپھر سے فرمایا: اترو اور ستّو گھولو۔ ان صحابی نے پھرسےعرض کیا:ابھی تو دن ہے(یعنی اجالا بہت ہے)تو حضورﷺنے فرمایا : اترو اورستّو گھولو۔ چناںچہ وہ اترے اورستّو کوپانی میں ڈال کر تیار کیا اورنبیٔ کریمﷺنے اس کوپیا ،پھرفرمایا: جب تم دیکھوکہ رات اِدھر (یعنی پورب کی طرف) سے آگئی تو روزہ دار کےلیے افطار کاوقت آگیا (گویا اور زیادہ اندھیرا ہونے کاانتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،جب سورج ڈوب گیا تو فوراً افطارکرلیناچاہیے)۔
اس روایت میںبھی یہی بتلانا چاہتے ہیں کہ حضورﷺنےافطارکےلیے جب ستّو گھولنے کا حکم دیا اورصحابی جواب میں یہ عرض کررہے ہیں کہ اورکچھ وقت گزرنے دیاجائے ،تو آپ ﷺنے زیادہ انتظار نہیں فرمایا،غروب کےبعدجلدی سے افطار فرمالیا۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here