تراویح ضرور پڑھیں لیکن ان باتوں کا خیال رکھیں

تراویح ضرور پڑھیں لیکن ان باتوں کا خیال رکھیں

مروجہ شبینہ

ز شبینہ مائک پر پڑھنا جائز ہے؟ پڑھنے والا اور سننے والے دونوں بیٹھے رہتے ہیں۔

لمروجہ شبینہ میں بہت سی ایسی باتیں شامل ہوچکی ہیں، جن کی وجہ سے یہ ممنوع ہے۔

پانی پر دم کرنا یا کروانا

ز اسی طرح ماہ رمضان میں ۲۳؍ کی شب کو تراویح اور وتر سے فراغت کے بعد امام صاحب سورۂ عنکبوت اور سورۂ روم کی تلاوت بآوازِ بلند لاؤڈ اسپیکر پر کرتے ہیں پھر اختتام تلاوت کے بعد پانی پر امام صاحب دم کرتے ہیں اور سبھی لوگ اس کو تبرک سمجھ کر پینے کے لیے ٹوٹ پڑتے ہیں۔ کیا ان دونوں سورتوں کو ماہِ رمضان کی ۲۳/شب کو پڑھنا درست ہے اور یہ طریقہ جو رائج ہے، مسنون ہے یا محض بدعت ہے؟ برائے کرم دونوں مسئلوں کا جواب دلائل کے ساتھ مفصل عنایت فرمائیں۔نوٹ: امام صاحب کے انکار پر ذمہ دارانِ مسجد امام صاحب کو زجروتوبیخ کرتے ہیں اور ان کو ان افعال کے کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

ل سوال میں مذکور طریقہ پر سورۂ روم اور سورۂ عنکبوت کی جہراً تلاوت اور پانی پر دم کرنا (اور اس کو ضروری سمجھنا کہ امام صاحب کے انکار پر ان کو زجروتوبیخ کا نشانہ بنایا جاتا ہے) بے اصل ہے۔ حضرت نبی کریمﷺاور صحابۂ کرام؇ اور ائمۂ مجتہدین وسلفِ صالحین سے ثابت نہیں، اس کو ضروری سمجھ کر اس پر مداومت کرنا بدعت ہے، اس کا ترک کرنا ضروری ہے۔

قرأت کے بعد دعا

زایک امام تراویح کی آخری رکعت میں روزانہ قرأت سے فراغت کے بعد نماز میںہی دعا کرتا ہے؛ منقول وغیر منقول۔ تو کیا اس سے نماز میں کوئی نقصان آئے گا یا ایسا کر سکتے ہیں؟

لاگر غیر منقول کلامِ ناس کے مشابہ نہیں ہے تو نماز تو فاسد نہیں ہوگی، لیکن اس وقت دعا نہیں کرنا چاہیے۔
بہ اعتبار سُوَرقرآن پڑھنا

ز ایک امام تراویح میں پارے کے حساب سے نہیں بلکہ سورتوں کے حساب سے تراویح پڑھاتا ہے۔ تیسری تراویح میں سورۂ آل عمران، چوتھی میں سورۂ نساء۔ مطلب چھوٹی ہوتو ایک کے ساتھ دوسری تیسری ملاتا ہے اور بڑی ہوتو ایک، روزانہ اوسط ایک سوا پارے کے قریب ہی ہوتا ہے۔ تو اس بارے میں مفتیانِ کرام کی کیا رائے ہے؟

لایسا کرسکتا ہے، بلکہ اقرب الی السنۃ ہے۔
تسبیحات اور تشہد ترک کرنا
ز ایک شخص تقریباً دوسال سے رمضان المبارک میں تراویح پڑھاتا ہے، لیکن پوری تراویح میں رکوع وسجود کی تسبیحات کبھی نہیں پڑھتا اور نہ ہی قعدے میں تشہد درود شریف پڑھتا ہے۔ تھوڑی دیر خاموش بیٹھ کر سلام پھیر دیتا ہے۔ تو کیا ایسی صورت میں تراویح ہوئی؟ اگر ہوئی تو کیا واجب الاعادہ ہے؟ اس کی تلافی کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟ ہرشخص پریشان ہے۔ کوئی ایسا راستہ بتائیں کہ نجات بھی مل جائے اور رسوائی بھی نہ ہونے پائے۔
لرکوع سجدےکی تسبیحات تو سنت ہیں لیکن تشہد واجب تھا، جس کو قصداً چھوڑنے کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے، البتہ وقت گذرنے کے بعد اب توبہ ہی ہے۔٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here