افطار کرانے کی اور کھانے والوں کے سامنے روزہ دار کے صبر کی فضیلت

افطار کرانے اور کھانے والوں کے سامنے روزہ دار کےصبر کی فضیلت
افادات: مفتی احمد خانپوری
عن زيد بن خالدالجُهَنِيِّ؄عن النبيﷺقَالَ:مَنْ فَطَّرَ صَائِماً ، كَانَ لَهُ مِثْلُ أجْرِهِ ، غَيْرَ أنَّهُ لاَ يُنْقَصُ مِنْ أجْرِ الصَّائِمِ شَيْءٌ ۔(ریاض الصالحین:۱۲۶۵)
حضرت زید بن خالد جہنی ؄فرماتےہیںکہ نبیٔ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس آدمی نے روزہ دار کوافطار کرایاتو اس کو اُس روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا (یعنی اُس روزہ رکھنے والے کو روزہ رکھنے پر جوثواب ملا اِس کو روزہ افطار کرانے پر اتنا ہی ثواب ملے گا) اوراس کی وجہ سے روزہ دار کے ثواب میں ذرہ برابر کمی نہیں ہوگی۔
کتنی بڑی فضیلت ہے!اورافطارکرانا پیٹ بھر کر کھلانے پر موقوف نہیں ہے، صرف ایک کھجورکھلادی، یالسّی پلادی ،یا کولڈرنک پلادیا؛ تب بھی یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
عن أُمِّ عُمَارَةَ الأنصارِيَّةِ؅أنَّ النبيَّﷺدَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَاماً ، فَقَالَ : كُلِي فَقَالَتْ : إنِّي صَائِمَةٌ ، فَقَالَ رسول الله ﷺ:إنَّ الصَائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ المَلاَئِكَةُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ حَتَّى يَفْرغُوا، وَرُبَّمَاقَالَ: حَتَّى يَشْبَعُوا۔(ریاض الصالحین:۱۲۶۶)
حضرت امِّعُمَارَہ انصاریہ؅سےمنقول ہےکہ نبیٔ کریمﷺان کے گھرتشریف لائےتوانہوںنےحضورِاکرمﷺکےلئےکھاناپیش کیا (جیسے:ہمارے یہاں بھی جب کوئی مہمان آتاہےتو کھانے کی چیز سے اس کی تواضع کی جاتی ہے)تو حضور اکرمﷺ نےان سے فرمایا:تم بھی کھاؤ۔ انہوںنےکہا: میراتو روزہ ہے ،اس پرحضوراکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر کسی روزہ دار کے پاس بیٹھ کر لوگ کھارہےہو ںتواُس روزہ دار کےلئے فرشتے رحمت کی دعا کرتےہیںجب تک یہ لوگ کھاکر فارغ نہ ہوجائیں۔
بعض روایتوںمیںیہ ہےکہ جب تک یہ شکم سیر ہوکر کھانہ لیں وہاںتک فرشتےاُس روزہ دارکےلئےرحمت کی دعاکرتے ہیں۔ کیوںکہ اُس نے اللہ کے واسطے اپنے کھانے کے تقاضہ کوروکا۔چوںکہ ایسے موقع پر جی میں ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ شریک ہواجائے ،لیکن روزہ کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکتاتو اس کی جزا اوربدلہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ ملے گا ۔
عن أنسٍ؄ أنَّ النبيَّ ﷺ جَاءَ إِلَى سعد بن عبادة ؄ فَجَاءَ بِخُبْزٍ وَزَيْتٍ ، فَأكَلَ ، ثُمَّ قَالَ النبيﷺ: أفْطَرَعِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ ؛ وَأكَلَ طَعَامَكُمُ الأَبرَارُ ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ المَلاَئِكَةُ۔ (ریاض الصالحین:۱۲۶۷)
حضرت أنس؄سےمنقول ہےکہ نبیٔ کریمﷺحضرت سعدبن عبادہ؄کےوہاںتشریف لےگئےتووہ حضورِاکرمﷺ کےلئےروٹی اورزیتون کا تیل لائے،نبیٔ کریمﷺنےنوش فرمایااس کےبعدان کویہ دعا دی:’أَفْطَرَعِنْدَکُمُ الصَّائِمُوْنَ‘روزہ دارلوگ تمہارےیہاںافطارکریں’وَأکَلَ طَعَامَکُمُ الْأَبْرَار‘اور نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں ’وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ ‘اورفرشتے تمہارے لئے دعائِ رحمت کریں۔
یہ دعائیہ کلمات ہیں، جس کے وہاں کھانا کھائے اس کے لئے یہ دعا کرنی چاہیے۔ایک اوردعا یہ بھی ہے:’أَللّٰہُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنَا وَاسْقِ مَنْ سَقَانَا‘اے اللہ!جس نے ہم کوکھلایا ؛توان کوکھلا، اورجس نے ہم کوپلایا ؛توان کو پلا۔ ایک دعا یہ بھی ہے:’ أَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِیْمَا رَزَقْتَہُمْ وَاغْفِرْلَہُمْ وَارْحَمْہُمْ‘ اے اللہ! توان کی روزی میںبرکت دے، اور ان کے گناہوں کومعاف فرما،اوران پر رحمت نازل فرما۔
[email protected]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here