اولاد کے انتقال پر صبر، اس پر اجر، مغفرت اور جنت کی خوش خبری(۲)

مفتی ندیم احمد انصاری

(گذشتہ سے پیوستہ)

کم سِن اولاد کی وفات پر بشارت

حضرت ابوہریرہؓکے بارے میں مروی ہے کہ (ایک دن) ان سے ایک شخص ملا اور کہنے لگا کہ میرا (چھوٹا) بچہ فوت ہو گیا جس کی وجہ سے میں بہت غم گین ہوں، کیا آپ نے اپنے خلیل- (یعنی حضور ﷺ) ان پر اللہ کی رحمتیں اور کا سلامتی نازل ہو-سے کوئی ایسی بات بھی سنی ہے جو ہمارے مُردوں کی طرف سے ہمارے دلوں کو خوش کر دے۔ حضرت ابوہریرہؓنے فرمایا: ہاں ! میں نے حضرت نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کے چھوٹے بچے جنت میں دریا کے جانور کی طرح ہوں گے، جب ان میں کسی کا والد اسے ملے گا تو وہ بچّہ اس کے کپڑے کا کونہ پکڑ لے گا اور اسے اس وقت تک نہ چھوڑے گا جب تک جنت میں داخل نہ کر دے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهُ: مَاتَ ابْنٌ لِي فَوَجَدْتُ عَلَيْهِ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ شَيْئًا يَطَيِّبُ بِأَنْفُسِنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُهُ ﷺ قَالَ:صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يلقى أحدهم أَبَاهُ فَيَأْخُذ بِنَاحِيَةِ ثَوْبِهِ فَلَا يُفَارِقُهُ حَتَّى يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ. رَوَاهُ مُسلم وَأحمد وَاللَّفْظ لَهُ۔[مشکوۃ]

کم سِن اولاد جنت میں پہلے سے موجود ہوگی

معاویہ بن قُرہؓنے اپنے والد سے سنا- حضرت نبی کریم ﷺ ایک جگہ بیٹھتےتھے، آپ ﷺ کے پاس چند صحابۂ کرامؓبھی ہوتےتھے۔ ان میں ایک شخص تھا، اس کا ایک چھوٹا بچہ اس کی پشت کی جانب سے آتا اور وہ اس کو اپنے سامنے بٹھلایا کرتا تھا۔ وہ بچہ مرگیا۔ اس شخص نے جلسے میں حاضری چھوڑ دی، اس خیال سے کہ بچہ یاد آئے گا۔حضرت نبی کریم ﷺ نے اسے نہ دیکھا تو دریافت فرمایا: کیا وجہ ہے کہ میں فلاں آدمی کو نہیں دیکھ رہا ہوں۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! اس شخص کا چھوٹا بچہ -جسے آپ ﷺ نے دیکھا تھا-اس کا انتقال ہوگیا ہے۔ آپ ﷺ نے یہ سن کر اس شخص سے ملاقات کی اور اس کے بچّے کی خیریت پوچھی۔ اس نے بتایاکہ وہ بچہ تو مرچکا ہے۔ آپ ﷺ نے اس کی تعزیت فرمائی اور اس کی وفات پر اظہارِ افسوس کیا، پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے فلاں!تمھیں کیا پسند ہے؛ یہ کہ تو اس سے عمر بھر فایدہ اٹھاتا، یا یہ کہ جب تو قیامت کے روز جنت کے کسی دروازے پر جائے گا تو اسے اپنے سے پہلے وہاں پائے گا اور وہ تیرے لیے دروازہ کھولے گا۔ وہ بولا: اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ جنت کے دروازے پر مجھ سے پہلے پہنچے اور میرے لیے دروازہ کھولے مجھے یہ زیادہ پسند ہے! آپﷺ نے فرمایا: تیرے لیے ایسا ہی ہوگا۔ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَيْسَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ إِذَا جَلَسَ يَجْلِسُ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ لَهُ ابْنٌ صَغِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏يَأْتِيهِ مِنْ خَلْفِ ظَهْرِهِ فَيُقْعِدُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَهَلَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَامْتَنَعَ الرَّجُلُ أَنْ يَحْضُرَ الْحَلْقَةَ لِذِكْرِ ابْنِهِ فَحَزِنَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ:‏‏‏‏ “مَالِي لَا أَرَى فُلَانًا”،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ بُنَيُّهُ الَّذِي رَأَيْتَهُ هَلَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ ﷺ فَسَأَلَهُ عَنْ بُنَيِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ هَلَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَعَزَّاهُ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ “يَا فُلَانُ أَيُّمَا كَانَ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَنْ تَمَتَّعَ بِهِ عُمُرَكَ أَوْ لَا تَأْتِي غَدًا إِلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا وَجَدْتَهُ قَدْ سَبَقَكَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏يَفْتَحُهُ لَكَ”،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ،‏‏‏‏ بَلْ يَسْبِقُنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُهَا لِي لَهُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ قَالَ:‏‏‏‏ “فَذَاكَ لَكَ”. [نسائی]

تین بچّوں کی وفات پر جنت کی خوش خبری

حضرت انسؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایسا کوئی مسلمان نہیں جس کے تین بچے فوت جائیں مگر اللہ تعالیٰ ان بچوں پر فضل و رحمت کے سبب سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ:‏‏‏‏ “مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ”. [بخاری]

