شریعت کے حدود کی رعایت ضروری

شریعت کےحدود کی رعایت ضروری
افادات: مفتی احمد خانپوری مدظلہ
اگر کوئی آدمی شعبان کے شروع سے روزہ رکھتا چلاآیا ہے تب تو کوئی حرج کی بات نہیں ہےاورکوئی اشکال نہیںہے، لیکن نصف شعبان کے بعدرمضان سےپہلے کوئی روزہ نہ رکھے،کہیں ایسا نہ ہوکہ یہ روزہ اس کےلیے کمزوری کاباعث ہواوراس کے نتیجہ میں رمضان کے روزوں کی ادائیگی میں کچھ کمی اورکوتاہی ہوجائے۔البتہ اگر اس کی عادت ہے، مثلاً: ہرہفتہ میں پیر یاجمعرات کا روزہ رکھنے کی عادت ہے، تو پندرہ شعبان کے بعد جتنے پیر اورجمعرات آئیںگےاس میںوہ روزہ رکھے گا۔یامثلاً:ہر مہینہ کی اسلامی۲۰، ۲۱، ۲۲تاریخ کو روزہ رکھنے کی عادت ہے؛ تو شعبان کی بھی ۲۰،۲۱،۲۲ کو روزہ رکھے گا۔ یااگرپچھلے رمضان کے روزوںکی قضا باقی ہے اور ابھی تک ان کی قضاکرنےکی نوبت نہیں آئی ہےاورآگے پھر دوسرارمضان آرہاہے ،تو پندرہ شعبان کے بعدرمضان شروع ہونے سے پہلے بھی قضا روزے رکھ سکتا ہے، اور اگر ایسی کو ئی وجہ نہیں ہے تو پھر روزہ رکھنےسے منع کیاگیاہے،اوریہ ممانعت تحریمی نہیں ہے۔
عن أَبي هريرة؄عن النبيِّ ﷺ قَالَ: لاَ يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُم رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ ، إِلاَّ أنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَومَهُ ، فَليَصُمْ ذَلِكَ اليَوْمَ۔(متفقٌ عَلَيْهِ )(ریاض الصالحین:۱۲۲۴)
حضرت ابوہریرہ؄فرماتےہیںکہ نبیٔ کریمﷺنے ارشاد فرمایا: تم میںسےکوئی آدمی رمضان سے ایک دو دن پہلےروزے نہ رکھے، البتہ اگروہ اُس دن روزہ رکھنے کاپہلےسےعادی ہو( مثلاً جمعرات اورجمعہ کاروزہ رکھتا ہے ،یاپیر اورمنگل کاروزہ رکھتا ہے،اور رمضان سے پہلے یہی دو دن آگئے) تو کوئی حرج کی بات نہیں۔
وعن ابن عباس؆ قَالَ قَالَ رسول اللهﷺ: لاَ تَصُومُوا قَبْلَ رَمضَانَ، صُومُوا لِرُؤيَتِهِ، وَأفْطِرُوا لِرُؤيَتِهِ ، فَإنْ حَالَتْ دُونَهُ غَيَايَةٌ فَأكْمِلُوا ثَلاثِينَ يَوْماً۔(رواه الترمذي، وقال: حديث حسنٌ صحيح )( الغَيايَةُ ) بالغين المعجمة وبالياءِ المثناةِ من تَحْت المكررةِ ، وهي: السحابة.(ریاض الصالحین:۱۲۲۵)
حضرت عبداللہ بن عباس ؆فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا:رمضان سے(ایک دودن) پہلے روزہ مت رکھو،(رمضان کا)چانددیکھ کر روزہ رکھو،اور (عیدکا)چانددیکھ کر افطارکرو۔اگرانتیس کوچاندنظرنہیں آیا،بادل بیچ میں رکاوٹ بن گیا،توپھرتیس کی گنتی پوری کرو۔
و عن أَبي هريرة ؄ قَالَ، قَالَ رسول الله ﷺ : إِذَا بَقِيَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلاَ تَصُومُوا۔( رواه الترمذي ، وقال : حديث حسن صحيح )(ریاض الصالحین:۱۲۲۶)
حضرت ابوہریرہ؄سےمنقول ہےکہ نبیٔ کریمﷺنےارشاد فرمایا: جب شعبان کاآخری نصف باقی رہ جائےتوروزہ مت رکھو۔
رمضان سےایک دودن پہلےروزہ رکھنےسےجومنع کیا گیا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہےکہ شریعت نےرمضان کے روزے انتیس یاتیس متعین کردیے ہیں،شریعت نےاس کےلیے جومقدار متعین کی ہے اُس میں زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔جیسے:فجرکی دورکعتیں فرض ہیں،اب اگر کوئی آدمی فجر کی دو رکعت فرض کے بجائے چارپڑھناچاہے تونہیںپڑھ سکتا۔ اسی طریقہ سےرمضان کامہینہ انتیس یاتیس کاہوگا،اگر دودن پہلے سے روزےشروع کرےگاتومہینہ سے بڑھ جائیں گے، اس لیے منع کیاہے۔اوردوسری بات یہ بھی ہے کہ یہ اہلِ کتاب کی پرانی عادت تھی اس سے بھی منع کرنا مقصود ہےجیساکہ آگے آئے گا۔لہٰذاشریعت نے جوحدوداوربورڈر مقرر کیے ہیں ان کی پوری رعایت ضروری ہے۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here