جنت کے جس دروازے چاہے داخل ہو

شُرَحبیل بن شفعہ سے روایت ہے، میں حضرت عتبہ بن عبدالسُلَمِی نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئےسنا: جس مسلمان کے تین بچے جوانی سے قبل انتقال کر جائیں تو وہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے داخل ہونا چاہے (وہاں اپنے والدین کا) استقبال کریں گے۔عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شُفْعَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقِيَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ السُّلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ “مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ”. [ابن ماجہ]

صِرف قسم پورا کرنے کے لیے

حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: نہیں مرتے ہیں کسی مسلمان کے تین بچے مگر وہ آگ میں صرف قسم پورا کرنے کے لیے داخل ہوتا ہے۔ ابوعبداللہ نے بیان کیا: وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا: اور نہیں ہے تم میں سے کوئی مگر اس میں داخل ہونے والا ہے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:‏‏‏‏ “لَا يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجَ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ”، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا. [بخاری]یعنی گناہوں کی پاداش میں ایسا شخص جہنم میں داخل ہوا بھی تو برائے نام ہی رہےگا۔

دو بچّوں کی وفات پر جنت کی خوش خبری

حضرت ابوسعیدؓسے روایت ہے؛ عورتوں نے حضرت نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: ہم لوگوں (میں وعظ و نصیحت) کے لیے ایک دن مقرر فرما دیجیے۔ آپﷺ نے ان عورتوں کو نصیحت کی اور کہا: جس عورت کے تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ جہنم کی آگ سے حجاب ہوں گے۔ ایک عورت نے کہا: اور دو بچوں میں؟ آپﷺ نے فرمایا: دو بچوں میں (بھی)۔عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏”أَنَّ النِّسَاءَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ ﷺ:‏‏‏‏ اجْعَلْ لَنَا يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏فَوَعَظَهُنَّ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوا حِجَابًا مِنَ النَّارِ،‏‏‏‏ قَالَتِ امْرَأَةٌ:‏‏‏‏ وَاثْنَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَاثْنَانِ”. [بخاری]حضرت ابوہریرہؓنے کہا: جو ابھی بالغ نہ ہوئے ہوں۔قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ.[بخاری]

ایک بچّے کی وفات پر جنت کی خوش خبری

حضرت عبداللہ بن مسعودؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کے تین نابالغ بچے فوت ہوئے وہ اسے دوزخ سے بچانے کے لیے مضبوط قلعے کی مانند ہوں گے۔ حضرت ابوذرؓنے عرض کیا: اے اللہ کے رسول!میں دو بھیج چکا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو بھی اسی طرح ہیں۔ سیدُالقرّا اُبی بن کعبؓنے عرض کیا: میں ایک بھیج چکا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک بھی! لیکن یہ (ثواب) پہلے صدمے کے وقت ہے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ ” مَنْ قَدَّمَ ثَلَاثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ، ‏‏‏‏‏‏كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ”. قَالَ أَبُو ذَرٍّ:‏‏‏‏ قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ” وَاثْنَيْنِ “، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ:‏‏‏‏ قَدَّمْتُ وَاحِدًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ” وَوَاحِدًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ إِنَّمَا ذَاكَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى “.[ترمذیـ]

نا تمام بچہّ اپنے والدین کو جنت میں لے جائے گا

حضرت علیؓسے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا : نا تمام بچّہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا-جب اس کا رب اس کے والدین کو جہنم میں داخل کرے گا- اس سے کہا جائے گا : اے اپنے رب سے جھگڑنے والے ناتمام بچے ! اپنے ماں باپ کو جنت میں لے جا! چناں چہ وہ انھیں اپنی ناف سے کھینچ کر جنت میں داخل کردے گا۔عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ “إِنَّ السِّقْطَ لَيُرَاغِمُ رَبَّهُ إِذَا أَدْخَلَ أَبَوَيْهِ النَّارَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ أَيُّهَا السِّقْطُ الْمُرَاغِمُ رَبَّهُ أَدْخِلْ أَبَوَيْكَ الْجَنَّةَ فَيَجُرُّهُمَا بِسَرَرِهِ حَتَّى يُدْخِلَهُمَا الْجَنَّةَ”. [ابن ماجہ]

حضرت معاذ بن جبلؓکہتے ہیں، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ساقط بچّہ اپنی ماں کو اپنی ناف سے جنت میں کھینچے گا، جب کہ وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے۔ ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:‏‏‏‏ “وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ”.[ابوداود]

تعزیت کرنے والے کے لیے اجر

حضرت ابوبَرزہؓکہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی عورت سے اس کے بیٹے کے فوت ہوجانے پر تعزیت کی، اسے جنت میں ایک چادر پہنائی جائے گی۔عَنْ مُنْيَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي بَرْزَةَ، عَنْ جَدِّهَا أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ ” مَنْ عَزَّى ثَكْلَى كُسِيَ بُرْدًا فِي الْجَنَّةِ “. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ. [ترمذی]

[کالم نگار دارالافتا، الفلاح انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے بانی و صدر ہیں]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here